مخالف شہریت ترمیمی قانون احتجاج۔ حیدرآباد میں قومی پرچم کی طلب میں اضافہ

0
0

حیدرآباد؍؍شہریت ترمیمی قانون،این آر سی اور این پی آرکے خلاف حیدرآباد میں احتجاجی ریلیوں کے بعد اچانک ترنگے کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ جتنے بڑے احتجاجی پروگرام منعقد کئے جارہے ہیں،ہر پروگرام میں شرکا کی بڑی تعداد قومی پرچم کے ساتھ نظر آرہی ہے جس کے پیش نظر اس کی طلب میں کافی اضافہ ہوگیا ہے اور ترنگے تیار کرنے والوں کو اس کی طلب کی تکمیل میں مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے ۔یوم جمہوریہ بھی قریب ہے ، ایسے میں ترنگے کی طلب میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔حال ہی میں شہر حیدرآباد میں ملین مارچ اور پھر ترنگا ریلی منعقد کی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں شرکا کے ہاتھوں میں ترنگے تھے ۔جمعہ کو منعقدہ ترنگاریلی میں ایک 25فیٹ چوڑا ترنگا بھی استعمال کیا گیا جو اپنی مثال آپ ہے ۔قومی شہریت قانون،این سی آر اور این پی آر کے خلاف احتجاج کے حصہ کے طورپر حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ و صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین بیرسٹر اسد الدین اویسی نے تاریخی چارمینار کے قریب قومی پرچم لہرانے کا اعلان کیا ہے جس کے لئے 10×30فیٹ کے ترنگے کی تیاری کا آرڈر دیا گیا ہے ۔شیخ عثمان پروپرائٹرایس کے ٹریڈرس جو تمام جماعتوں کے پرچم تیار کرتے ہیں اور زیادہ ترنگے تیار کرنے والوں میں سے ایک کے طورپر ان کا شمار ہوتا ہے ،نے کہاکہ جب سے شہریت ترمیمی قانون،این سی آر اور این پی آر کے خلاف احتجاجی صدائے بلند ہورہی ہیں،تب سے ترنگے کی فروخت میں اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ مخالف شہریت ترمیمی قانون ریلی اور احتجاج کے موقع پر تقریبا ہر شخص اپنے ہاتھ میں ترنگا رکھنا چاہتا ہے ۔ان ریلیوں کے موقع پر سڑکوں پر بھی کئی افراد نے ترنگے فروخت کئے ۔انہوں نے کہاکہ شہریت ترمیمی قانون، این سی آر اور این پی آر کے خلاف احتجاجی ریلیوں کے پیش نظر اندرون تین ہفتے دونوں تلگو ریاستوں تلنگانہ اور آندھراپردیش میں تقریبا دس لاکھ قومی پرچموں کی فروخت ہوئی ہے ۔صرف حیدرآباد میں ہی تین لاکھ سے زائد ترنگے فروخت ہوئے ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا