گنگا یاترا ہماری تہذیب کی گواہ: پٹیل

0
0

نرورا / بلندشہر؍؍مرکزی وزیر سیاحت پرہلاد سنگھ پٹیل نے کہا ہے کہ گنگا ہماری تہذیب کی گواہ ہے ، لہذا عام لوگوں کے ساتھ ساتھ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ گنگا صاف اور پاک رہے ۔مسٹر پٹیل نے بدھ کو یہاں گنگا یاترا کے تیسرے دن یاترا رتھ کو روانہ کرنے سے پہلے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ گنگا نے ہمارے ملک کے ایک بڑے حصے کی تہذیب کو فروغ دیا ہے اور اس یاترا کے دوران لوگوں کا جوش بتا رہا ہے کہ گنگا کے تئیں لوگوں میں عقیدت ہے اور اس کو لے کر وہ چوکس بھی ہیں۔گنگا کو صاف ستھرا بنانے کا آغاز بہت پہلے ہی ہو چکا ہے ، جس کے تحت وارانسی اور کانپور میں بہت سے گندے نالوں کو گنگا میں گرنے سے روکا گیا ہے جو ایک بڑی کامیابی ہے ۔ اس یاترا کے دوران ہمیں چھوٹی سطح پر لوگوں میں بیداری لانا ہے اور اس بات کے لئے انہیں سمجھانا ہے کہ گنگا میں گندگی نہ ڈالیں۔اس سے پہلے مرکزی وزیر نے یہاں بسي گھاٹ پر گنگا پوجن اور آرتی کی۔ اس موقع پر اتر پردیش کی حکومت میں وزیر مسٹر سریش رانا، مسٹر کپل دیو اگروال، مسٹر سریش کھنہ اور بلدیو سنگھ اولکھ کے علاوہ دیگر معزز ین بھی موجود تھے ۔ مسٹر پٹیل نے اس یاترا میں شامل ہو نے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ گنگا کو صاف ستھرا بنانے کے لئے حکومت اپنا کام کر رہی ہے اور اس مقصد کے لئے سماجی اور عوامی شرکت ضروری ہے انہوں نے سیاحت کے نقطہ نظر سے گنگا کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جو بھی سیاح آتے ہیں، وہ ہندوستان کی ثقافت کو دیکھنے کے لئے آتے ہیں اور ثقافت کا ایک بڑا حصہ گنگا کنارے ہی آباد ہے ۔ اس لئے اسے صاف ستھرا بنانا ضروری ہے تاکہ سیاح اسے براہ راست دیکھیں۔ گنگا رتھ یاترا آج یہاں سے روانہ ہونے کے بعد وہ علی گڑھ، سنبھل، بدایوں، شاھجھاپور اور کاسگنج ہوتے ہوئے فرخ آباد جائے گی۔یہ یاترا جہاں جہاں سے نکل رہی ہے ہر جگہ اسکول کے بچوں کے ساتھ عام لوگ ‘بھارت ماتا کی جے ’، ‘وندے ماترم ’اور جے گنگا میا’ کے نعروں کے ساتھ اس کا استقبال کر رہے ہیں۔قابل غور ہے کہ گنگا یاترا کا پہلا رتھ 27 جنوری کو بجنور سے اور دوسرا رتھ بلیا سے روانہ ہو چکا ہے ۔ اس کے بعد 31 جنوری کو دونوں رتھ کانپور پہنچیں گے ۔ بجنور اور بلیا سے شروع ہونے والی دونوں ہی یاتراؤں کا ملن کانپور میں 31 جنوری کو ہوگا۔ گنگا یاترا 1358 کلومیٹر کی دوری طے کرے گی جس میں یہ 1038 گرام پنچایتوں، 1650 گاؤں، 21 بلدیاتی اور اضلاع سے ہوکر گزرے گی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا