ضرور بدلے گا اک روز موسموں کا مزاج

0
0

مرغوب اثر فاطمی
گیا،بہار
9504557680

 

وہ نرم ہونگے یقینا، جلے تو دل کا سراج

کب آیا کام کہ آئے گا نالۂ شب گیر
عبث اُمید کہ بن جائیں گے یوں بگڑے کاج

جو راہِ عشق ہے اس میں شجر نہیں دیکھا
کہیں قیام نہیں چاہتا ہے یہ منہاج

کوئی تو بات ہے اُس سمت کی ہواؤں میں
دھُلی دھُلی بھی سویرے سے ہے طبیعت آج

وجودِ فردی کے ٹکڑے کئے تھے یزداں نے1؎
کشش تو جنس کی ہے کوئی کیسے ہو تاراج!

جب اُس مقام سے دیکھا تو سب لگے اپنے
مری بلند نگاہی کی ہے یہی معراج

تخیّلات کو پرواز کی عطا تو نے
اثرؔ متاعِ بلاغت کا پھر بھی ہے محتاج

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا