ساویتری بائی پھُلے جینتی کے موقع پر حنا کوثر کوکرناٹک کا بیسٹ ٹیچرس ایوارڈ

0
0

بیدر؍؍کرناٹک گورنمنٹ ٹیچرس اسو سی ایشن کی جانب سے ساویتری بائی پھُلے جینتی کے موقع پر ریاست بھر کے مُختلف مقامات پر خدمات انجام دینے والے اساتذہ کو ان کی تعلیمی و تدریسی صلاحیتوں کی بنیاد پر ریاست کے102 اساتذہ کرام کوریاستی بیسٹ ٹیچرایوارڈ سے نوازا گیا ۔جس میں شیموگہ ضلع کے بھدراوتی تعلقہ کے کلیہال سرکاری اُردو پرائمری اسکول میں خدمات انجام دے رہیں معاون معلمہ محترمہ حنا کوثر کو بھی ان کی 13سالہ تعلیمی و تدریسی خدمات پر بیسٹ ٹیچر کا پُر وقارریاستی ایوارڈ دیا گیا ۔کوئی بھی اعزاز و ایوارڈ حاصل کرنا انسان کی کامیابی کی علامت سمجھا جاتا ہے اور خاص طورپر جب ایسے کسی اعزاز کی بات ہورہی ہو جو انسان کو اصل مقام کا احساس دلانے کے ساتھ ساتھ ملک و قوم کیلئے بھی قابل فخر بنادے ۔وہ اساتذہ کی تدریسی و تعلیمی خدمات پر ملنے والا اعزاز ہوتا ہے۔اساتذہ علم کا سرچشمہ ہوتے ہیں ‘قوموں کی تعمیر و ترقی میں اساتذہ کا رول اہمیت کا حامل ہوتا ہے ‘تعمیر انسانیت اور علمی ارتقاء میں اساتذہ کرام کے کردار سے کبھی کسی نے انکار نہیں کیا ہے۔محترمہ حنا کوثر ساویتری بائی پھُلے ایوارڈ لینے والی پہلی مسلم معلمہ میں شمار ہوچکی ہیں جبکہ ریاست سے دو اُردو اسکول کے معلمین کو منتخب کیا گیا تھا۔ اعزازی تقریب میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے ریاستی وزیر برائے بنیادی و ثانوی تعلیم مسٹر سریش کمار نے شرکت کی اور انھوں نے محترمہ حنا کوثر کو یہ پُر وقار ایوارڈ پیش کیا۔ہمارے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے محترمہ حنا کوثر نے ایوارڈ حاصل کرنے پر اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ پُر وقاربیسٹ ٹیچر ریاستی ایوارڈمیری13سالہ تدریسی و تعلیمی ایماندارانہ خدمات سے مجھے ملا ہے۔میں یقینا درس و تدریس سے وابستہ ہوں لیکن تدریس میرا فرض اور ذمہ داری ہے اور میں اس فرض کو انجام دینے میں میرے محکمہ ‘والدین اور شوہر کا بھی تعاون رہا ہے۔میں نے ان13سال کی تدریسی خدمات میں اپنی خدمات ہاویری ضلع کے کنولی سرکاری اسکول میں تدریسی خدمات پر معمور رہی ‘تبادلے کے بعد جب وہ کلیہال سرکاری اسکول پہنچی تووہاں پر بنیادی سہولیات کا فقدان کی وجہ سے گائوں کے لوگ تعلیم کے معاملہ میں عدم دلچسپی رکھتے تھے ان حالات میں محترمہ حنا کوثر نے اپنی ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے گائوں کے کچھ ذمہ دار افراد کا تعاون حاصل کرتے ہوئے اسکول کوبہتر بنانے کی سمت میں کام کیا۔ گائوں میں اُردو زبان سے جُڑا ہوا طبقہ کافی کم تعداد میںہونے کی وجہ سے اسکول میں داخلے کم تھے باوجود اس کے انھوں نے ہمت نہ ہارتے ہوئے اپنے کام کو انجام دیا ۔اسکول میںاب تدریسی طریقہ کار اور بچوں کو دلچسپی دلانے کا کام ہوا ہے اس کی وجہ سے اسکول کا تذکرہ ڈائیٹ کے دستاویزات میں بھی کیا گیا ہے۔ اور پچھلے سال ڈائیٹ کی جانب سے اسکول کی کارکردگی کو سراہا گیا ہے ۔حالیہ دنوں اعلی افسران نے اس چھوٹے سے اسکول میں بہتر تعلیمی و تدریسی کارکردگی کو سراہا اور اس کیلئے محنت کرنے والی محترمہ حنا کوثر کی کوششوں کی تائید بھی کی ہے۔ حنا کوثر نے کہا کہ اُستاد کا فرض سب فرائض سے زیادہ مشکل اور اہم ہے‘ کیونکہ تمام قسم کی اخلاقی ‘تمدنی‘ اور مذہبی نیکیوں کی کلید اس کے ہاتھ میں ہے اور ہر قسم کی ترقی کا سرچشمہ اس کی محنت ہے ۔انھوں نے کہا کہ زندگی کے تمام پیشے تدریس کی کوکھ سے ہی جنم لیتے ہیں۔زندگی کا کوئی بھی شعبہ خواہ عدلیہ ‘فوج‘ سیاست‘ بیوروکریسی‘صحت ‘ثقافت‘تعلیم ہو یا صحافت یہ تمام ایک اُستاد کی صلاحیتوں کی عکاسی کرتے ہیں ۔اس تقریب میں سابق ریاستی وزیر تارا فلم اداکارہ انورادھا ‘صنعت کار سدھاکر شیٹی ‘رکن قانون ساز کونسل ارون شاہ پور وغیرہ موجود تھے۔ حناکوثر کو ریاستی بیسٹ ٹیچر ایوارڈ دئیے جانے پر بھدراوتی کے بلاک ایجوکیشن آفیسر سوم شیکھر اور مسٹر آنند سابق بلاک ایجوکیشن آفیسر نے تہنیت پیش کرتے ہوئے انھیں سند دے کر گلپوشی و شالپوشی کی گئی ۔ اس موقع پر مدرسہ ہذا کا تمام اسٹاف ڈائیٹ کے لیکچررس اور اولیائے طلباء کے ساتھ ساتھ طلباء کی کثیر تعداد موجود تھی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا