وزرأ کی ٹیم آئی ہے:نیک آغاز

0
0

جموں وکشمیرمیں اِن دِنوں مرکزی وزرأ کی بہاریں ہیں،حسبِ روایت نئے نئے اعلانات،نئی اُمیدوں کے پل باندھنے کاسلسلہ جاری ہے،لیکن اب کی بار اُمیدیں، نعروں، وعدوں اور دعوئوں کیساتھ ساتھ ماضی کو بھی کوساجارہاہے،سابقہ ریاست جموں وکشمیرپرستربرسوں سے راج کرنے والے حکمرانوں کوبھی کھری کھوٹی سنانے کاموجودہ اربابِ اقتدارکے پاس موقع ہے،بھاجپانے بڑی طویل جدوجہدکے بعد جموں وکشمیرکوخصوصی درجے سے محروم کرنے کیساتھ ساتھ اِسے ہندوستان کاتاج ہونے کے غرور سے بھی چکناچورکرتے ہوئے اِسے دومرکزی خطوں میں تقسیم کیااورسرکے تاج کو دِلی کی گود میں بٹھادیا، اب یہاں کانظام پوری طرح سے بحیثیت یوٹی اپنامقام سنبھال نہ پایاہے لیکن اِن دِنوں مرکزی وزرأ کی ٹیم یہاں سب کچھ بدل جانے اورنیاانقلاب برپاہونے کے دعوے کررہے ہیں، یہاں بے روزگاری عروج پرہے، مواصلاتی ناکہ بندی نے جینامحال کررکھاہے،تجارت ٹھپ ہے،لیکن مرکزی وزرأ ان اہم مسائل پرکچھ کہنے سے قاصرہیں ، محض یقین دہانیوں کے کچے پل باندھے جارہے ہیں،اپوزیشن قائدین تک پہنچنے یااُنہیں خود تک آنے کاکوئی موقع نہیں بخشاجارہاہے،سیاسی سرگرمیوں کیلئے میدان صاف نہیں ہے، ہاں بھاجپاکیلئے میدان کھلاہے لیکن جس میدان میں کوئی مدِ مقابل نہ ہواورجس جمہوریت میں اپوزیشن کامنہ،ہاتھ،قدم سب کچھ باندھاہواہووہاں اکیلے میدان میں اُچھل کود کس کام کی،اپوزیشن جماعتوں کوجمہوری طریقوں سے اپنی سرگرمیاں بحال کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے، یہ لوگ بھی منتریوں کے پاس عوامی مسائل اُبھارتے تویقیناقریب36وزرأ کادورہ کارگرثابت ہوتا، لیکن اپوزیشن الزام تراشی کررہے ہیں کہ جنتاکے نام پرکارکنوں اورآفیسرا ن کی بھیڑجوڑنے سے عوام تک پہنچناممکن نہیں،نئے پروجیکٹوں کااعلان ہوناچاہئے تھا،زیرالتواء مسائل کاازالہ ہوناچاہئے تھا، منریگاکے ہزارکروڑروپے کے واجبات کی ادائیگی پرعمل اقدامات درکارتھے لیکن یہاں ایساکچھ دکھائی نہیں دے رہاہے،لیکن مجموعی طورپرہم وزرأ کی اتنی بڑی ٹیم کے دورے کوایک اچھی اورنیک شروعات کہہ سکتے ہیں بشرطیکہ اس میں تسلسل برقراررہے،اوروزرأ خالی ہاتھ نہ آئیں،تعمیروترقی کی نئی بہاریں ساتھ لیکرآئیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا