صارفین کی سوشل میڈیا پر سرگرمیوں کی مانیٹرنگ شروع

0
0

سرینگر؍؍جموں کشمیر پولیس اور دیگر متعلقہ ایجنسیوں نے وادی کشمیر میں صارفین کی سوشل میڈیا پر سرگرمیوں کی باریک بینی سے مانیٹرنگ شروع کردی ہے۔ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ پولیس ومتعلقہ ایجنسیاں وادی میں صارفین کی سوشل میڈیا سائٹوں جیسے فیس بک، ٹویٹر اور وٹس ایپ گروپس پر پوسٹ ہورہے تحریری اور ویڈیوز کی صورت میں اپ لوڈ ہورہے مواد کی باریک بینی سے نظر گذر رکھے ہوئے ہیں۔بتادیں کہ یہ اقدام اُس وقت کیا جارہا ہے کہ جب پولیس کا کہنا ہے کہ وادی میں بعض صارفین وی پی این کی وساطت سے سوشل میڈیا کے ذریعے قوم دشمن اور سماج کش مواد کی تشہیر کررہے ہیں۔ذرائع کے مطابق وادی میں اگرچہ سوشل میڈیا سائٹوں پر پوسٹ ہورہے مواد پر نظر گذر رکھنا کوئی نئی بات نہیں ہے تاہم بعض صارفین کی طرف سے وی پی این کے ذریعے سوشل میڈیا کے غلط استعمال کی اطلاعات موصول ہونے کے پیش نظر پولیس ودیگر متعلقہ ایجنسیوں نے اس سلسلے میں مانیٹرنگ کے عمل میں مزید شدت لائی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت کے پیش نظر بھی مانیٹرنگ عمل کو مزید سنگین کیا گیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر انتظامیہ نے 24 جنوری کو وادی میں ٹوجی انٹرنیٹ خدمات بحال کی تھیں تاہم سوشل میڈیا سائٹوں پر پابندی جاری تھی جس کے پیش نظر صارفین نے وی پی این کے ذریعے سوشل میڈیا تک رسائی حاصل کی تھی۔محکمہ داخلہ نے تمام ٹیلی کام کمپنیوں کو ہدایات دی تھیں کہ وہ وی پی این ایپلی کیشنز کو بلاک کرنے کے لئے ضروری اقدام کریں جس کے پیش نظر متذکرہ کمپنیوں نے فائر وال نصب کرکے اور دیگر تکنیکوں کے ذریعے وی پی این بلا ک کرنے کا عمل شروع کیا اگرچہ انہیں اس سلسلے میں قریب 80 فیصد کامیابی حاصل ہوئی ہے تاہم ابھی بھی بعض صارفین وی پی این کا استعما ل کرکے سوشل میڈیا پر متحرک ہیں۔جموں کشمیر پولیس نے وادی میں وی پی این کا استعمال کرکے سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کیا ہے۔ ایک پولیس ترجمان کے مطابق یہ ایف آئی آر سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر سنجیدہ نوٹس لینے کے بعد درج کیا گیا۔دریں اثنا جموں کشمیر انتظامیہ کی طرف سے قریب ایک ماہ قبل جاری ہوئے حکم نامے کے باوصف بھارت سنچار نگم لمیٹڈ (بی ایس این ایل) براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے میں ہنوز ناکام ہوا ہے جس سے صارفین دلبرداشتہ ہوکر نجی انٹر نیٹ سروس پرووائیڈرس کی طرف رجوع کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔صارفین کا کہنا ہے کہ بی ایس این ایل کی طرف سے براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کی بحالی میں تاخیر کمپنی کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور اس سے ہمیں گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس کے پیش نظر ہم نجی انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرس کی طرف رجوع کرنے پر مجبور ہوگئے۔بتادیں کہ بی ایس این ایل کے ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا تھا کہ وہ ایک ہفتہ کے اندر اندر براڈ بینڈ انٹر نیٹ سروس بحال کریں گے لیکن کئی ہفتے گذر جانے کے باوجود معاملہ جوں کا توں ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا