دھونی کی کارکردگی ان کے قومی ٹیم کے ساتھ مستقبل کا بھی فیصلہ طے کرے گی: کمبلے

0
0

نئی دہلی؍؍ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ انیل کمبلے نے کہا ہے کہ انڈین پریمیئر لیگ کے 2020 ایڈیشن میں مہندر سنگھ دھونی کی کارکردگی ان کے قومی ٹیم کے ساتھ مستقبل کا بھی فیصلہ طے کرے گی۔کمبلے نے کہا کہ تجربہ کار وکٹ کیپر دھونی کامستقبل آئی پی ایل کے اگلے سیزن پر کافی منحصررہے گا۔ اسی سے ان کے آسٹریلیا کے دورے پر آئی سی سی ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ میں ہندوستانی ٹیم کے ساتھ جانے یا نہ جانے کا بھی فیصلہ ہوگا۔ دھونی اس سال آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ کے بعد سے ہی قومی ٹیم سے باہر ہیں اور ان کے مستقبل کے سلسلے میں مسلسل بحث ہو رہی ہے ، اگرچہ اس پر خود سابق کپتان نے اب تک کچھ بھی نہیں کہا ہے جبکہ مانا جا رہا تھا کہ وہ اس عالمی کپ کے بعد ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیں گے ۔سابق کھلاڑی نے مزید کہا، "یہ مکمل طور دھونی کے آئی پی ایل میں کارکردگی پر منحصر ہے اور یہ کہ ہندوستانی ٹیم ان کی خدمات ورلڈ کپ میں لینے کے بارے میں کیا سوچتی ہے ۔ اسی کے بعد دھونی ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں. لیکن ہمیں اس وقت کا انتظار کرنا پڑے گا۔”سابق سرکردہ اسپنر نے ساتھ ہی کہا کہ ٹیم مینجمنٹ کو ماہر وکٹ کیپروں کی تلاش کرنی چاہیے نہ کہ صرف آل راونڈر پر توجہ دینی چاہیے ۔ دھونی نے کمبلے کے بعد ہی ہندوستانی ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی سنبھالی تھی اور قومی ٹیم کے سب سے زیادہ کامیاب کپتانوں میں رہے ۔ ان کی قیادت میں ہندوستان نے 2007 کا ٹی -20 ورلڈ کپ اور 2011 کاون ڈے ورلڈ کپ اپنے نام کیا تھا۔ کمبلے نے کہا، "میراخیال ہے کہ آپ کو وکٹ نکالنے والے گیند بازوں کی مزید ضرورت ہے جس میں کلدیپ یادو اور یجویندر چہل کو ذہن میں رکھنے کی کافی ضرورت ہے ۔ کئی بار ا وس سے گیند گیلی ہو جاتی ہے ، ایسے میں دو کلائی کے اسپنر ہونے چاہیے ۔”انہوں نے کہا، "ٹیم کو وکٹ لینے والے گیند بازوں کی ضرورت ہے ۔ اگر ٹیم سوچتی ہے کہ انہیں دو تیز گیند بازوں کی ضرورت ہے جو وکٹ نکال سکتے ہیں بجائے کہ آل راونڈرو کے ، جو یہ ٹیم دیکھ رہی ہے ۔میرے حساب سے یہ بحران والی صورت حال ہے ۔ "سابق کپتان نے ساتھ ہی کہا کہ جو کھلاڑی آسٹریلوی حالات میں اچھی کارکردگی کر سکتے ہیں ان کے انتخاب کے بارے میں سوچنا چاہیے ۔انہوں نے کہا، "یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ایسے کھلاڑیوں کے بارے میں سوچیں جو آسٹریلیا میں اچھا کھیل سکیں اور ایسے گیندبازجو آسٹریلیا میں بھی وکٹ نکال سکتے ہیں۔ اسی سے حریف ٹیم پر بھی دباؤ پڑے گا۔”انہوں نے عالمی کپ سے تھوڑا پہلے ٹیم سلیکشن کو بھی ضروری بتایا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا