جموں وکشمیر کے نام نہاد تنازعہ سے متعلق

0
0

پاکستانی وزیر خارجہ کے بیان پر پنتھرس سربراہ کا ردعمل
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے سنٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز (سی ایس آئی ایس) سے خطاب کرتے ہوئے دیئے گئے بیان جس میں انہوں نے کہاکہ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو کشمیر مسئلہ کو حل کرنے کے لئے ثالثی کرنی چاہئے ، پررد عمل ظاہر کرتے ہوئے نیشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلی اور سینئر وکیل پروفیسر بھیم سنگھ نے پاکستانی وزیر خارجہ کو یاد دلایا کہ انہیں پہلے جموں ۔کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینا چاہئے اور اقوام متحدہ کے سی ایس آئی ایس کے ذریعہ بنائی گئی قرارداد وں کا تجزیہ کرنا چاہئے اور دنیا کو بتانا چاہئے کہ سلامتی کونسل کی جموں وکشمیر پر 1948اور 1949کی قراردادیں کیا تھیں؟، سلامتی کونسل کی 13اگست 1948کی قرارداد کو نافذ کیوں نہیں کیا گیا جس میں پاکستان کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ جموں وکشمیر کے تمام قبضہ کئے علاقوں کو خالی کرے اور پاکستان تمام آبادکاروں کو بھی قبضہ کئے علاقوں سے ہٹائے۔پاکستان نے اقوام متحدہ کی 13-8-1948کی قرارداد کو نافذ کرنے کے بجائے جموں وکشمیر کے اس وقت گورنر کو گلگت میں حراست میں لے لیااور گلگت ۔بلتستان کے علاقہ پر قبضہ کرلیا جو اس وقت کے مہاراجہ ہری سنگھ کے تحت جموں وکشمیر کا ایک تسلیم شدہ علاقہ تھا۔پروفیسر بھیم سنگھ نے کہاکہ یہ پاکستان تھا جس نے ہند۔پاک پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کو خارج کردیا اور اس کے بجائے گلگت۔بلتستان (جموں ۔کشمیر علاقہ کے 3200میل)پر غیرقانونی طریقہ سے قبضہ کرکے سلامتی کونسل کی قرارداد اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی اور جموں وکشمیر کے گورنر برگیڈیر دھنسارا سنگھ کو 1948میں پاکستانی فوج نے حراست میں لیا تھا۔پروفیسر بھیم سنگھ نے کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا بیان ڈھونگ، غیرمتعلقہ اور اس کے کوئی معنی نہیں ہیںجب وہ امریکی صدر جموں وکشمیر مسئلہ پر ثالثی کرنے کیلئے کہہ رہے ہیں ، جو پاکستان نے گلگت ۔بلتستان کے ساتھ ساتھ پاک مقبوضہ کشمیر (جموں وکشمیر کا تقریباًً پانچ ہزار مربع میل علاقہ) جسے پاکستان آزاد کشمیر کہتا ہے، میں اپنی غیرقانونی موجودگی سے امریکہ سمیت مغربی طاقتوں کی حمایت سے پیدا کیا ہے۔ پروفیسر بھیم سنگھ نے کہا کہ ہندستانی قیادت اور وزارت خارجہ کو 1957میں سلامتی کونسل میں ہندستانی نمائندہ مسٹر وی کے کرشن مینن کی تقریباًً 9گھنٹے کی تقریر کا احتیا ط سے تجزیہ کرنا چاہئے تاکہ ملک کے نمائندے دنیا کو ٹھیک سے سائنٹفکلی اور تاریخی طورپر بتا سکیں کہ جموں وکشمیر مسئلہ کیا ہے؟ اور کیسے پاکستان نے اقوام متحدہ کی قراردادوں سے انحراف کے لئے مغربی طاقتوںکو منتخب کیا ہے

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا