ٹرمپ کا دورہ ثقافتی رنگوں میں ڈوبا ہوگا

0
0

نئی دہلی، امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ اورخاتون اول میلانیا ٹرمپ کے ہندستان کے دورہ کے دوران ممکن ہے کئی اہم معاہدوں پر دستخط نہ بھی ہوسکیں لیکن یہ دورہ سیاسی اور ثقافتی رنگوں میں ڈوبا ہوگا۔سرکاری ذرائع نے بدھ کو یہاں کہاکہ ہندستان اور امریکہ کے یکساں اقدار پر مبنی اسٹریٹجک تعلقا ت اب اس سطح پر پہنچ چکے ہیں جہاں چوٹی کے لیڈرو ں کے دوروں کو صرف بڑے معاہدوں پر دستخط ہونے سے جوڑ کر نہیں دیکھا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دفاع، کاروبار، سائنس و تکنالوجی، تحقیق اور ترقی، دفاعی تکنالوجی، کاروباری پہل، نیوکلیائی توانائی وغیرہ شعبہ میں تعاون بڑھانے پر اہم بات چیت ہوگی اور کئی معاہدوں پر دستخط بھی ہونے کا امکان ہے ۔ دفاعی سودوں کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہاکہ یہ ہندستان امریکہ کے مابین عام بات ہوگئی ہے ۔ میزائل دفاعی نظام کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہاکہ اس بارے میں بات چیت آگے بڑھ چکی ہے ۔کاروباری معاہدوں کے بارے میں پوچھے جانے پر ذرائع نے کہاکہ وزیر صنعت و کامرس پیوش گوئل اور امریکی انتظامیہ میں کاروباری نمائندے کے مابین بات چیت چل رہی ہے اور دونوں کے مابین اچھا تال میل پیدا ہوگیا ہے لیکن کچھ چیز وں پر فیس کے ڈھانچہ پر دونوں ممالک میں اختلاف ہیں۔ انہیں حل کرنے کی کوشش ہورہی ہے ۔ صدر ٹرمپ کے حالیہ بیان کو اس پس منظر میں دیکھا جانا چاہئے ۔ایک دیگر سوال کے جواب میں ذرائع نے بتایا کہ ہندستان اورامریکہ ایک دو طرفہ آزاد تجارتی معاہدہ کرنا چاہتے ہیں اور اسی سمت میں بات چیت ہورہی ہے ۔مسٹر ٹرمپ کے اس دورہ کے نتائج کے طورپر کون سے معاہدے دیکھے جائیں گے ، یہ پوچھے جانے پر ذرائع نے کہا کہ ہمارے تعلقات بڑے اور اہم معاہدوں پر مبنی نہیں ہیں۔ اب ہم ہر دورہ میں بڑے معاہدوں کی امید کریں، اس کی ضرورت نہیں ہے ۔ ہم اعلی سطحی دوروں اور تبادلہ سے اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بناتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 1947 سے 2000کے درمیان امریکی صدر کے ہندستان کے تین دورہ ہوئے لیکن 2000کے بعد چار دورہ ہوچکے ہیں اور یہ پانچواں دورہ ہوگا۔دوسری طرف خارجہ سکریٹری ہرش وردھن شرنگلا نے مسٹر ٹرمپ کے دورہ میں بتایا کہ امریکی صدر 24تاریخ کو نصف شب سے پہلے احمد آباد پہنچیں گے اور طلوع آفتاب سے پہلے آگرہ میں تاج محل کا دیدار کریں گے ۔ وہاں تقریباََ ایک گھنٹہ رہنے کے بعد رات میں نئی دہلی آجائیں گے ۔ اگلے دن 25فروری کو راجدھانی میں رسمی استقبال کے بعد حیدر آباد ہاود میں وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ تنہائی میں اور پھر وفد سطح کی بات چیت ہوگی۔خارجہ سکریٹری کے مطابق دونوں لیڈروں کے مابین بات چیت میں اسٹریٹجک شراکت داری سے وابستہ امور، دفاعی، سیکورٹی، دہشت گردی سے مقابلہ، کاروبارہ توانائی، عوام کے مابین آپسی تعلقا ت اور دیگر دو طرفہ امور پر بات چیت ہوگی۔ اس کے بعد وہ امریکی سفارتخانہ کے پروگرام میں شرکت کریں گے اور پھر رات میں صدر رامناتھ کووند سے ملاقات کے بعد ان کے اعزاز میں راشٹرپتی بھون میں ضیافت میں شرکت کریں گے اور اس کے بعد اپنے وطن واپس چلے جائیں گے ۔
مسٹر شرنگلا نے بتایا کہ امریکی صدر کا دورہ مختصر لیکن مصروف ترین ہوگا اور اس میں سرکاری دورہ کے علاوہ بھی دو فاضل مرحلہ احمد آباد اور آگرہ کے ہوں گے اور یہ پورا دورہ 36گھنٹے سے بھی کم وقت میں مکمل ہوگا۔ احمد آباد کے ہوائی اڈہ سے لیکر سابرمتی آشرم تک دونوں لیڈروں ایک روڈشو کریں گے جسے ‘انڈیا روڈ شو’نام دیا گیا ہے ۔ ہوائی اڈہ پر اور روڈ شو کے راستہ میں 28ثقافتی اسٹیج پر پورے ملک سے آ ئے فنکار ہندستان کی مختلف ثقافتوں کے رنگ ‘تنوع میں اتحاد’ کے اصول پر مبنی ہوں گے ۔مسٹر شرنگلا نے کہاکہ موٹیرا میں واقع دنیا کے سب بڑے کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوسٹن کے ہاوڈی مودی پروگرام کی طرز پر نمستے ٹرمپ پروگرام کا اہتمام کیا گیا ہے ۔ جہاں اسٹیڈیم پورا کھچا کھچ بھرا ہوگا اور باہر بھی بڑی تعداد میں لوگ موجود رہیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی غیرملکی سیاستداں کے لئے اس سے بڑا عوامی جلاس اور ثقافتی انعقاد دنیا میں کہیں بھی نہیں کیا گیا ہے ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا مسٹر ٹرمپ کی توقع کے مطابق احمد آباد میں واقعی سات ملین (70لاکھ) لوگ جمع ہوں گے تو انہوں نے اشاروں میں کہاکہ اکثر ملین اور لاکھ کے بارے میں برم ہوجاتا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ موٹیرو کے اسٹیدیم میں بھی امریکی صدر اور مہمانوں کو ہندستانی مہمان نوازی کی شاندار شکل نظر آئے گی۔ اس طرح سے اس دورہ میں سیاست کے علاوہ ثقافت کے بھی رنگ ہوں گے ۔ ذرائع کے مطابق امریکہ میں رہنے والے گجرات کے بیرون ملک مقیم ہندستانی برادری کے لوگ بڑی تعداد میں موجود رہیں گے ۔ اس برس کے آخر میں ہونے والے امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ان کے ووٹ بھی اہم ہوں گے ۔ ہوسٹن میں ہاوڈی مودی پروگرام میں وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ انکی شرکت بیرون ملک ہندستانیوں کی حمایت حاصل کرنے کے مقصد سے ہوئی تھا

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا