ضلع اسپتال کشتواڑکے ڈاکٹروں کارویہ پریشان کن

0
0

زخمی بچے کوکئی گھنٹے مرہم پٹی کیلئے انتظار کرناپڑا:والدکاالزام،شیوسینالیڈرکیساتھ ڈاکٹرکی مبینہ بدسلوکی ،معاملہ ڈپٹی کمشنرتک پہنچا
نمائندہ لازوال

کشتواڑ ؍؍ کشتواڑ کے چیرجی میں کم عمر بچہ کو چوٹ لگنے پر ڈسٹرکٹ اسپتال کشتواڑ میں بھرتی کرنے یعنی کی فسٹ ایڈ کرنے لایا تھا پر دو گھنٹے سے بچے کو خون بہنے لگا پر ہسپتال میں تعینات ڈاکٹر بچے کو فسٹ ایڈ کے بجائے اپنی کرسی سے ہلنے نہیں لگا۔ اس دوران شیو سینا لیڈر کشتواڑ تلک راج شان ہسپتال پہنچیاور بچے کو فسٹ ایڈ نہ کرنے پر ڈاکٹر سے سوال پوچھاتو ڈاکٹر بد سلوکی پر اتر آیا اور شیو سینا لیڈر کو ہسپتال سے باہر نکالنے کی دھمکی دی اتنا ہی نہیں بلکہ ہاتھپائی پر بھی اْتر آیا پر شیو سینا لیڈر نے اسی وقت ڈپٹی کمشنر کشتواڑ راجندر سنگھ تارا کو فون پر رابطہ کر کے اس بارے میں جانکاری دی پرڈپٹی کمشنر کشتواڑ نے اْسی وقت سپرانٹنڈنٹ کو فون کیااور اس معاملے کی تحقیقات کرنیکی ہدایت جاری کی۔شیوسینا لیڈر کے علاوہ بچے کا باپ وجے کمار نے نمایندہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بچہ زخمی حالات میں تھے اور اس کا الٹراساونڈ اْٹھانے کے لیے ہسپتال میں تعینات ڈاکٹروں نے دو گھنٹے لگائے یعنی کی دو گھنٹے انسان مرے یا زندہ رہے اس سے ان کا کوئی مطلب نہیں۔ وہیں نمایندہ نے ڈسٹرکٹ ہستال کے سپرانٹنڈنٹ ڈاکٹر پرویز اقبال سے فون پر رابطہ کر کے اس بارے میں جانکاری دی تو سپرانٹنڈنٹ صاحبان کا کہنا ہے کہ الٹراساونڈ کرنیوالا ڈاکٹر جموں کورٹ کیس پر گیا ہے اور جو تعینات ڈاکٹر ہے اس نے الٹراساونڈ کر دیا ہے وقت تو لگتا ہے۔ اتنا ہی نہیں سپرانٹنڈنٹ ڈاکٹر پرویز نے نمایندہ کو کہا کہ پہلے اسپتال سے پوری خبر لیا کرو اس کے بعد مجھے بولا کرو ورنہ بناء مطلب کا فون نہ کیا کریں!۔ یعنی کی کشتواڑ ہسپتال میں ایک ذمہ دار پوسٹ سپرانٹنڈنٹ صاحبان اس طرح کی زبا ن بولتے ہیں تو عام لوگوں کے ساتھ ان کا رویہ کیا ہوگا؟۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا