آپ نے مارامیدان،کانگریس کوزمین نہیں ملی بھاجپاکوآسمان!

0
0

تاریخی جیت کیساتھ دہلی پر ’آپ ‘کا قبضہ برقرار،بھاجپا8پرسمٹ کررہ گئی،دہلی میں پھر کانگریس کا مکمل طور سے صفایا
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍اروند کیجریوال کی آندھی میں عام آدمی پارٹی دہلی میں تاریخی جیت کے ساتھ تیسری بار اقتدار میں آ گئی ہے وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کا 22 سال کے بعد اقتدار میں واپسی کا خواب چکنا چور ہو گیا جبکہ کانگریس کی جھولی ایک بار پھر مکمل طور خالی رہی۔عام آدمی پارٹی نے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں 70 میں سے 67 سیٹیں جیتی تھیں۔ اس الیکشن میں اس نے 63 سیٹیں جیت کر نئی تاریخ رقم کی ہے۔وہ مسلسل دو انتخابات میں 60 سے زائد سیٹ جیتنے والی پہلی پارٹی بن گئی ہے۔جبکہ بھاجپا8پرسمٹ کررہ گئی۔دہلی کے عوام نے آپ کو وسیع حمایت دے کر اس کے ’لگے رہو کیجریوال‘ کے نعرے پر مہر لگا دی۔ انتخابی نتائج سے صاف ہے کہ کیجریوال کے آگے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور بی جے پی کی طاقت بونی ثابت ہوئی۔ بی جے پی کے لئے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اور لوک جن شکتی پارٹی کے رہنما بھی کام نہیں آئے۔ بی جے پی نے دہلی کے انتخابات میں پہلی بار مسٹر کمار کے جنتادل (یو) اور ایل جے پی کے ساتھ مل کر الیکشن لڑا تھا لیکن ان دونوں جماعتوں کا پتہ صاف ہو گیا۔منگل کو ہوئی ووٹوں کی گنتی میں آئے نتائج میں بی جے پی اور کانگریس دونوں کو زبردست جھٹکا لگا۔ گزشتہ سال ہوئے لوک سبھا انتخابات میں دہلی کی تمام سات نشستیں جیتنے والی بی جے پی اس الیکشن میں سات سیٹوں پر سمٹ گئی اور کانگریس مسلسل دوسری بار ایک بھی سیٹ نہیں جیت پائی۔عام آدمی پارٹی کی یکطرفہ انتخابی کامیابی کے بعد اروند کیجریوال مسلسل تیسری بار دہلی کے وزیر اعلی بننے جارہے ہیں۔ مجموعی طور پر 672 امیدوار میدان میں تھے ، جن میں 593مرد اور79 خواتین شامل تھیں۔ بظاہر تین طرفہ مقابلہ تھا لیکن وہ ایک گھوڑے کی دوڑ میں بدل گیا۔الیکشن کمیشن کے اعدادوشمار کے مطابق آپ کو مجموعی طور پر 53.65 فیصد اور بی جے پی کو 38.43 فیصد ووٹ ملے۔کانگریس کو 4.29 فیصد پر اکتفا کرنا پڑا۔ صرف 0.47 فیصد پر ووٹرزوں نے نوٹا کایعنی کسی کو ووٹ نہ دینے کا بٹن دبایا۔دہلی کے ووٹروں نے سماجی سروکار سے دلچسپی، بہتر تعلیم ،طبی سہولیات ، مفت بجلی اور پانی کی فراہمی کے حق میں ووٹ دیا۔ آپ نے انہی حوالوں سے ووٹروں سے رجوع کیا تھا۔بی جے پی شاہین باغ میں ترمیم شدہ شہریت ایکٹ، این سی آر اور این پی آر کے حوالے سے احتجاج کو غلط ٹھرانے میں بظاہر ناکام رہی۔کانگریس بھی آنجہانی شیلا ڈکشٹ کے پندرہ سالہ عہد کی واپسی کی ’’رونقوں‘‘ کی طرف ووٹروں کو رجھانے میں ناکام رہی۔وزیر اعلی اروند کیجریوال نے قومی دارالحکومت میں پارٹی کے صدر دفتر میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے عام آدمی کی فتح کو ’’ ایک نئی قسم کی سیاست یعنی ترقی کی سیاست‘‘ کا نام دیا اور سستی بجلی ، محلہ کلینک اور سڑکیں مہیا کرنے کو بنیادی سرکاری ذمہ داری گردانا۔مسٹر کیجریوال تیسری بار بر سر اقتدار آئے ہیں۔ قبل ازیں 2013 کے اسمبلی انتخابات میں ، بھارتیہ جنتا پارٹی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی۔ اس نے 70 میں سے 32 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ واضح اکثریت حاصل نہ ہونے سے وہ حکومت بنانے میں ناکام رہی۔ دہلی کے اس وقت کے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ نے اس موقع پر دوسری بڑی جماعت عام آدمی پارٹی (آپ)کو حکومت بنانے کے لئے مدعو کیا۔آپ نے 28 دسمبر 2013 کو کانگریس کی بیرونی تائید سے ریاستی حکومت تشکیل دی۔آپ کے رہنما اروند کیجریوال دہلی کے 7 ویں وزیر اعلی بن کر ابھرے۔ تاہم 14 فروری 2014 کو (49 دن کی حکمرانی کے بعد) انہوں نے دہلی اسمبلی میں جن لوک پال بل پیش کرنے میں اپنی حکومت کی ناکامی کی وجہ کی وجہ سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہیں اس محاذ پر ایوان میں دیگر سیاسی جماعتوں کی سخت مخالفت کا سامنا تھا۔اس کے بعد دہلی تقریبا ایک سال تک صدر راج کے تحت رہا۔ بعد ازاں 4 نومبر 2014 کو دہلی کے اس وقت کے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ نے دہلی اسمبلی کو تحلیل کرنے اور تازہ انتخابات کروانے کے لئے مرکزی کابینہ سے سفارش کی۔ 12 جنوری 2015 کو الیکشن کمیشن نے اسمبلی انتخابات 7 فروری 2015 کو کرانے کا اعلان کیا۔ الیکشن کے جس کے نتائج کا اعلان 10 فروری 2015 کو سامنے آئے جس میں آپ کو 70 میں 67 سیٹوں پر کامیابی ملی۔ تین سیٹیں بی جے پی کو ملی تھیں۔مہاراشٹر اور جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات میں اتحاد کی حکومت بنانے میں کامیابی سے پرجوش کانگریس کو دہلی اسمبلی انتخابات میں آج زبردست جھٹکا لگا اور وہ مسلسل دوسری مرتبہ کوئی بھی سیٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی۔دہلی میں 1998 سے مسلسل 15 برسوں تک اقتدار میں رہنے والی کانگریس کی دہلی میں مسلسل دوسری مرتبہ اس انتخابات میں جو حالت ہوئی جس سے پارٹی پوری طرح سے سکتے میں ہے ۔ اس انتخابات میں پارٹی کی ووٹ فیصدآدھے سے زیادہ کم ہوکر پانچ فیصد سے نیچے آگئی ہے جو گزشتہ اسمبلی انتخابات میں 10 فیصد کے قریب تھا۔ محض دس ماہ پہلے لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کا ووٹ فیصد 25 فیصد کے قریب تھا۔لوک سبھا انتخابات میں اپنے ووٹ فیصد سے پرجوش پارٹی نے اسمبلی انتخابات میں حکمت عملی بدلی اور ووٹروں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لئے کئی سروس مفت میں دینے کا وعدہ کیا۔ اپنے سینئرلیڈروں کو انتخابی میدان میں اتاردیا لیکن ووٹروں نے اسے پوری طرح سے مسترد کردیا۔سیٹ جیتنا تو دور کی بات ہے اس کے زیادہ تر لیڈروں کو اپنی ضمانت بچانی مشکل ہوگئی ۔ شیلا دکشت حکومت میں وزیر رہے ڈاکٹر اے کے والیہ،پرویز ہاشمی، اروندسنگھ لاولی، ہارون یوسف بھی کوئی کرشمہ نہیں دکھاسکے ۔اسمبلی انتخابات سے ٹھیک پہلے عام آدمی پارٹی چھوڑ کر دوبارہ پارٹی میں آئی الکا لامبا کا بھی برا حال ہوا۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اورجنرل سکریٹری پرینکا گاندھی وڈرا نے بھی انتخابات کے آخری دنوںپارٹی کے لئے انتخابی مہم چلائی اور لوگوں سے اپنے امیدواروں کے حق میں ووٹ کرنے کی اپیل کی۔ان کے انتخابی جلسوں میں بھیڑ تو اکٹھی ہوئی لیکن پارٹی اسے ووٹ میں بدلنے میں ناکام رہی۔اپنی بدلی حکمت عملی کے تحت پارٹی دہلی میں ایک اور تجربہ کرتے ہوئے اتحاد کے ساتھ انتخابات لڑا اور پہلی مرتبہ راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ مل کر انتخابی میدان میں اتری لیکن اس کی یہ حکمت عملی بھی کامیاب نہیں رہی۔اپریل میں ہوئے لوک سبھا انتخابات میں اس کا ووٹ فیصد تقریبا24 فیصد رہا تھا اور وہ عام آدمی پارٹی سے آگے تھی۔ اسے دیکھ کر پارٹی کو امید تھی کہ وہ اسمبلی انتخابات میں اچھا مظاہرہ کرے گی لیکن اروند کیجری وال کی آندھی کے سامنے اس کے پیر اکھڑ گئے ۔سابق وزیراعلی شیلا دکشت کے انتقال کے بعد پارٹی کے سینئرلیڈر سبھاش چوپڑا کودہلی کی کمان سونپی اور بھارتیہ جنتا پارٹی سے کانگریس میں آئے سابق رکن پارلیمنٹ کرتی آزاد کو انتخابی مہم سمیتی کا صدر بنایا گیا۔انتخابی نتائج آنے کے بعد مسٹر چوپڑا نے کہا ہے کہ بھلے ہی پارٹی کو کوئی سیٹ نہیں ملی ہے لیکن انتخابات میں اس نے زبردست محنت کی اور پارٹی کارکنوں کے جوش میں کوئی کمی نہیں تھی۔ انہوںنے کہا کہ پارٹی کارکنوں کے جوش میں کمی نہیں آئے گی اور دو سال بعد ہونے والے نگر نگم انتخابات میں اسی جوش کے بل پر پارٹی دہلی میں واپسی کرے گی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا