مرکزی حکومت کو بڑی راحت

0
0

سپریم کورٹ کا سی اے اے پر روک لگانے سے انکار
نئی دہلی؍؍ شہریت ترمیمی بل (سی اے اے) کے معاملے پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو بڑی راحت دی ہے۔ کورٹ نے اس قانون پر روک لگانے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاملے پر پانچ ججوں کی بنچ سماعت کرے گی۔ساتھ ہی عدالت نے مرکزی حکومت کو چار ہفتے میں جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے اور آسام سے متعلق درخواستوں پر جواب دینے کے لئے دو ہفتے کا وقت دیا ہے۔عدالت عظمی نے سماعت کرتے ہوئے آسام، شمال مشرقی ریاستوں، اتر پردیش سے متعلق درخواستوں کے لئے مختلف الگ الگ زون بنائی ہے۔چیف جسٹس نے کہا ہے کہ پانچ ججوں کی بنچ اس معاملے پر سماعت کرے گی اور وہی بینچ طے کرے گی کہ شہریت قانون پر لگانا ہے یا نہیں۔اٹارنی جنرل کی شہریت قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں مزید عرضیاں داخل کرنے پابندی کے مطالبے پرچیف جسٹس نے کہا ہے کہ وہ نئی درخواستوں پر روک نہیں لگا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر کیس کے لئے ایک وکیل کو ہی موقع ملے گا۔ درخواستوں پر جواب دینے کے لئے مرکز کو 4 ہفتے کا وقت دیتے ہوئے ہے چیف جسٹس نے کہا کہ اب پانچویں ہفتے میں اس معاملے پر سماعت ہوگی۔ دوسری طرف آسام سے متعلق درخواستوں پر مرکزی حکومت کو دو ہفتے میں جواب دینا ہوگا۔سپریم کورٹ نے شہریت ترمیمی ایکٹ پر دائر درخواستوں کو الگ الگ زون میں تقسیم کر دیا ہے، اس کے تحت آسام، شمال مشرقی ریاستوںکے مسائل پر الگ سے سماعت کی جائے گی۔ وہیں، اتر پردیش میں جہاں شہریت قانون پر عمل کو شروع کر دیا گیا ہے اس کو لے کر بھی علیحدہ سماعت کی جائے گی۔ عدالت نے تمام درخواستوں کی فہرست زون کے حساب سے مانگی ہے، جو بھی باقی عرضیاں ہیں ان پر مرکز کو نوٹس جاری کیا جائے گا۔اس سے قبل سماعت کے دوران چیف جسٹس ایس. اے. بوبڈے نے کہا ہے کہ ہم اب کوئی بھی حکم جاری نہیں کر سکتے ہیں، کیونکہ کافی درخواستوں کو سننا باقی ہے۔ ایسے میں تمام درخواستوں کو سننا ضروری ہے۔ اٹارنی جنرل نے اپیل کی ہے کہ کورٹ کو حکم جاری کرنا چاہئے کہ اب کوئی نئی درخواست دائر نہیں ہونا چاہئے۔سپریم کورٹ میں وکیل ویدھ ناتھن نے کہا ہے کہ باہر ایسامسلمانوں اور ہندوؤں میں ڈر ہے کہ این پی آر کا عمل شروع ہوتا ہے تو ان کی شہریت پر سوال سوال ہوگا، ابھی این پی آر کو لے کر کوئی صاف گائڈلائنس نہیں ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا