مسلمان سڑکوں پر نکل آئیں تو قید کرنے جیلوں میں جگہ نہ ہوگی

0
0

سی اے اے کیخلاف طویل مدتی ملک گیر احتجاج اور جیل بھرو مہم شروع کرنے یونائٹیڈ مسلم ایکشن کمیٹی کا اِنتباہ
دارالعلوم حیدرآبادمیں احتجاجی جلسہ برائے خواتین، اسدالدین اویسی ، حافظ پیر شبیر احمد ، مولانا جعفر پاشاہ کا خطاب
حیدرآباد۔2فروری(سیا ست نیوز) ہندستان میں جب ہم جیل بھرو مہم کا آغاز کریں گے تو ہندستان کی جیلوں میں جگہ کم پڑجائے گی کیونکہ ہندستان کی جیلوں میں 3لاکھ افراد کی گنجائش ہے اور اگر ہم سڑکوں پر نکل آئیں تو ان جیلوں میں ہمیں قید کرنے کی گنجائش نہیں رہے گی۔ رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسد الدین اویسی نے جامعہ اسلامیہ دارالعلوم حیدرآباد میں منعقدہ خواتین کے احتجاجی جلسہ عام سے خطاب کے دوران اس بات کے اشارے دیئے کہ جلد ہی جیل بھرو مہم شروع کی جائے گی اور اس بات کا فیصلہ یونائیٹڈ مسلم ایکشن کمیٹی کرے گی۔ احتجاجی جلسہ سے مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمیعۃ علماء ہند تلنگانہ و آندھراپردیش ‘ مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ اور دیگر سرکردہ شخصیتوں کے علاوہ خواتین کی تنظیموں کے ذمہ داروں نے خطاب کیا۔

اسد الدین اویسی نے اپنے خطاب کے دورا ن کہا کہ ملک بھر میں جاری احتجاج کوئی مختصر مدتی احتجاج نہیں ہے بلکہ یہ ایک طویل جدوجہد ہے اور اس جدوجہد کو پر امن انداز میں جاری رکھنے کیلئے لازمی ہے کہ منظم حکمت عملی اور منصوبہ بندی کے ساتھ اسے جاری رکھا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں فسطائی طاقتیں زہر پھیلا رہی ہیں اور نفرت کے ماحول کو فروغ دیتے ہوئے عوام کو منقسم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اسدالدین اویسی نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ شہر کے امن کو نقصان پہنچے‘ انہوں نے احتجاج کو جاری رکھنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ جن طاقتوں سے مقابلہ کر رہے ہیں وہ عام قسم کے سیاستداں نہیں ہیں بلکہ وہ ہندوتوا کی ذہنیت سے مقابلہ ہے۔ رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ مشترکہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم کے تحت احتجاجی پروگرام کو جاری رکھا جائے گا۔اسد الدین اویسی نے کرناٹک میں شاہین اسکول کے ذمہ دار اور پروگرام میں حصہ لینے والوں کے خلاف ملک سے غداری کے مقدمات درج کئے جانے کی شدید مذمت کی۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے اس احتجاجی جلسہ سے خطاب کے دوران استفسار کیا کہ شہر حیدرآباد میں احتجاج کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی ہے! انہو ںنے کہا کہ شہر حیدرآباد کی پولیس ریاستی حکومت کے زیر انتظام نہیں بلکہ مرکز کے آلۂ کار کے طور پر کام کر رہی ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے اپنے خطاب کے دوران کمشنر حیدرآباد سٹی پولیس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ریاست کے دیگر اضلاع میں عوام کو احتجاج کی اجازت دی جا رہی ہے اور حیدرآباد میں احتجاج کو طاقت کے ذریعہ روکا جا رہاہے لیکن اب وہ خاموش نہیں رہیں گے بلکہ بہت جلد وفد کی شکل میںکمشنر پولیس سے ملاقات کرتے ہوئے ان سے استفسار کیا جائے گا کہ آخر حیدرآباد میں احتجاج کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی ہے۔ انہو ں نے مرکزی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور اس احتجاج کو جاری رکھا جانا چاہئے ۔مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ نے اس احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے دہلی میں جاری خواتین کے احتجاج شاہین باغ کا تذکرہ کیا اور استفسار کیا کہ آخر حیدرآباد کی خواتین کیوں خاموش ہیں!انہو ں نے خواتین سے کہا کہ اپنی نسلوں کو بچانے کیلئے نکلنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کیلئے کسی سے پوچھنے یا اجازت کی ضرورت نہیں ہے ۔مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ نے کہا کہ پر امن انداز میں جدوجہد ہمارا حق ہے۔ انہو ںنے خواتین کو آنکھیں دکھائیںاور اللہ کے آگے سر جھکائیں۔ مولانا نے کہاکہ ہم اپنی کوشش کرنے کے بعد اللہ سے دعاء کریں کیونکہ اللہ ہی ہمیں کامیاب عطا کرنے والے ہیں۔اس جلسہ سے محترمہ عائشہ روبینہ ‘محترمہ ڈاکٹر مسرور صابری‘محترمہ ماریہ تبسم‘محترمہ سیدہ عقیلہ خاموشی‘محترمہ سندھیا‘محترمہ آسیہ تسنیم‘ محترمہ رفیعہ نوشین نے اس خواتین کے احتجاجی جلسہ سے خطاب کے دوران سی اے اے ‘ این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کی اور حکومت کی جانب سے اختیار کردہ موقف کو تنقید کا نشانہ بنایا۔احتجاجی جلسہ کے دوران ان خواتین کے علاوہ دیگر تنظیموں کے ذمہ داروں نے بھی مخاطب کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے فرقہ واریت کو فروغ دیئے جانے کی مذمت کی ۔ مولانا محمد رحیم الدین انصاری ناظم جامعہ اسلامیہ دارالعلوم حیدرآباد و صدر تلنگانہ ریاستی اردو اکیڈمی نے اس جلسہ کی کاروائی چلائی ۔ خواتین کے اس احتجاجی جلسہ عام میں دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بڑی تعداد موجود تھی

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا