\جمشیدپور اور مسلم اکثریتی  علاقہ کے  بگان شاہی میں میں وزارت صحت حضرت ثوبیہ کا اسپتال کھولنے جا رہی ہے

0
0

جھارکھنڈ حکومت کا یہ فیصلہ سوالوں کے گھیرے میں ہے یہاں سے ڈھائی کلومیٹر کی دوری پر پر کولہان کا سب سے بڑا ہسپتال ال کال محکمہ گاندھی میموریل ہسپتال کے نام سے موجود ہے  اور جھاڑکنڈ ریاست کی تفصیل ہونے کے بعد  سے ہی اس کی حالت ابتر ہے سوال یہ ہے کہ جب ایک اتنا بڑا اسپتال موجود ہے ہے تو انہیں سہولیات مہیا نہ کر کر دوسرے رے ہسپتال کی تعمیر ر اس قدر قریب کیا عوامی میں سرمایہ کی بربادی نہیں معلوم ہو کے  مہاتما گاندھی میموریل ہسپتال میں 270  یونٹ پوسٹ ہے گریڈ اے کی نرسوں کے لئے جس میں صرف 44 کی بحالی ہوئی ہے ہے اسی طرح طرح ڈاکو کی بھی بھی برسوں سے کمی ہے  پوری اسپتال میں صرف ایک ڈریسرہے  لفٹ مین اور ٹرالی مین گڈ کی آسامی  یہاں سرے سے  ہے ہی نہیں  ایمرجنسی وارڈ میں جہاں ہاں بیس  بیڈ کی گنجائش ہے  وہاں اڑتالیس بیڈ لگا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے  مریضوں کو بے حد پریشانی کا سامنا بھی ہوتا  ہے اور انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے پورے ہسپتال میں صرف 4 اسٹریچر ہے ہے جس میں  مریضوں کو لٹا کر ایمرجنسی میں رکھا جاتا ہے ایسے میں کوئی موت ہوجاتی ہے تو لوگوں کو اپنے کندھے پر اٹھا کر لاشا باہر لے جانا پڑتا ہے  آٹورکشا میں لادنے کیلئے  کیونکہ یہاں   تین تین چمچماتی نئے ایمبولینس کے رہتے ہوے بھی ایمبولینس کی سہولیات مریضوں کو میسر نہیں ہے  اور نا مریضوں کے مر جانے پر انہیں ایمبولینس کی سہولیات مل پاتی ہے ابھی کل ہی ہیں جمشید پور دہلی دلی سے سے ڈاکٹروں کی اور اور طبی ماہرین کی ٹیم پنجیم اسپتال پہنچی تھی اور ایم جی ایم اسپتال کی حالت دیکھ کر انہیں خود ہی غصہ آنے لگا انہوں نے اپنی رپورٹ میں صاف طور پر لکھا ہے ہے کہ یہ اسپتال کسی بھی طرح اسپتال لگتا نہیں  ‏i کی حالت حالت دوسرے وارڈ سے بھی بہت زیادہ خراب ہے ہے عورتوں کا وارڈ بند پڑا ہے اور اس  میں کاٹ  کباڑ رکھا ہوا ہے کروڑوں روپے کی مشین بیکار پڑی ہوئی  ہیں  مشین آپریٹر بھی نہیں ہے پورے اسپتال میں گندگی کا ڈھیر ہے  ایسی خوفناک رپورٹ کے سامنے آنے کے باوجود اس کی حالت پوری طرح درست ہوئے بنا دوسری جگہ وہ بھی ڈھائی کلومیٹر کے فاصلے پر دوسرے سرکاری اسپتال کی تعمیر چونکا دینے والا ہے معلوم ہوں گے کے وزیر صحت کا بنا گپتا ایک بے حد تیز طرار وزیر ہیں اور انہوں نے دو ہفتہ خبر وزارت کا عہدہ سنبھالتے ہی  سرکاری اسپتالوں کو سدھارنے کا کام شروع کر دیا ہے  فنڈ جاری کردیا ہے ہے لیکن سن سندھ آر کے کام کا عملی  آغاز بھی نہیں ہو پایا ہے اس سے قبل تھوڑے ہی فاصلے پر نہیں اسپتال کی تعمیر یقینا لوگوں کے ذہن میں سوال  کھڑے کر رہا ہے لوگوں کا کہنا  ہیں کہ مذکورہ نئے اسپتال کی تعمیر کی بجاۓ   تین اضلاع کے سب سے بڑے ہسپتال  مہاتما گاندھی اسپتال میں اسی رقم کو لگا کر کافی کچھ بہتری کی صورت پیدا کی جا سکتی تھی(  اسپتال میں گندگی کی منہ بولتی تصوی وی )

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا