5برسوں کے بعد بھی انتظامیہ نے ادائیگی سرد خانے کی نذر کردی
کے این ایس
سرینگر؍؍ وادی میں سال2014میں آئے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں جہاں ہزاروں کروڑ روپے کا نقصان ہوا،وہی سیلاب نے سرکاری سیاحتی ڈھانچے کی بھی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔محکمہ نے خستہ ڈھانچے کو ٹھیک کرنے کیلئے تعمیراتی کام شروع کیا،تاہم تعمیراتی ٹھیکداروں کی طرف سے ہمہ وقت میں یہ کام مکمل کرنے کے باوجود 5برسوں کے بعد بھی قریب30کروڑ روپے کی رقم واگزار نہیں گئی۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس )کے مطابق جموں کشمیر ٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے سرکار کو مطلع کیا کہ سیلاب کے نتیجے میں شہر میں قائم ہوٹل لالہ رخ کے علاوہ ہوٹل ہیمال اور دیگر ہٹوں کو نقصان پہنچا اور بیروکریٹوں اور سرکاری ملازمین کی رہائش گاہ کے طور پر ان ہٹوں اور ہوٹلوں کی مرمت نہایت ہی لازمی تھی۔ دستاویزات کے مطابق محکمہ نے بھی اعلیٰ بیروکریٹوں کو مطلع کرایا کہ ان کاموں میں کچھ ایک کاموں کو انتظامی منطوری بھی حاصل ہے،جبکہ معائنہ کے دوران پایا گیا کہ کاموں کی عمل آواری میںکوئی بھی سمجھوتہ نہیں کیا گیا ہے۔ محکمہ کے اس وقت کے سیکریٹری نے بھی اس بات کو تسلیم کیا کہ کاموں کی عمل آواری ہوگئی ہے،تاہم کچھ کاموں کے حجم میں اضافے کے نتیجے میں واجبات پیداہوئے۔انہوں نے اس وقت ایک حکم نامہ زیر نمبر14/TSM/2018بہ تاریخ15جنوری2018 جاری کیا جس میں ان کاموں کے معائنہ اور دیگر لوازمات پورا ہونے کا معائنہ کرنے کیلئے کئی ایک کمیٹیوں کو تشکیل دیا،جن میں متعلقہ ایگزیکٹو انجینئروں،و چیف ایگزیکٹو افسران بھی شامل تھے اور محکمہ کے ڈائریکٹر فاینانس کو بھی اس ضمن میں انہیں معاونت فراہم کرنے کی تاکید کی گئی۔ دستاویزات کے مطابق اس طرح کی کمیٹیاں پہلگام، مانسبل اور گلمرگ میں تشکیل دی گئی۔ بعد میں ان کمیٹیوں نے اپنی رپورٹ بھی انتظامی افسران کو سونپی،جس میں کاموں کی معقول اور ضوابط شدہ شیڈول کے تحت عمل آواری کو ہری جھنڈی دکھائی۔دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ایگزیکٹو انجینئر گلمرگ ڈیولپمنٹ اٹھارٹی نے اس سلسلے میں جو رپورٹ زیر نمبرGDA/DIVN/655-58بہ تاریخ6جون2018 پیش کی اس میں کہا گیا کہ40سے زیادہ کاموں کو معاینہ کے دوران معمول کے مطابق پایا گیا۔اس ضمن میں سیکریٹری ٹوارزم کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ٹوارزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر نے ایک مکتوب زیر نمرJKTDC/MD/PS/201-202بہ تاریخ9جولائی2018جاری کیا جس میں کہا گیا کہ تعمیراتی کاموں کو تخیمنہ کے تحت مکمل کیا گیا ہے،جبکہ زمینی سطح پر ان کاموں کا معائنہ بھی کیا گیا،جہاں یہ موجود تھیں۔مکتوب میں مزید کہا گیا کہ ان کاموں میں خرچ شدہ رقومات دیگر محکموں کے اسی طرح کے کاموں سے تجاوز نہیں کر رہی ہے۔مکتوب میں مزید کہا گیا کہ جموں کشمیرٹوارزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے پاس معقول رقومات دستیاب نہیں ہے،تاہم دیگر ،محکموں کے پاس واجب الادا رقومات و کارپوریشن کی جائیداد و اثاثوں سے حاصل شدہ آمدنی کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ تعمیراتی کام شروع کئے گئے۔مکتوب میں مزید کہا گیا ہے کہ وقت وقت پر انتظامی محکموں نے واجبات میں سے کچھ رقومات کو واگزار کیا۔اس دوران ٹوارزم ڈیولپمنٹ کانٹریکٹرس ایسو سی ایشن کا نامہ ناگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گزشتہ5برسوں سے وہ سرکاری دفاتروں کا طوقف کر رہے ہیں،جس کے نتیجے میں دو ٹھیکداروں کی موقت بھی واقع ہوئی،تاہم اس کے باوجود بھی ابھی تک واجب الادا رقومات کو واگزار نہیں کیا گیا۔ انہون نے سوالیہ انداز میں کہا کہ سرکار یہ وضاحت کریں کہ ٹھیکداروں کا کیا قصور ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ بہت جلد انکے واجبات کی ادائیگی ہوگی۔