بی جے پی کے لیڈروں نے سازش رشی،ڈر اور خوف کا ماحول بنایا
یواین آئی
نئی دہلی؍؍کانگریس صدر سونیا گاندھی نے دہلی میں ہوئے تشدد کے لئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے بدھ کے روز ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ حکومت کو دارالحکومت میں امن بحال کرنے کے لئے فوری طور پر اقدامات کرنے چاہئیں۔محترمہ گاندھی نے پارٹی ہیڈ کوارٹر میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ دلی میں سیکورٹی انتظامات باعث تشویش ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ متاثرہ علاقوں میں وقت رہتے پولیس تعیناتی نہیں کی گئی جس سے کئی لوگوں کو جان گنوانی پڑی اور املاک کو زبردست نقصان پہنچا۔ انہوں نے متاثرہ علاقوں میں پولیس تعیناتی کرنے میں جان بوجھ کر تاخیر کرنے کا الزام لگایا۔کانگریس صدر نے الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں نے اشتعال انگیز بیان دے کر لوگوں کو مشتعل کیا اور فساد کا ماحول پیدا کیا اور اس کی سازش رچی۔ انہوں نے کہا کہ فساد کے حالات بنانے سے قبل بی جے پی کے لیڈروں نے ڈر اور خوف کا ماحول بنایا۔ حکومت کو ان لوگوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے تھی۔انہوں نے کہا کہ مسٹر شاہ دلی تشدد کے لئے راست طور پر ذمہ دار ہیں اور انہیں اپنے عہدے سے استعفی دینا چاہیے ۔محترمہ گاندھی نے کہا کہ مسٹر شاہ اس واقعہ کی ذمہ داری لے کر استعفی دیں کیونکہ اس تشدد کے لئے مرکزی حکومت ذمہ دار ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ واقعات سوچی سمجھی سازش کے تحت کئے گئے ہیں اور بی جے پی لیڈروں نے خوف اور نفرت کا ماحول پیدا کیا اور پولیس حالات پر قابو نہیں کر پائی۔ انہوں نے مسٹر شاہ اور وزیر اعلی اروند کیجریوال پر بھی سوال اٹھایا کہ حالات قابو میں کرنے کے لئے مناسب کارروائی نہیں کی گئی۔محترمہ گاندھی نے دہلی کے ہر ضلع میں شہریوں کی امن کمیٹیاں قائم کرنے کا مطالبہ کیا اور یہ بھی کہا کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن متاثرہ علاقوں میں جاکر تشدد متاثرہ خاندانوں سے ملیں گے اور حمایت دے کر امن و سکون کا ماحول بنائیں گے ۔اس موقع پر سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کے علاوہ کانگریس کے سینئر لیڈر بھی موجود تھے ۔ ان کے علاوہ لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری اور پارٹی کے سینئر لیڈر اے کے انٹونی، موتی لال ووہرہ، پی چدمبرم، امبیکا سونی اور پی ایل پونیا موجود تھے ۔ پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی میٹنگ میں موجود نہیں تھے ۔ اگرچہ محترمہ پرینکا گاندھی، جیوتر آدتیہ سندھیا اور کے کے وینوگوپال نے اس میں شرکت کی۔میٹنگ کے بعد محترمہ پرینکا گاندھی نے دلی کے شہریوں سے امن برقراررکھنے اور تشدد سے دور رہنے کی اپیل کی۔ کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے بتایا کہ کانگریس کا ایک اعلی سطحی وفد اس سلسلے میں آج راشٹرپتی بھون کی جانب مارچ کرکے صدر کو ایک میمو دینے والا تھا لیکن صدر سے آج صبح ملاقات نہ ہو پانے کی وجہ مارچ کل نکالا جائے گا۔ورکنگ کمیٹی میں میٹنگ میں ایک قراردادبھی منظور کی گئی جس میں دہلی میں ہو رہے تشدد، جان و مال کے نقصان اور ہر روز ابتر ہوتی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ دردناک حادثوں کے پیچھے ایک سوچی سمجھی سازش ہے ۔ مرکز اور دہلی حکومت نے جان بوجھ کر کارروائی کرنے میں تاخیر کی جس سے 20 سے زائد زندگیاں تلف ہو چکی ہیں۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی سبھی کنبوں کے ساتھ گہری تعزیت کا اظہار کرتی ہے اور سبھی زخمیوں کے جلد صحت مند ہونے کی تمنا کرتی ہے ۔قرار داد کے مطابق دہلی کی حالت کافی سنجیدہ ہے اور اس پر فوری طور پر نوٹس لئے جانے کی ضرورت ہے ۔ صورت حال کو کنٹرول میں کرنے کے لئے فوری طور پر اضافی سیکورٹی فورس تعینات کی جانی چاہئے ۔