طیارہ گرانے کے ذمہ داروں کو فوجی جانچ کے گھیرے میں لایا جائے گا
یواین آئی
تہران؍؍ایران نے سنیچرکے روز کہا کہ گزشتہ ہفتے حادثے کا شکار یوکرین کا طیارہ غلطی سے مار گرایا گیا تھا کیونکہ وہ ریوولیوشنری گارڈز کے حساس فوجی ٹھکانے سے کافی قریب تھا۔ایرانی فوج نے ایک بیان جاری کرکے یہ اطلاع دی ہے ۔ بیان کے مطابق طیارہ گرانے کے ذمہ داروں کو فوجی جانچ کے گھیرے میں لایا جائے گا اور نتیجے کے بعد مناسب سزا دی جائے گی۔ فوج نے اس حادثے میں مارے گئے لوگوں کے اہل خانہ کے تئیں تعزیت کا اظہار کیا ہے ۔بیان میں کہا گیا کہ ‘‘امریکہ ساتھ کشیدگی عروج پر ہونے کے سبب فوج ہائی الرٹ پر تھی اور جب جہاز حساس فوجی مرکز کی جانب مڑا تو غلطی سے اسے ‘دشمن کا ہدف’ سمجھ لیا گیا۔ اس صورت میں غیرارادتاً طور پر طیارے کو گرا دیا گیا’’۔فوج نے اس حادثے کے لئے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں اس طرح کی غلطی نہ ہو، اس کے لئے ٹیکنالوجی کو مزید بہتر کیا جائے گا۔وزیر خارجہ محمد جاوید ظریف نے اس حادثے کے لئے معافی مانگتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ‘‘امریکی جرات’ کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔ ہمیں بہت افسوس ہے اور ہم اپنے لوگوں اور اس حادثے میں مارے گئے لوگوں کے اہل خانہ سے معافی مانگتے ہیں’’۔کناڈا نے جمعرات کو کہا تھا کہ اس کے پاس موجود خفیہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ طیارے کو ایران نے ہی مار گرایا ہے ۔ اس کے علاوہ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن اور آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے بھی ہوائی جہاز کے گر کر تباہ ہونے کا ممکنہ سبب ایران کے زمین سے غیردانستہ طور پر داغے گئے میزائل کو بتایا تھا۔ ایران نے ان الزامات کو سرے سے خارج کیا تھا۔ایران کی شہری ہوا بازی تنظیم (سي اے اوآئی) کے چیف علی عبید زادہ نے جمعہ کو کہا تھا کہ ‘‘حال ہی میں ایران میں گر کر تباہ ہوا یوکرین کا ہوائی جہاز تکنیکی خرابی کی وجہ سے گرا تھا اور مغربی ممالک کا یہ دعوی غلط ہے کہ وہ ہمارے میزائل حملے کی زد میں آکر تباہ ہوا تھا’’َ۔اس کے بعد ایرانی وزارت کے ترجمان عباس موساوي نے کہا کہ ‘‘طیارہ حادثے کی تحقیقات کے لئے کناڈا کا ایک وفد ایران آ رہا ہے اور یہ طیارہ حادثے کے بارے میں سبھی تکنیکی پہلوؤں کی جانچ کرے گا۔ ایران اور کناڈا کی وزارت خارجہ کے درمیان تال میل کے بعد کناڈیائی وفد تحقیقات کے لئے یہاں کے لئے روانہ ہو چکا ہے ’’۔انہوں نے کہا کہ اس حادثے میں ہلاک ہو ئے ہونے والے افراد کا تعلق جن ممالک سے تھا ان کی حکومتوں کو ہر ممکن مدد دی جائے گی۔ اس میں یوکرین اور متعلقہ ممالک اور بوئنگ کمپنی کے نمائندے بھی شامل ہوں گے اور مشترکہ طور پر جانچ کریں گے اور انہیں پوری شفافیت کے ساتھ شائع کیا جائے گا۔واضح رہے کہ بدھ کے روز ہوئے اس طیارے حادثے میں طیارے میں سوار سبھی مسافراور ہوائی جہاز کا عملہ سمیت کل 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔ مرنے والوں میں 82 ایرانی اور 63 کناڈیائی شامل تھے ۔ یہ حادثہ اسی روز پیش آیا جب ایران نے عراق میں امریکی ٹھکانوں کو ہدف بنا کر 15 سے زیادہ میزائل داغے تھے ۔