یواین آئی
اسلام آباد؍؍پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف نیشنل اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کا اجلاس 3 اپریل تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔نیشنل اسمبلی کے جمعرات کو شروع ہونے والے اجلاس کی صدارت نائب صدر قاسم سوری کر رہے تھے۔ ایوان میں اس وقت 172 سے زائد اراکین موجود تھے۔کارروائی شروع ہوتے ہی سوال و جواب کے سیشن میں اپوزیشن نے ڈپٹی سپیکر سے فوری طور پر تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا مطالبہ کیا۔ایوان میں اپوزیشن کے اس رویے کو ‘غیر ذمہ دارانہ’ قرار دیتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر سوری نے ایوان کی کارروائی اتوار تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ ایوان کی کارروائی بمشکل 10 منٹ تک چلی ہوگی کہ اسے ملتوی کردیا گیا۔ اس کے خلاف تقریباً 150 اپوزیشن رکن ایوان میں ہی دھرنے پر بیٹھ گئے لیکن کچھ دیر بعد وہ وہاں سے باہر نکل گئے۔عمران خان نے برسراقتدار پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اتحادی متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان (ایم کیو ایم-پی)، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی)، جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی) اور آزاد رکن اسلم بھوٹانی کے ساتھ چھوڑ دینے سے عمران خان حکومت اکثریت کھو چکی نظر آرہی ہے۔اس کے باوجود کرکٹ کی دنیا سے سیاست میں آنے والے مسٹر خان بار بار کہہ رہے ہیں کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے اور ‘آخری گیند’ تک لڑیں گے۔مسٹر خان نے 27 مارچ کو اسلام آباد میں ایک عوامی ریلی میں ایک خط لہراتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے خلاف غیر ملکی سازش کا ثبوت ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ خط میں دھمکی دی گئی ہے کہ تحریک عدم اعتماد منظور نہ ہونے کی صورت میں پاکستان کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جیو نیوز کے مطابق، مسٹر خان نے بدھ کو بعض صحافیوں کے ساتھ ایک خصوصی ملاقات میں انھیں یہ خط دکھایا تھا۔ بعد میں میٹنگ میں شریک ایک صحافی نے بتایا کہ یہ خط انھیں دور سے دکھایا گیا تھا۔بعد ازاں مسٹر خان کے کچھ رفقاء بشمول فواد چوہدری اور اسد عمر نے دعویٰ کیا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) کے صدر نواز شریف اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی قیادت اس غیر ملکی سازش میں ملوث تھی۔قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومت بزدل لوگوں سے بھری ہوئی ہے جو صرف پارلیمنٹ کے باہر شور مچاتے ہیں۔انہوں نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا، ‘حکومت کے لوگوں نے نیشنل اسمبلی نہیں چلنے دی … وقفہ سوال کے دوران ہر رکن کا سوال یہ تھا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کب ہوگی؟’۔پی ایم ایل این رہنما نے دعویٰ کیا کہ برسراقتدار پارٹی کے اراکین نعرے لگا رہے تھے اور اپوزیشن ارکان سے تصادم کرنا چاہتے تھے۔محترمہ اورنگزیب نے سوال کیا انھیں تمیز نہیں ہے؟۔نیشنل اسمبلی کی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بائیکاٹ پر محترمہ اورنگزیب نے کہا کہ اپوزیشن کو اس بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں میڈیا کے ذریعے اس کا علم ہوا، اس لیے ہم اس کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔نیشنل اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے پیر کو عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی۔