دوسرے روز بھی اُودھمپور سے بانہال تک پسی گر نے کا سلسلہ جاری

0
0

شاہرا ہ پر ٹریفک کی آمد ورفت معطل سے ہزارو ںمسافر درماندہ ،رام بن بانہال کی عوا م بھی مشکلات سے دوچار
اجمل بشیرملک

رام بن؍؍گزشتہ بُدھوار شام سے ہی بارشوں کاسلسلہ آج دو سرے روز بھی مسلسل جاری و ساری رہا جس کی وجہ سے اُودھمپور سے لیکر بانہال تک کے متعدد جگہوں پر پسیاں گر آنے سے ٹریفک کی آمد و رفت مطعل ہو کر رہ گئی ہے ۔جبکہ مگرکوٹ اور رام سو کے درمیان موم پسی کے نام سے مشہوراور گا نگرو،پنتھال ،کیلا موڑ ، رام بن مہیاڑ اور اُودھمپورکے کھیری کے مقام پر گزشتہ رات سے ہی پسیوں کا گرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ بُدھ کی رات سے بارشوں کے گر نے کا سلسلہ شروع ہوا جو کہ آج شام تک جاری ہے جس کی وجہ سے سرینگر جموں قومی شاہراہ متعدد جگہوں پر پسیاں کر نے کی وجہ سے ٹریفک کی آمد ورفت درہم برہم ہو کر رہ گئی ۔ جبکہ سرینگر اور جموں سے جو مسافر آرہے تھے وہ آج نیشنل ہائی کے برا بر نیچے دریا کے راستے کرا س کرتے رہے لیکن تقریباً شام کے قریب پولیس نے کسی بھی مسافر کو دریار کراس کر نے نہیں دیا جس کی وجہ سے جو مسافر نیچے دریاکے کنارے پہنچے تھے وہ بر ستی بارش اور کڑکتی ٹھنڈ میں کھلے آسمان کے نیچے بے مدد گار ہیں ۔ اس دوران ٹنل کے اِس پار رہائش پذیر آبادی نے بتایا کہ شاہراہ کے نزدیک متعدد علاقوں کے لنک سڑکوں پر مال بردار ٹرکوں کو کھڑا کیا گیا جس کے نتیجے میںمقامی لوگوں کو سخت پریشانی کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے ۔جبکہ آج رک رک کر کبھی بارش ہوتی رہی جس کی وجہ سے موم پسی ، گانگرو، پنتھال ،ڈگڈول، کیلا موڑ اور دو سری متعدد جگہوں پر بھی پسیاں گرنے کا سلسلہ جاری و ساری رہا ہے ۔ جبکہ گانگرو ،مگر کوٹ موم پسی ، پنتھال میں صبح سے ہی مشینیں پسی کو صاف کر رہے تھے لیکن انہیںٹریفک کو بحال کر نے میں کسی بھی قسم کی کامیابی نہیں مل رہی تھی ۔جس کی وجہ سے سرینگر سے جموں کی طرف جارہے مسافر اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر پیدل سفر کر نے پر مجبور ہیں اور متعدد مسافروں نے مگرکوٹ ، رام سواور دو سری جگہوں پر ہی ٹھہرنابہتر سمجھا ۔ اس سلسلے میں نمائندے نے مسافروں سے بات کی تو انہوں نے کہاکہ جس طرح انتظامیہ اور حکومت بلند بانگ دعوے کرتی ہے کہ ہم نے مسافروںکے لئے تمام تر سہولیات میسر رکھی ہوئی ہیں لیکن جب رام بن سے بانہال تک اگر جائزہ لیاجائے تو کہیں بھی سرکاری انتظامیہ نظر نہیں آرہی ہے۔وہیں کچھ مسافروں اور مقامی لوگوں نے کہاکہ جموں سرینگر شاہرہ چار گلیاروں والی سڑک کے نام پر کمپنیوں کے لئے سونے کی کان ثابت ہو رہی ہے کیونکہ جو کمپنیاں اس سڑک پر کام کر رہی ہیں وہ سڑک کوبہتر بنا نے کی بجائے اور بھی خستہ حال و بر باد ہی کر رہے ہیں جس کی وجہ سے مقامی لوگوں تو ہجرت کر نے پر مجبور ہورہے ہیں وہیں مسافر اپنی جان جو کھم میں ڈال کر سفر کر رہے ہیں لیکن سرکاری انتظامیہ مسافروں کو سہولیات دینے میں بری طرح ناکام ہے وہیں پرائیویٹ گاڑیاں جن میں سومو ، وین اور دیگر گاڑیاں مسافروں کو دو دو ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں ۔ انہوں نے جہاں دس روپے کرایے ہیں وہاں یہ ڈرائیور حضرات 50سے 100روپے وصول کر رہے ہیں لیکن انہیں کوئی بھی روکنے والا نہیں ہے ۔ جب ہم لوگ ڈرائیور وں کو ایساکر نے سے روکتے ہیں تو وہ مسافروں کو کہتے ہیں جہاں اور جس کو مر ضی ہے فون کروہم ان لوگوں کے بھی جیب گرم کر تے ہیں ۔وہیں مسافروں نے نمائندے کو کہاکہ ہم لفٹینٹ گورنر اور انتظامیہ سے اپیل کر تے ہیں کہ گزشتہ چار برسوں سے سرینگر قومی شاہراہ پر پسیاں گرنے کا سلسلہ وقتاً فوقتاً چلتا رہتا ہے اس صورت میں مسافروں کے لئے جموں سے سرینگر تک گورنمنٹ گاڑیو ں کا انتظام رکھیں تاکہ مسافروں کو تھوڑی بہت راحت مل سکیں ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا