اینٹوں کے بٹھے ماحولیات کے لئے ایک بڑا چیلنج

0
0

راجوری کے سرانوں اور ڈہانگری میں اینٹوں کے بٹھے مسلسل انسانی جانوں، زراعت اور دیگر پیداوار کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں
عمرارشدملک

راجوری؍؍ ضلع راجوری میں مختلف مقامات پر اینٹوں کے بٹھے مسلسل چل رہے ہیں ان میں سے کچھ بٹھے تو ایسے ہیں جن کے پاس کاغذات بھی نامکمل ہیں اور کچھ ایسے ہیں جو عوامی بستیوں میں قائم ہیں لیکن آج تک ان کو کسی نے بھی چیک نہیں کیا۔ تفصیلات کے مطابق ضلع راجوری کے مختلف مقامات پر کْل 21 کے قریب بٹھے قائم ہیں جن میں بڑی تعداد سرانوں اور ڈاہنگری میں انسانی بستیوں اور تعلیمی اداروں کے پاس قائم ہیں جو کہ پولیوشن ایکٹ کی بھی خلاف ورزی ہے۔محکمہ زراعت کے ایکٹ کے مطابق زراعتی زمین سے مٹی نہیں نکال سکتے لیکن ضلع راجوری میں تمام پٹھوں پر زراعتی مٹی کا استعمال کیا جارہا ہے جس کے خلاف محکمہ زراعت نے بھی کوئی کاروائی نہیں کی۔اس کے علاوہ انسانی بستیوں کی بات کرے تو بٹھوں کا دھواں صحت کے لئے ٹھیک نہیں ہے اور اس سے بہت ساری بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ جی ایم سی ہسپتال کے ڈاکٹر جاوید اقبال نے بتایا کہ اینٹوں کے بٹھے ماحولیات کے لئے ایک بڑا چیلنج ہیں اور ان سے کئی طرح کی بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں خاص طور پر پھیپھڑوں کے متعلق بیماریاں پیدا ہوتی ہیں اور اس کے علاوہ بچوں پر یہ دھواں زیادہ اثر کرتا ہے کیونکہ ان کا جسم کمزور ہے اور وہ اس کو برداشت نہیں کرسکتے۔ انہوں نے بتایا کہ گلوبل وارمنگ پر اس کے زیادہ اثرات مرتب ہوتے ہیں جس سے پانی کی قلت میں اضافہ ہوتا ہے۔ سرپنچ ڈاہنگری دیراج شرما نے بتایا کہ اینٹوں کے بٹھے ماحولیات کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور انتظامیہ خاموش ہے۔ انہوں نے ان بٹھوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ بھی کیا۔ وہیں ان بٹھوں کے قریب رہنے والے لوگوں نے بھی ان بٹھوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ ضلع پولیوشن آفیسر راجوری بدر حسین سے رابطہ قائم کرنے پر انہوں نے کہا کہ غیر قانونی بٹھوں کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا