شوپیان میں خونین جھڑپ

0
0

مفرور ایس پی او اہلکار سمیت 3جنگجو ہلاک
کے این ایس

شوپیان؍؍پری ۔پیڈ موبائیل فون سروس بحال ہونے کے محض ایک روز بعد زینہ پورہ وچی شوپیان میں سوموار کو ’کارڈن اینڈ سرچ آپریشن ‘کے دوران جنگجوئوں اور فوج وفورسز کے درمیان آمنا سامنا ہوا ،جس دوران طرفین کے مابین مختصر جھڑپ میں حزب المجاہدین سے وابستہ 3جنگجو مارے ہوئے جن میںحلقہ انتخاب وچی کے سابق ممبر اسمبلی کی سرکاری رہائش گاہ پر تعینات سپیشل پولیس افسر ’ایس پی او‘ اہلکار بھی شامل ہے ،جو ہتھیاروں سمیت مفرور ہوا تھا ۔ پو لیس وفوج نے جھڑپ اور 3جنگجوئوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ۔کے این ایس کے مطابق فوج کی53آر آر ،ایس او جی اور سی آر پی ایف اہلکاروں نے زینہ پورہ وچی شوپیان میں سوموار کی علی الصبح محاصرہ کرکے مشترکہ طور پر تلاشی کارروائی شروع کی ۔ذرائع نے بتایا کہ فوج وفورسز کو گائوں میں مسلح جنگجوئوں کی موجودگی کی ایک خفیہ اطلاع ملی تھی ،جسکی بنیاد پر یہاں سوموار کو جنگجو مخالف آپریشن عمل میں لایا ۔ذرائع کے مطابق فوج وفورسز نے گائوں کے تمام داخلی اور خارجی کو سیل کیا اور گھر گھر تلاشی کارروائی شروع کی ۔ذرائع نے بتایا کہ تلاشی کارروائی کے دوران فوج وفورسز کی ایک مشترکہ پارٹی مخصوص مقام کی جارہی تھی ،کہ اسی اثناء میں یہاں جنگجوئوں اور فوج وفورسز کے درمیان آمنا سامنا ہوا ۔ذرائع نے بتایا کہ فوج وفورسز نے جنگجوئوں کو ہتھیار ڈالنے کی پیشکش کی ،تاہم جنگجوئوں نے اس پیشکش کو مسترد کیا اور فو رسز پارٹی اندھا دھند فائرنگ شروع کی ،جسکے ساتھ ہی طرفین کے مابین شدید گولیوں کا تبادلہ ہوا ۔گولیوں کی گھن گرج اور دھماکوں سے پورا گائوں لرز اٹھا ۔ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی اس جھڑپ میں 3مقامی جنگجو مارے گئے ۔کشمیرزون پولیس نے سماجی رابطہ ویب سائٹ ٹویٹر پر جھڑپ کی تصدیق کی اور تین جنگجوئوں کے ہلاک ہونے کی خبر جاری کی ۔اسی طرح فوج نے بھی سماجی رابطہ ویب سائٹ پر زینہ پورہ شوپیان میں 3جنگجوئوں کے جھڑپ میں ہلاک ہونے کی تصدیق کی ۔پولیس اور فوج نے الگ الگ ٹویٹس میں تحریر کیا کہ فوج وفورسز اور جموں و کشمیر پولیس نے زینہ پورہ وچی علاقے کو محاصرے میں لیا اور تلاشی کاروائی شروع کی۔ تلاشی کاروائی کے دوران جنگجوئوںنے فورسز پر فائرنگ کی اور جوابی فائرنگ کے نتیجے میں 3 جنگجو جاں بحق ہوئے۔انہوں نے کہا کہ جائے جھڑپ سے تینوں مہلوک جنگجوئوں کی نعشیں ہتھیاروں سمیت برآمد کی گئیں ۔ان کا کہناتھا کہ قانونی اور دیگر لوازمات کے بعد نعشوں کو آخری رسومات انجام دینے کیلئے لواحقین کے سپرد کردیا گیا ۔ادھر ایک اطلاع کے مطابق جنگجوئوں کو زیر کرنے کیلئے فورسز نے ماٹر شلوں کا بھی استعمال کیا جسکے نتیجے میں ایک رہائشی مکان بھی تباہ ہوا مار ے گئے جنگجوئوں کا تعلق عسکری تنظیم حزب المجاہدین سے بتایا جاتا ہے ،جنکی شناخت جہانگیر احمد ملک ساکنہ اچھن پلوامہ ،عادل بشیر شیخ ساکنہ زینہ پورہ اور وسیم وانی ہر پورہ ناگبل شوپیان کے بطور ہوئی ۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ’آئی ای ڈی ‘ بنانے میں ماہر تھا جبکہ عادل بشیر سابق ممبر اسمبلی وچی اعجاز میر کی سرینگر میں واقع سرکاری رہائش پر بطور سپیشل پولیس افسر (ایس پی او)تعینات تھا ۔یاد رہے کہ ایس پی او عادل مذکورہ سابق ممبر اسمبلی کی سرینگر کے جواہر نگر علاقے میں واقع سرکاری رہائش گاہ پر تعینات تھا اور7رائفلوں سمیت مفرور ہوا تھا ۔بعد ازاں اُس نے جنگجوئیت کی راہ اختیار کی تھی اور عسکری تنظیم حزب المجاہدین کیلئے کام کرتا تھا ۔اس واقعہ کے بعد پولیس نے چھاپہ ماری کیساتھ ساتھ سابق ممبر اسمبلی وچی ایڈوکیٹ اعجاز میر سے بھی پوچھ تاچھ کی تھی ۔ یاد رہے کہ زینہ پورہ میں جھڑپ پری ۔پیڈ موبائیل فون سروس بحال ہونے کے محض ایک روز بعد ہوئی ۔سنیچر اور اتوار کی درمیانی رات کو وادی کشمیر میں پری ۔پیڈ موبائیل فون سروس ایس ایم ایس سروس کیساتھ بحال ہوئی تھی ۔تاہم 5اگست کے بعد جنوبی کشمیر میں متعدد جھڑپیں ہوئی جن میں متعدد جنگجو جاں بحق ہوئے

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا