وزیر اعظم مودی صاحب کا گجرات ماڈل۔۔۔۔ترقی مت کرو پسماندگی کو چھپاؤ

0
0

اور اگر امیر بننا ہے تو غربت کو مت مٹاؤ بلکہ غربت کو چھپاؤ
شازیہ چودھری
کلر راجوری
9622080799
ہمارے ملک ہندوستان میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے شاندار خیر مقدم کے لیے بڑے پیمانے پر تیاریاں جاری ہیں لیکن احمد آباد میں ’تابناک ہند اور غریب ہند‘ کے درمیان ایک دیوار تعمیر کی جا رہی ہے۔احمد آباد کے سرنیا واس علاقے میں سات فٹ اونچی اور نصف کلومیٹر لمبی دیوار تعمیر کی جا رہی ہے اور جھونپڑ پٹیوں کو امریکی صدر کی نظروں سے چھپانے کے لئے بستی کودیواروں میں محصور کر رہے ہیں تاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جب اپنے دورہ ہندکے دوران وہاں سے گزریں تو ’تابناک ہند‘ ہی حد نگاہ میں رہے اور دیوار کی دوسری طرف غربت اور گندگی ان کی توجہ حقائق کی طرف مبذول نہ کرا سکے۔ڈونلڈ ٹرمپ ہندوستان کے دو روزہ دورے پر24 فروری کو سب سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی کے آبائی صوبے گجرات کے شہر احمد آباد پہنچیں گے۔ کہا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم مودی احمد آباد ہوائی اڈے پر امریکی صدر کا خیر مقدم کریں گے۔ صدر ٹرمپ اس کے بعد سابرمتی آشرم جائیں گے، جو بھارت کی جدوجہد آزادی کے دوران مہاتما گاندھی کی جائے رہائش رہی تھی۔
ہوائی اڈے سے مہاتما گاندھی کے سابرمتی آشرم تک دس کلومیٹر کے راستے کو دلہن کی طرح سجایا جا رہا ہے۔ ۔ انہی راستوں پر دونوں رہنماؤں کا روڈ شو بھی ہو گا۔ پروگرام کے مطابق سڑک کے دونوں کناروں پر لاکھوں لوگ امریکی صدر اور بھارتی وزیر اعظم کا استقبال کرنے کے لیے کھڑے رہیں گے۔سرنیا واس کی کچی بستی اسی راستے پر ہی واقع ہے۔اس بستی میں تقریباً پانچ ہزار افراد رہتے ہیں۔ جو افلاس اور پسماندگی کی منہ بولتی تصویر ہیں ان میں سے بیشتر مکانات کچے ہیں اور جھگی جھونپڑیوں پر مبنی ہیں ۔ یہاں نہ سیویج کا انتظام ہے نہ بجلی اور پانی کا انتظام اندھیرا ان کا مقدر ہے یہاں پر کھلی نالیوں سے پانی بہتا رہتا ہے بارشوں کے موسم میں یہاں ہمیشہ پانی بھرا رہتا ہے، جس کی وجہ سے ہر طرف گندگی پھیلی رہتی ہے سرکار کی عدم توجہی کا ثبوت پیش کرتی یہ کچی کھلی اور گندی نالیاں اس بستی کی پہچان بن چکی ہیں۔۔اب اس دیوار کی تعمیر سے یہ بستی پوری طرح سے محصور ہو جائیگی اور ہوا اور پانی بھی بند ہو جائے گا۔
ہماری حکومت امریکی صدر کے سامنے ہندوستان کی روشن تصویر پیش کرنا چاہتی ہے اور اس بات کی پوری کوشش کر رہی ہے کہ ہند کی کوئی منفی تصویر ان کے سامنے آنے نہ پائے۔ اسی مقصد کے مدنظرسرنیا واس کی پوری کچی بستی کے سامنے نصف کلو میٹر طویل اور سات فٹ اونچی دیوار تعمیر کی جا رہی ہے تاکہ جب امریکی صدر کا قافلہ ادھر سے گزرے تو اس کچی بستی پر ان کی نگاہ پڑنے نہ پائے۔ لیکن بستی کے مکینوں کے علاوہ حقوق انسانی کے لیے سرگرم کارکنوں نے حکومت کے اس ’’ اقدام کی کھلے الفاظ میں مذمت شروع کر دی ہے لوگوں کا کہنا ہے کہ ہماری غربت کو پردے اور دیوار سے ڈھانپنے کے بجائے سرکار ہمیں سہولیات مہیا کرے تا کہ ہماری زندگی بہتر ہو۔ یہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ حکومت نے اپنی ناکامیوں پر پردا ڈالنے کی کوشش کی ہوایسا پہلے بھی اکثر ہوتا رہا ہے لیکن پہلے جب کبھی کوئی سربراہ مملکت یہاں آتا تھا تو کچی بستیوں کے سامنے رنگین کپڑے لگا دیے جاتے تھے۔ مودی صاحب جب گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے اور ریاست میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے ’وائبرینٹ گجرات‘ کے عنوان سے نمائش کا اہتمام کرایا کرتے تھے، اس وقت بھی ان بستیوں کے سامنے پردے لگا دیے جاتے تھے۔
’’ جب چینی صدر ، اسرائیلی وزیر اعظم اور جاپانی وزیر اعظم بھی احمد آباد آئے تھے تو غربت کو چھپانے کے لیے کپڑے ڈال دیے گئے تھے لیکن اس مرتبہ ایک قدم آگے بڑھ کر ان علاقوں میں دیوار کھڑی کی جا رہی ہے۔ ٹرمپ کا میکسیکو سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کا منصوبہ تو ابھی شروع نہیں ہوا ہے لیکن ہمارے وزیر اعظم صاحب نے اس سے پہلے ہی اس طرح کی دیوار تعمیر کرا دی۔احمدآباد میں اس دیوار کی تعمیر نے مودی’صاحب‘ کے گجرات ماڈل۔ ترقی مت کرو۔ پسماندگی کو چھپا دو اور نگاہوں کے سامنے سے ہٹادو۔کا پردہ فاش ہوا ہے
تمام ناپسندیدہ موضوعات اور ناکامی کو چھپا کر مودی صاحب آخر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک غربت افلاس پسماندگی اور ناکامیوں سے پاک ہے۔۔۔۔؟ اتنی بڑی دیوار تعمیر کرنے کے بجائے اگر وزیراعظم صاحب سرنیا واس ترقی ماڈل پر کام کرتے جو پیسہ دیوار پہ خرچا جا رہا وہی پیسہ ان بستیوں کی کچی نالیوں کو پکا کرنے سیویج سسٹم بہتر بنانے بجلی ، پانی کی فراہمی اور جھگی جھونپڑیوں پر چھت ڈالنے پر خرچ کرتے تو۔۔۔مودی صاحب کو اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی ضرورت نہ پڑتی بلکہ لوگوں کے دلوں پر ان کے خلاف پڑے پردے ہٹ جاتے اور سب جھگی جھونپڑی والوں کے اندر یہ امید بھی جاگتی کہ کبھی ہمارے آس پاس سے بھی کسی ٹرمپ کا گزر ہوگا اور ہماری بھی تقدیر بدلے گی لیکن مودی صاحب نے تو دیوار تعمیر کر کے لوگوں کے دلوں میں بھی اپنے خلاف دیوار کھڑی کرنے کا سامان پیدا کیا ہے۔۔۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا