سیاسی سرگرمیوں پر حکیم محمد یاسین کا محتاط رد عمل

0
0

کہامتحد ہر کو سبھی سیاسی پارٹیوں کو ایک لائحہ عمل مرتب کرنا چاہئے
کے این ایس
سرینگر؍؍پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ ( پی ڈی ایف) کے سربراہ ، حکیم محمدیاسین نے جموں وکشمیر میں شروع ہوئی سیاسی سرگرمیوں پر محتاط رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 5اگست سے جموں وکشمیر خاص طور پر وادی کشمیر میں سیاسی سرگرمیوں پر جمود تھا ،جو ٹوٹ چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں سیاسی لیڈر الطاف بخاری اور دیگر لیڈران کی جانب سے سیاسی سرگرمیاں بحال کرنا،خوش آئند قدم ہے ، تاہم سبھی سیاسی پارٹیوں کو متحدہوکر عوامی خواہشات و جذبات کو ملحوظ نظر رکھ کر حکومت ہند کے سامنے اپنا جائز مطالبہ رکھناچاہئے ۔ کشمیر نیوز سروس کیساتھ ایک خصوصی گفتگو کے دوران حکیم محمدیاسین نے کہاکہ دفعہ370تنسیخ کے بعد جموں وکشمیر میں اضطرابی اور تذبذب کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی اور یہاں سیاسی سرگرمیاں تعطل کی شکار ہوئیں ۔انہوں نے کہاکہ اب اگر چہ سیاسی سرگرمیوں کا جمود ٹوٹ چکا ہے اور جموں وکشمیر میں سیاسی سرگرمیوں دوبارہ بحال ہونے لگی ہیں، جوکہ خوش آئندہ قدم ہے ۔انہوں نے کہاکہ اب وقت آگیا کہ سبھی سیاسی پارٹیاں اور لیڈران عوامی جذبات و خواہشات کو ملحوظ نظر رکھ کر مستقبل کے حوالے سے اپنا لائحہ عمل مرتب کریں ۔ حکیم محمدیاسین نے بتایا کہ تمام سیاسی پارٹیوں کو متحدہوکر حکومت ہند کے سامنے عوامی جذبات واحساسات کی ترجمانی کرنی چاہئے اور اپنے جائز مطالبے کو حکومت ہندکے سامنے رکھنا چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کو ریاست کا درجہ ملنے کیساتھ ساتھ ڈومیسائل کے سبھی حقوق کی ضمانت بھی ملنی چاہئے اور یہ ضمانت آئین ہند کے تحت ہی ملنی چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو اپنے جائز حقوق عزت ووقار کیساتھ ملنے چاہئے کیونکہ یہ جموں وکشمیر کے عوام کا بنیاد ی اور آئینی حق ہے۔ حکیم محمدیاسین نے واضح کیا کہ جموں وکشمیر کی اپنی ایک تاریخ ہے جس سے نظر انداز نہیں کیاجاسکتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ جموں وکشمیر کو ایک ملک کی حیثیت حاصل تھی اور یہاں مختلف حکمران رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 1953سے قبل جموں وکشمیر کو اپنا وزیر اعظم اور اپنا سپریم کورٹ بھی تھا تاہم دفعہ 370میں وقت وقت پر کی گئیں ترامیم کے نتیجے میں یہ عہدے بھی تنزلی کے شکار ہوئے ۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی جگہ وزیراعلی نے لی جبکہ سپریم کورٹ کی جگہ ہائی کورٹ نے لی ۔ انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ جموں وکشمیر کا ایک خارجی پہلوبھی ہے اور اس حوالے سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان معاہدے بھی ہوئے جن میں شملہ سمجھوتہ ، تاشکن سمجھوتہ شامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ شیخ محمدعبداللہ اور اندرا گاندھی کے درمیان ایکارڈ بھی ہوا ۔حکیم محمدیاسین نے بتایا کہ اب وقت کا تقاضا یہی ہے کہ سبھی پارٹیاں متحدہوجائیں تاکہ ایک مضبوط اور طاقتور آواز حکومت ہندوستان تک پہنچ جائے

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا