حکومت کی مخالف مزدور پالیسی کے خلاف لاتور ضلع میں سرکاری ملازمین،کسان اور مزدور طبقے کا یلغار.. بینک ملازمین بھی شامل

0
0

حکومت کی غیرمنصفانہ پالیسی کے خلاف ایک طویل جنگ کا آغاز… کامریڈ دھننجئے کلکرنی
محمدمسلم کبیر

لاتور//ملک کی دس مزدور و ملازمین کی یونینوں نے حکومت کے مخالف مزدور و ملازمین پالیسی کی مخالفت کرتے ہوئے 8/ جنوری 2020 کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا تھا.منظم اور غیر منظم شعبے سے تعلق رکھنے والے25 کروڑ کارکنوں اور ملازمین نے ہڑتال میں حصہ لیا.لاتور ضلع میں شعبہ محصول،جی ایس ٹی،پوسٹ، بلدیات گورنمنٹ پالٹیکنکل کالجس،شعبہ تعمیرات،کے تقریبا ملازمین نے آج کی ہڑتال میں حصہ لے کر حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف یلغار کہا.اسی طرح کسانوں کے جقوق کے لئے لڑنے والی شیتکری سنگھٹنا نے بھی دیہی علاقوں میں حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے راستوں پر احتجاج کیا. اس ہڑتال میں یونین میں آل انڈیا بینک ایمپلائز ایسوسی ایشن (AIBEA) اور آل انڈیا بینک آفیسرز ایسوسی ایشن (AIBOA) بینکنگ انڈسٹری میں بینک ملازمین کی انجمنوں نے شرکت کی. حکومت پارلیمنٹ میں اکثریت کی بنیاد پر، لوگوں کے حقوق چھین رہی ہے اور آج یہ حکومت قدامت پسند بن چکی ہے. وہ عام آدمی کے حقوق کو دبا رہی ہے.لہذا 8/جنوری کی ملک گیر ہڑتال کو مزدوروں کی جدوجہد کو ایک لمبا مرحلہ کی لڑائی کا کامیاب حصہ بنانے کی اپیل کامریڈ دھننجئے کلکرنی نے بینک ملازمین یونین کے قائد سے کی ہے. قومی سطح کے ہڑتال کے موقع پر 8/ جنوری کو لاتور شہر میں بینک ایمپلائز ایسوسی ایشن (اے آئی بی ای اے) کے ذریعہ ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی.اس وقت کامریڈ دھننجئے کلکرنی نے حکومت کے اقتصادی اور مزدور معاملات کی پالیسی پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ 8/جنوری کی یہ ملک گیر ہڑتال حکومت کی غلط اقتصادی پالیسیوں کے خلاف ہے.جو ہمارے ملک کو معاشی بحران کے دہانے پر لا کھڑا کرنے والی پالیسی ہے .اسی طرح یہ حکومت کی مزدور مخالف پالیسیوں پر بھی گامزن ہے،آؤٹ سورس عملہ باقاعدہ ملازمین کی بجائے ہر جگہ استعمال کیا جارہا ہے.قانون میں ترمیم کے ذریعہ مزدور یونینوں کے حقوق اور عہدوں پر حملہ کیا جارہا ہے اور مزدوروں کے روزگار کی حفاظت چھین لی جا رہی ہے۔ بینکاری کے شعبے میں کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ آج بینکوں کو مستحکم کرنیکیبجائے بڑی تعداد میں شاخیں بند کی جارہی ہیں.اس کے نتیجے میں ملازمین کی ملازمت اور نئے تقررات پر پابندی لگائی گئی ہے. ملازمین کے بیشتر مسائل زیر التوا ہیں.حکومت باہمی معاہدے کے بارے میں بات کرنے میں بھی سنجیدہ نہیں ہے.انہوں نے کہا کہ بینکاری کے شعبے میں بڑا مسئلہ بڑے قرضہ جات کا بقایا ہے.لہذا حکومت حکومت ان بقایا قرضوں کی وصولی کے لئے اپنا مضبوط کردار ادا کرے اور بڑے کاروباری گروپوں کے بقایا قرضوں کی وصولی کرے۔ ریالی اسٹیٹ بینک آف انڈیا مین برانچ اور بینک آف مہاراشٹر مین برانچ کے مابین منعقد کی گئی تھی.اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے ملازمین لیڈر پرشانت دھامن گاونکر نے متنبہ کیا کہ مستقبل میں حکومت کی اس غیر منصفانہ اور مزدور و ملازمین مخالف پالیسی کے خلاف سخت احتجاج کیا جائے گا.اس موقع پر لاتور شہر کے مختلف بینکوں کے ملاڑمین،آفیسرس شریک تھے. یونین نے دعوی کیا ہے کہ ملک گیر بینک عملے اور عہدیداروں کی ہڑتال میں شمولیت کا اثر ضلع لاتور میں بھی ہوا جس کی وجہ سے تقریبا 8 کروڑ ٹرانزیکشن روک دیئے گئے ہیں. کامریڈدھننجئے کلکرنی کے علاوہ شہر کے مختلف بینکوں کے ملازمین کامریڈمہیش گاندیلے،کامریڈ سچن ایکورگے،کامریڈ پرکاش جوشی،کامریڈ آدتیہ دیشپانڈے، کامریڈ پرمیشور باڈگیرے،کامریڈ دیپیکا،کامریڈ آشا، کامریڈ موہنا،کامریڈ رادھیکا منڈڈا،کامریڈ مہیش گھوڈکے، کامریڈ گجانن اوٹی، کامریڈ روہت پینڈسے اور کامریڈ شری کرشنا مانڈے وغیرہ نے شرکت کی.

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا