کھیل سے کھلواڑ

0
0

2019میں کشمیرمیں کھیل کود کیساتھ بھی کھلواڑہوا،کئی اُبھرتے ستاروں کیلئے زمین تنگ رہی،وادی کشمیر میں سال 2019 کے دوران جہاں تعلیمی سرگرمیاں از حد متاثر رہیں وہیں سرکاری و غیر سرکاری سطح پر منعقد ہورہی کھیل سرگرمیاں بھی مابعد پانچ اگست بطور کلی مفقود ہوکررہ گئیں جس کے باعث ایک طرف کھلاڑی اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے اور ان کا مظاہرہ کرنے سے محروم ہوئے دوسری طرف کھیل سرگرمیوں کی معطلی سے کھیل شائقین پر بھی مایوسی چھا گئی۔وادی کشمیر میں پانچ اگست کے بعد جب جملہ شعبہ ہائے حیات معطلی کے بھنور میں پھنس گئے، ہر سو غیر یقینی صورتحال اور اضطرابی کیفیت کے گھناؤنے بادل سایہ فگن ہوئے اور تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل مفلوج ہوکر رہ گیا تو سرکاری وغیر سرکاری سطح پر منعقد ہورہے تمام تر کھیل سرگرمیاں بھی بطور کلی معطل ہوگئیں۔سال 2019 کے آغاز میں اسکول اور کالج سطح پر مختلف النوع کھیل سرگرمیاں شروع ہوئیں تھیں جن میں طلبا حصہ لے کر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ بھی کررہے تھے لیکن پانچ اگست کے بعد شہر ودیہات میں منعقد ہورہے ٹورنامنٹس بند ہوئے اور کوئی بھی ٹورنامنٹ پایہ تکمیل کو ہی نہیں پہنچ سکا بعد ازاں ماہ نومبر سے حالات اگرچہ بہتری کی پٹری پر جادہ پیما ہوئے لیکن پھر موسم نے ایسی کروٹ بدلی کہ کھیل سرگرمیاں کیا لوگوں کا گھروں سے باہر نکلنا بھی امر محال بن گیا۔وادی میں کھیل سرگرمیاں مابعد پاچ اگست مفقود رہنے کے چلتے وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والی 24 سالہ انشا بشیر، جو جسمانی طور ناخیز ہیں، نے امریکہ میں سال 2019 کے اسپورٹس ویزیٹر پروگرام میں ملک کی نمائندگی کی۔ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والی انشا بشیر جموں کشمیر کی پہلی ویل چیئر پر باسکٹ بال کھیلنے والی کھلاڑی ہیں۔انشا بشیر کی عمر پندرہ برس کی تھی جب ایک حادثے میں ان کی ریڑھ کی ہڈی کو نقصان پہنچ گیا تھا۔انشا بشیر کو اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر ہوتے ہوئے دیکھنے میں صحت کے علاوہ مختلف النوع مشکلات سے دوچار ہونا پڑا۔شائقین کھیل کا کہنا ہے کہ سال 2019 کے دوران اگرچہ نامساعد حالات کے باعث کھیل سرگرمیاں مفقود ہوکر رہ گئیں تاہم جموں کشمیر سٹیٹ اسپورٹس کونسل اور جموں کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کی طرف سے کھیل سرگرمیوں کے انعقاد کے تئیں سال 2018 کے نسبت عدم التفاتی ہی دیکھی گئی۔جموں کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن نے امسال نوجوان کرکٹ کھلاڑیوں کی تربیت کے لئے قومی سطح کے سابق کرکٹر عرفان پٹھان کی خدمات حاصل کی تھیں اور وہ یہاں کھلاڑیوں کی صلاحیتوں میں مزید نکھار لانے کے لئے بہ نفس نفیس خیمہ زن بھی ہوئے لیکن مابعد پانچ اگست وہ بھی یہاں سے بسترہ باندھ کر وطن واپس گئے جس کی وجہ سے کرکٹ اکیڈمی کی سرگرمیاں مفلوج ہوگئیں۔وادی میں مابعد پانچ اگست کھیل سرگرمیاں مفقود رہنے کے بیچ کشمیری بچوں نے کئی قومی اور بین الاقوامی سطح کے مختلف ٹورنامنٹس میں نمائندگی کرتے ہوئے سونے یا چاندی کے تمغے حاصل کئے اور کشمیر اور قوم کے نام کو روشن کیا۔ادھر وادی کے کھیل شائقین کا کہنا ہے کہ وادی میں زیادہ سے زیادہ کھیل سرگرمیاں شروع ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف وادی کے کھلاڑیوں میں صلاحیتوں کی کوئی کمی نہیں ہے بلکہ وادی کھیل سرگرمیوں کے لئے بھی ایک موزوں اور موافق جگہ ہے۔شائقین نے امید ظاہر کی ہے کہ سال 2020 میں وادی میں کھیل سرگرمیوں کا بھر پور اہتمام کیا جائے گا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا