آزادی کے بعدپہلی باربڑی تعدادمیں لوگ سڑک پہ اترکرتاریخ رقم کی، شہرمیں جگہ پڑی، درجنوںسیاسی،سماجی تنظیموںنے بھارت بندکااعلان کیاتھا
لازوال ڈیسک
موتیہاری؍؍شہری ترمیمی قانون اورقومی شہری رجسٹر،منہگائی ،یونیورسٹیوں میں طلباوطالبات پرپولیس کے ذریعے بربریت کے خلاف موتیہاری میں بہوجن کرانتی مورچہ کے بینرتلے سات لاکھ سے زائد تعدادمیں لوگوںنے موتیہاری پہنچ کرمرکزی سرکارسے مانگ کی کہ وہ جلدسے جلدکالے قانون کوواپس لے۔صبح نوبجے سے ہی شہرکے اندر گائوں،قصبوں سے لوگ نکل کرگاڑیوں،سائیکل وبسوں سے گروپ بندطریقے سے داخل ہوئے جس کی وجہ سے موتیہاری شہرکی سڑکیں تنگ پڑگئیں،لوگوںنے اپنے اپنے ہاتھوں میں ’’شہری ترمیمی بل نہیں چلے‘‘’’ہندومسلم ساتھ چلے گا‘‘’’انقلاب زندہ آباد‘‘’’امت شاہ مردہ آباد‘‘جیسے تختیاں لیے ہوئے تھے ،بلندآوازسے انقلاب زندہ آبادکے نعرے لگارہے تھے اورہاتھ میں قومی پرچم لہرائے ہوئے تھے۔ جگہ پولیس کی تعیناتی کی گئی تھی۔پیدل مارچ میں لاکھوں لوگوںنے مذہب سے اوپراٹھ کرشرکت کی جوہوم گارڈمیدان پہنچ کرجلسہ میں تبدیل ہوگیا۔ جہاں لوگوںکہاکہ یہ درجنوں سماجی ،سیاسی اورملی رہنمائوںنے خطاب میں کہاکہ یہ لڑائی کسی طبقہ یاجماعت کی نہیں ہے بلکہ ملک کی عوام کی ہے۔یہ کالاقانون ملک کوبربادکردے گا۔یہ آئین کی لڑائی ہے۔جلسہ گاہ سے خطاب کرتے ہوئے بہوجن کرانتی مورچہ کے ضلع انچارج ببلویادونے کہاکہ مرکزی سرکارنے جوکالاقانون لائی ہے وہ ہمارے ملک کے آئین کے خلاف ہے۔ہماراآئین قطعی اس بات کی اجازت نہیں دیتاہے کہ ملک کے اندرمذہب،نسل اورعلاقہ کی بنیادپربھیڈبھائو کیاجائے۔اس سرکارنے شہری ترمیمی بل کولاکریہ ثابت کردیاہے کہ اس کانظریہ کیاہے اورکس کے اشارے پرکام کررہی ہے۔آج ہم لوگ باباصاحب بھیم رائوامبیڈکرکی آئین کوبچانے کے لئے نکلے ہیں،یہ کھیل آرایس ایس کے اشارے پرسرکارکھیل رہی ہے۔عوام الناس کواصل معاملے سے دھیان ہٹانے کے یہ کالاقانون لایاگیاہے،آج ملک کی معاشی حالت بدسے بدترہے اس جانب سرکارکوئی پہل نہیں کررہی ہے یہ لڑائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ اسے واپس نہیں لے لیاجاتاہے۔نیشنل دلت ہومین رائٹ کے نیسنل کونسل ویدیانندرام نے کہاکہ یہ قانون صرف مسلمانوںکے اوپرنہیں لایاگیاہے۔اس کی چپیٹ میں ملک کادلت،آدی واسی ہوں گے اس لئے آج ہمیں یہ عہدکرناہے کہ ہم ہندومسلم مل کرباباصاحب کے بنائے ہوئے آئین کی حفاظت کریں گے،مسلمان ہمارابھائی ہے اسے کوئی بھی ملک سے باہرنہیں کرسکتاہے،کالے قانون کے خلاف ہم مسلمان اوردلت مل کرلڑیں گے۔ جمیعتہ علمائے ہندکے جاویدعالم قاسمی نے کہاکہ این آرسی اورکیب جوکالاقانون ہے اس کے خلاف پوراملک آوازلگارہاہے،مگریہ بہری وگونگی سرکارصرف معصوموںپرلاٹھیاں چلواتی ہے۔اس لڑائی کوملک کے امن پسند،دلت اورمسلمان مل کرلڑیں گے اورجیتیں گے۔ جب چمپارن نے انگڑائی لی ہے دیس کارتبہ بڑھاہے۔انگریزبھاگے ہیں۔پروگرام کی نظامت کررہے ڈاکٹرقاسم انصاری نے کہاکہ سرکارعوام کی آوازکودبانے کی جس طرح بھی کوشش کریں لیکن اب عوام بیدارہوچکی ہیں،دلت اورمسلم اتحادان کی آنکھ میں چھبنے لگاہے۔یہ قانون انسانیت کے خلاف ہے۔سرکارکوچاہیے کہ وہ اس قانون پرنظرثانی کریں اورآئین کے تحت کوئی بھی بل لائیں۔سماجی کارکن سیدساجدحسین نے کہاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی کے طالب علموں پرجس بربریت وہاںکی پولیس کی اسے تاریخ میں کالے حروف سے لکھاجائے گا۔آج ہماری ماںاوربہنیں اورنوجوان بغیرکسی دھرم اورتفریق سے شاہین باغ پہ رات گزاررہی ہے مگروہیں نزدیک میں وزیراعظم کی کان تک آوازنہیں پہنچ رہی ہے یہ کیسے ہوسکتاہے۔جس کی آوازکوپوری دنیامحسوس کررہی ہے۔موقع پرانہوںنے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی،جواہرلعل نہرویونیورسٹی ،پٹنہ یونیورسٹی اوردیگرتعلیمی اداروں کے حق میں آوازبلندہوئی۔اس تاریخ جلوس میں سات لاکھ جس میں نوجوان ،بوڑھے اورخواتین شامل تھیں۔جن سیاسی ،ملی اورسماجی تنظیموں نے اس کی حمایت کی میں ان میں انجمن اسلامیہ موتی ہاری ، جمیعت علماء مشرقی چمپارن ، راشٹریہ جنتا دل ، کانگریس ، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین ، بہوجن کرانتی مورچہ ، بھارت مکتی مورچہ ، راشٹریہ مکتی مورچہ ، بھارتی ودھیارتی مورچہ ، Impa ، راشٹریہ کسان مورچہ ، راسٹریہ بے روزگار مورچہ ، بہار یوتھ آرگنازیشن سمیت کئی نام ہیں۔ جلوس کی قیادت بہوجن کرانتی مورچہ کے تحت کیا گیا تھا۔ وہیں جلوس کو کامیاب بنانے میں ڈھاکہ حلقہ ، ترواہ حلقہ ، کیسریا حلقہ ، رکسول ، چڑیا کے عوام سمیت پورے ضلع کے تقریبا ہر گاؤں،قصبوں سے لوگوں نے شرکت کی ہے اوراحتجاج درج کرایا۔ موقع پر شہرکے جامع مسجد کے امام قاری جلال الدین قاسمی ، ڈھاکہ جامع مسجد کے امام و خطیب مولانا نذر المبین ندوی ، سید ساجد حسین ، پارس ناتھ امبیڈکر، ، مولانا امان اللہ مظاہری ، مولانا جاوید قاسمی ،حسن شاہد،راشدفرحان،مائونٹ سیناپبلک اسکول کے ڈائریکٹرانجینئرانیس الرحمن، سید مبین احمد ، صحافی عزیر انجم ، صحافی عقیل مشتاق ، کانگریس صدر شیلیندر شکلا ، راجد صدر سریش یادو ، ڈاکٹر قاسم انصاری ، توصیف الرحمن ، ڈاکٹر انجم پرویز ، ڈاکٹر صبا اختر شوخ ، ڈاکٹر تبریز عالم،وصیل احمدخان،خورشیدامام،مولانامحمداکرم،انیس الرحمن قاسمی ، انور فاروقی ، امتیاز اختر ، انور کمال ، طارق ظفر ، ارشد ،ڈاکٹرخبیراحمد،قاضی اطہرجاوید،سنیل کمار،بجلی پرساد،شمس تبریز،مولاناامان اللہ مظاہری،لال بابوخان،سنجیے نرالا سمیت لاکھوں کی تعدادمیں عام خواص شامل تھے۔