عمر اور محبوبہ پر پی ایس اے

0
0

ڈوزیئرس ٹویٹر پر بحث کا موضوع
یواین آئی

سرینگرسابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے ڈوزیئر میں پیش کئے گئے دلائل ٹویٹر پر بحث کا موضوع بنے ہوئے ہیں۔ بعض ٹویٹر صارفین نے ان دلائل کو غیر سنجیدہ تو بعض نے تعجب خیز و تضحیک خیز قرار دیا ہے تو وہیں کشمیر نشین صارفین نے ان دلائل کو متذکرہ وزرائے اعلیٰ کی نصف سالہ گمنامی کے بعد دوبارہ عوامی حلقوں میں مشہور ہوجانے کا باعث قرار دیا ہے۔بتادیں کہ انتظامیہ کی طرف سے مرتب عمر عبداللہ پر عائد پی ایس اے کے ڈوزیئر میں کہا گیا ہے کہ وہ ملی ٹینسی کے عروج اور چناﺅ بائیکاٹ کے باوجود بھی ووٹ بٹورنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان پر یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے ٹویٹر کے ذریعے لوگوں کو ملک کی سالمیت اور مرکزی حکومت کی طرف سے آئینی دفعات 370 اور 35 اے کی تنسیخ کے خلاف اکسایا جبکہ محبوبہ مفتی پر عائد پی ایس اے کے ڈوزیئر میں کہا گیا ہے کہ وہ علاحدگی پسندوں کی ساتھی اور اپنے والد کی لاڈلی ہیں۔ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی پر پی ایس اے کے اطلاق کے بعد ان کے پی ایس اے ڈوزیئرس ٹویٹر پر سیاسی گلیاروں سے لے کر صحافتی حلقوں تک گرم موضوع بحث بنے ہوئے ہیں بعض صارفین نے ان ڈوزیئرس کے مندرجات کو غیر سنجیدہ قرار دیا تو وہیں کشمیر نشین صارفین نے ان کو متذکرہ سابق وزرائے اعلیٰ کی نصف سالہ گمنامی کے بعد دوبارہ عوامی حلقوں میں مشہور ہونے کا باعث قراردیا ہے۔کانگریس کے قومی ترجمان منیش تیواری نے عمر عبداللہ کے خلاف پی ایس اے ڈوزیئر کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں کہا:’49 سالہ عمر عبداللہ کی صلاحیت۔۔۔لوگوں کو کسی بھی مسئلے کے لئے متاثر کرنا قابل فہم ہے۔۔۔ وہ لوگوں کو ملی ٹینسی کے عروج اور چناو بائیکاٹ کے باجود بھی ووٹ ڈالنے کے لئے راضی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں’۔سابق آئی پی ایس افسر این کے سنگھ نے اپنے ٹویٹ میں میں ڈوزیئر کو تضحیک خیز قرار دیتے ہوئے کہا: ‘حکومت نے پی ایس اے کے تحت عمر عبداللہ کی نظر بندی کے جواز میں کہا ہے کہ ان میں لوگوں سے ووٹ بٹورنے کی صلاحیت تھی، اگر یہ صحیح ہے تو یہ فضول وجہ ہے اور مضحکہ خیز بھی ہے نیز یہ وادی کے ایک معروف لیڈر کی آزادی سلب کرنے کے مترادف ہے’۔معروف صحافی راجدیپ سردیسائی نے اپنے ٹویٹ میں کہا: ‘لوگوں کو ووٹ ڈالنے کے لئے راضی کرنے کی صلاحیت عمر عبداللہ کو پی اسی اے کے تحت نظر بند کرنے کا بنیادی سبب بن جاتی ہے، کیا آپ سنجیدہ ہیں؟’۔ایک اور صحافی آرتی ٹکو سنگھ نے اپنے ٹویٹ میں عمر عبداللہ پر پی ایس کے اطلاق کو ایک بھونڈا مذاق اور قابل شرم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بی جے پی حکومت اسی کو ڈوزیئر قرار دیتی ہے۔معروف صحافی سیما چستی نے اپنے ایک ٹویٹ میں سابق وزرائے اعلیٰ پر پی ایس اے کے اطلاق کو جمہوریت کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے: ‘دو سابق وزرائے اعلی پر پی ایس اے کا اطلاق ہماری جمہوریت کے لئے خطرہ ہے، ڈوزیئر عمر عبداللہ کو لوگوں کو ووٹ ڈالنے کے لئے راضی کرنے کا اہل اور محبوبہ کو ڈیڈی کی بیٹی قرار دیتا ہے’۔معروف صحافی ندی رازدان نے عمر کے خلاف ڈوزیئر کے متعلق اپنے ٹویٹ میں ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے: ‘سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، جو پی ایس اے کے تحت نظر بند ہیں، کے خلاف ڈوزیئر میں شامل الزامات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انہیں ملی ٹینسی کے عروج اور چناﺅ بائیکاٹ کے باوجود بھی ووٹ بٹورنے کی صلاحیت ہے’۔ایک ٹویٹر صارف شاہ امتیاز نے اپنے ٹویٹ میں ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے: ‘پی ایس ڈوزیئرس میں عمر عبداللہ کا عوام پر اثر ونفوذ اور محبوبہ کا علاحدگی پسند حامی قرار دیا گیا ہے، اس طرح حکومت نے پی ایس اے کی توضیح تبدیل کی ہے اب یہ گورنمنٹ سیفٹی ایکٹ ہے، کوئی بھی سوال کرتا ہے تو حکومت اس پر پی ایس اے عائد کرتی ہے، یہ غیر اعلان شدہ ایمرجنسی کے مترادف ہے’۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا