جموں سری نگرشاہراہ کے بندپڑے رہنے کی وجہ سے ہزاروں کشمیری جموں میں درماندہ پڑے ہوئے ہیں ،اوراُنھیں سخت مشکلات کاسامناکرناپڑرہاہے۔بس اسٹینڈ جموں اوردیگرمقامات پر شاہراہ کھلنے کے منتظر کشمیری مردوزن،کمسن بچے بچیاں ،بزرگ اوربیمار افرادکوسخت پریشانیوں کاسامناکرناپڑرہاہے ،کیونکہ ہوٹل مالکان نے درماندہ مسافروں کی مجبوری کودیکھتے ہوئے قیام وطعام کی ریٹ بڑھادی ہے ۔جموں میں درماندہ پڑے کئی مسافروں نے بتایاکہ یہاں جموں بس اسٹینڈ اوردوسرے مقامات پرواقع ہوٹلوں کے مالکان اورچائے فروخت کرنے والوں نے کھانے پینے کی چیزوں کی قیمت کیساتھ ساتھ ہوٹل کمروں کاکرایہ بھی بے تحاشہ اندازمیں بڑھادیاہے ۔انہوں نے بتایاکہ ہمیں دودوہاتھوں سے لوٹا جارہاہے ،اوراب ہم میں سے درجنوں افراداورکنبوں کے پاس اتنے روپے بھی نہیں کہ کسی ہوٹل میں ٹھہرسکیں ۔درماندہ مسافروں کاکہناتھاکہ جموں بس اسٹینڈ اوراسکے نزدیک قائم ہوٹلوں ،ریستوراں اورٹی اسٹال مالکان نے چاول روٹی کی قیمت 100روپے اورخالی لپٹن چائے کی ایک پیالی کی قیمت20روپے تک بڑھادی ہے ۔انہوں نے کہاکہ کھانے پینے کے سامان اورہوٹل کمروں کے کرایہ میں بے تحاشہ اضافہ کئے جانے کے بعدسینکڑوں کشمیری مسافراپنے بیوی بچوں اوربیمار افرادخانہ کولیکر بس اسٹینڈ میں سرراہ بیٹھے ہوئے ہیں ،اورکوئی سرکاری افسردرماندہ مسافروں کاحال پوچھنے کیلئے یہاں نہیں آیا۔ایک درماندہ نوجوان نے بتایاکہ وہ اپنے بیمار والد کاعلاج کرانے جموں آیاتھا،اوراب واپس جانے کاراستہ بندپڑے رہنے سے وہ پریشان ہے ،کیونکہ اُس کے پاس اب اتنے روپے نہیں کہ بیمار والد کوکسی ہوٹل کے کمرے میں رکھ سکے ۔دیگرکئی درماندہ افرادنے بھی کچھ ایسی ہی مشکلات کاذکرکرتے ہوئے شکایت کی کہ ہوٹل کمروں کے کرایہ اوراشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کرنے والے ہوٹل ،ریستوراں اورٹی اسٹال مالکان کیخلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے ،اورعملاً ہوٹل وٹی اسٹال مالکان اوردکانداروں کودرماندہ مسافروں کولوٹنے کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے ۔یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ضلع جموں ،اودھمپور ورام بن کے ڈپٹی کمشنران درماندہ مسافروں کی خیرخیریت پوچھنے کی زحمت گوارہ نہیں کرتے، انہیں معلوم ہے کہ شاہراہ پرٹریفک بند ہونے سے ان کے اضلاع میں سینکڑوں مسافر درماندہ ہوجاتے ہیں،انہیں چاہئے کہ وہ ان مسافروںکیلئے کھانے پینے کاانتظام کریں،ان کیلئے سرچھپانے کیلئے عارضی رہائشی سہولیات کاانتظام کریں،لیکن افسوس کامقام ہے کسی بھی ڈپٹی کمشنرکویہ خیال نہیں آتا، کوئی اپنی یہ اخلاقی ذمہ داری بھی نہیں سمجھتاکہ یہاں درماندہ مسافروں کی مشکلات کوکم کرناہے،انتظامیہ کی یہ بے رُخی انتہائی شرمناک اور افسوسناک