اس وبا ء پر قابو پانے کیلئے لوگوں کا تعاون اہمیت کا حامل :ڈاکٹر سحرش
لازوال ڈیسک
جموں ؍؍غلط خبروں کو پھیلانے کے رحجان پر قابو پانے میں لوگوں کا تعاون طلب کرتے ہوئے ڈائریکٹر انفارمیشن ڈاکٹر سید سحرش اصغر نے اس وبا کی بنیادی وجوہات کے بارے میں جانکاری عام کرنے پر زور دیا ہے تا کہ غلط خبروں کے پھیلاؤ کی وجہ سے لوگوں میں پھیلنے والی تشویش پر قابو پایا جا سکے ۔ ڈاکٹر سحرش نے ان خیالات کا اظہار جموں یونیورسٹی میں آئی ایف ایف کی جانب سے ’’ غلط خبریں ۔ ایک بدعت ‘‘ کے موضوع پر منعقدہ تبادلہ خیال کی نشست میں شرکت کے دوران کیا ۔ اس نشست میں جموں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر منوج دھر ، برگیڈئیر برجیش پانڈے اور جموں کشمیر پولیس کے ایک سینئر افسر منوج کمار پنڈت کے علاوہ معروف صحافی اشونی کمار نے شرکت کی ۔ ڈاکٹر سحرش نے غلط خبروں کو پھیلانے کے رحجان پر قابو پانے کیلئے محکمہ کی جانب سے کئے گئے اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے متحر ک ہے ۔ ڈاکٹر سحرش نے کہا کہ سوشل میڈیا عام انسان کے ذہن پر گہری شاپ ڈالتا ہے لہذا لوگوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئیے ۔ ڈاکٹر انفارمیشن نے محکمہ کی جانب سے صحیح خبروں کی ترسیل کیلئے اقدامات کا بھی ذکر کیا ۔ اس سلسلے میں انہوں نے محکمہ کی جانب سے چلائے جا رہے ٹویٹر اور فیس بُک اکاؤنٹس کا بھی ذکر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ ان سائیٹس کو پیشہ وارانہ طریقے پر چلا رہا ہے ۔ انہوں نے میڈیا طبقے پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھانے کیلئے محکمہ کی جانب سے دستیاب سہولیات کا استفادہ کریں ۔ سینئر صحافی اشونی کمار نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اُن اقدامات کا ذکر کیا جو صحافی صحیح خبروں کی ترسیل کیلئے اٹھا سکتے ہیں ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ صحافیوں کو پیشے کے قواعد و ضوابط کا احترام کرنا چاہئیے ۔ انہوں نے کہا کہ غلط خبر پھیلنے کی صورت میں صحیح صورتحال کو سامنے لانا صحافیوں کی ذمہ داری بنتی ہے ۔ برگیڈئیر برجیش پانڈے اور اے آئی جی منوج کمار پنڈت نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غلط خبروں کے پھیلاؤ پر روک لگانے میں فوج اور پولیس پر اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وبا پر قابو پانے کیلئے سیکورٹی ایجنسیوں کا متحرک رہنا ضروری ہے ۔ جموں یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے بھی موضوع پر اظہار خیال کیا ۔ خوشبو مٹو نے مہمانوں کا استقبال کیا جبکہ عمر ملک نے شکریہ کی تحریک پیش کی ۔