ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت ذرخیز ہے ساقی

0
0

۔۔۔۔۔۔پلوامہ کے طالب علم نے لکڑی اور پلاسٹک کے ٹکڑوںسے متعدد اشیا تیار کئےسرینگر 9،فروری :کے این ایس / راجپورہ پلوامہ کے آٹھویں جماعت میں زیر تعلیم ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے کم عمر طالب علم نے لکڑی اور پلاسٹک کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوںسے مختلف اشیا تیار کر کے سب کو حیران کر دیا۔جبکہ ضلع میں گزشتہ کئی سال سے بچوں میں اس طرح کی کاموں میں گہری دلچسپی دیکھنے میں آئی ہے ۔ عوامی حلقوں نے کے اس دوران مقامی لوگوں نے طالب علم کے اس کار نامے پر زبردست خوشی کا اظہارکرتے ہوئے سرکار کو ایسے بچوں کو مالی مدد کرنے کا مطالبہ کیا،تاکہ ایسے بچے مستقبل میں بہتر کار کردی کا مظاہرہ کر سکیں گے ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے مختلف علاقوں میں گزشتہ کئی سال سے بچوں میںلکڑی اورپلاسٹک کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں سے مختلف قسم کے ایشیا ء تیار کر کے سب کو حیران کر دیا ہے ۔ تاہم بیشتر بچوں نے سخت محنت اور لگن سے کام کرنے کے باوجود بعد میں غربت اور سرکار یا محکمہ تعلیم کی جانب سے کوئی مدد یا حوصلہ افزائی نہ کرنے کے نتیجے میں یہ کام چھوڈ دیا ہے۔ اس دوران ضلع کے دور افتداہ علاقے راجپورہ پلوامہ میں آٹھویں جماعت میں زیر تعلیم ایک طالب تنویر احمد کمار ولدغلام محی الدین کمار ساکن ہانجن پائین نے اپنی ذہنی صلاحیتوں کاا ستعمال کر کے لکڑی اور پلاسٹک کے چھوٹے چھوٹے ٹوٹکوں سے فرج،بلڈوزر اور ٹپر بنا ڈالا ،جوبجلی یا سیل استعمال کرنے سے بلکل کام کر رہے ہیں۔اس دوران مقامی لوگوں نے غریب طالب علم کے اس کار نامے کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ ضلع میں کئی سال سے متعدد طالب علموں نے اسی طرح مختلف شاندار اور قابل داد کام کیا ہے تاہم بعد میں سرکار اور انتظامیہ کی جانب سے کوئی حوصلہ افرزائی نہیںہوئی ہیء ماہرین کا ماننا ہے ،کہ اگر ایسے بچوں کی رہنمائی اور مالی مدد کی جائے تو یہ بچے مستقبل میں اپنے ملک کا نام روشن کرنے میں پیش پیش رہیں گے ۔ تاہم مالی مشکلات اور رہنمائی نہ ہونے کے نتیجے میںغریب بچوں میں اس طرح کی ذہانت اندر ہی اندر دفن ہوجاتی ہے۔تنویر کا شوق ہے کہ وہ پڑھ کر ایکامینکل انجینئر بن جائے ۔تنویر کا والد پیشہ سے ایک مزدور ہے جو اپنے بچے کی اس ذہانت پر زبردست خوش ہے انہیں امید ہے کہ انکے بیٹے کی ذہانت اور قابلیت انہیں مستقبل میں اس مقام تک ضرور لے جائے گی جس کا انہیں شوق ہے ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ کئی سال سے وادی کشمیر میں بچوں کے اس طرح کے بہت ساری کار نامے منظر عام پر تاہم بعد میں کسی بھی سرکار نے ان بچوں کی مالی امداد تو دور بلکہ حوصلہ افزائی تک نہیں کی ہے۔عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ اس طرح کے خصوصی ذہانے رکھنے والے طلبا ء کو مالی امداد کے علاوہ حوصلہ افزاکی جانی چائے

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا