نئی دہلی، (یو این آئی) موجودہ ہندستانی کپتان وراٹ کوہلی نے ہندستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے سربراہ سوربھ گانگولی کی 18سال پرانی تاریخ دہرادی ہے ۔وراٹ نے مثبت انداز میں یہ تاریخ نہیں دہرائی بلکہ انہوں نے اپنی اور ٹیم کی خراب کارکردگی کے معاملہ میں گانگولی کی برابری کی ہے ۔ گانگولی کی کپتانی میں ہندستان کو 2002میں نیوزی لینڈ دورے میں 0-2سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور وراٹ کی کپتانی میں ہندستان کو 2020میں نیوزی لینڈ دورہ میں 0-2سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔کپتانی اور بلے بازی کے لحاظ سے بھی گانگولی اور وراٹ میں نیوزی لینڈ دوروں میں کافی یکسانیت رہی۔ گانگولی نے 2002میں 5,5, 17اور 2 سمیت مجموعی طورپر 29رن بنائے اور ان کا اوسط 7.25رہا جبکہ وراٹ نے 3,14,2اور 19سمیت مجموعی طورپر 38رن بنائے اور ان کا اوسط 9.50رہا۔ حالانکہ گانگولی اور وراٹ [؟]غیرملکی زمین پر ہندستان کے سب سے کامیاب کپتان سمجھے جاتے ہیں اور انہیں ان دو دوروں میں اپنے کیریر کی پہلی کلین سویپ کا سامنا کرنا پڑا۔2002اور 2020میں دونوں مواقع پر نیوزی لینڈ نے دونوں ٹیسٹ میچو ں میں ٹاس جیتا اور ہندستان کو پہلے بلے بازی کرنے کے لئے کہا۔ گانگولی کی کپتانی میں ٹیم انڈیا کو دس وکٹ او ر چار وکٹ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ وراٹ کی کپتانی ہندستان کو دس وکٹ اور سات وکٹ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔2002میں نیوزی لینڈ کے مارک رچرڈسن 89رنوں کے ساتھ سیریز کے ٹاپ اسکورر رہے تھے جبکہ اس بار کین ولیمسن 89رن کے ساتھ نیوزی لینڈ کے ٹاپ اسکورر رہے ۔ 2002کی سیریز میں ہندستان کا فی وکٹ رن اوسط 13.37تھا جبکہ 2020میں 18.05تھا۔گانگولی نے 2002 میں 7.25کے اوسط سے رن بنائے جبکہ اس بار وراٹ نے 9.50کے اوسط سے رن بنائے ۔ ہندستان نے 2002اور 2020میں پہلی اننگز میں 161, 99, 165اور 242 کے اسکور بنائے اور اسے ان میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ہندستان نے سیریز کے پہلے دونوں ٹیسٹ دس وکٹ سے گنوائے اور میزبان ٹیم کو چوتھی اننگز میں پہلے ٹیسٹوں میں 36اور نو رن کا ہدف ملا۔ ان دو سیریز (2002 اور 2020) ہندستان نے صرف تین ٹیسٹ وکٹ کے فرق سے گنوائے تھے ۔سیریز کے دوسرے ٹیسٹوں میں ہندستان نے پہلی اننگز میں معمولی سبقت حاصل کی۔2002میں اسے پانچ رن کی سبقت اور 2020میں سات رن کی سبقت ملی۔ ہندستان اس کا فائدہ نہیں اٹھا سکا اور دونوں مواقع پر چار اور سات وکٹ سے میچ گنوا بیٹھا۔دونوں سیریز میں کوئی سنچری نہیں بنی اور 2002 میں مارک رچرڈسن نے سب سے زیادہ 89رن اور 2020میں ولیمسن نے 89رن بنائے ۔ یہ اسکور پہلے ٹیسٹوں میں نیوزی لینڈ کی پہلی اننگز میں بنے ۔ ان دونوں سیریز میں ہندستان کی طرف سے سب سے زیادہ انفرادی اسکور راہل دراوڑ کا 78رن 2002میں مینک اگروال کا 58رن کا 2020میں رہا۔صرف تین ہندستانی بلے باز ان دو سیریز میں 100 یا اس سے زیادہ بنا سکے ۔ سچن تندولکر نے 2002میں اور چتیشور پجارا اور اگروال نے اس سال سیریز میں 100سے زیادہ رن بنائے ۔2002میں نیوزی لینڈ کے جیکب اورم نے اپنے کیریرکی شروعات کی جو 6 فٹ 6انچ لمبے آل راونڈر تھے ۔ اس بار کائل جیمیسن نے کیریر کی شروعات کی اور وہ 6فٹ 8انچ لمبے ہیں۔ اورم نے سیریز میں 11وکٹ لئے اور دوسرے ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں ناٹ آوٹ 26 رن بنائے ۔ جیمیسن نے نو وکٹ حاصل کئے اور دونوں ٹیسٹوں کی پہلی اننگز میں 44اور 49رن کی اہم اننگز کھیلیں