حکام سنجیدگی اختیارکریں

0
0

جموں وکشمیرکے مختلف علاقوں سے غیرمعیاری میعاری ادویات کے سیاہ کاروبارکی خبریں موصول ہوتی رہتی ہیں ،ایسی ہی اطلاعات سرحدی قصبہ مینڈھرسے ہیں کیو نکہ اسپتال میں تعینات ڈاکٹر مریضوں کو مرض کیلئے ضروری ادویات کے علاوہ کئی دوائیاں تفویض کرتے ہیں۔ نزلہ زکام وسردرد جیسی معمولی بیماروںکے کئی اقسام کی ادویات تفویض کرتے ہیں جن میں توانائی بخش ادویات (ٹانک )بھی ہوتے ہیں ۔ اسپتال کے باہر قائم ادویات کی دکانیں وہی دوائی رکھتے ہیں جو اند ر سے ڈاکٹر مریض کیلئے لکھتے ہیں ۔ سرکاری اسپتالوں میں اکثر ایسے مریض علاج و معالجہ کیلئے آتے ہیں جن کی مالی حالت بہتر نہیں ہوتی ۔ اور جب ڈاکٹر ان کو مہنگی دوائیاں بازاروں سے خریدنے کی صلاح دیتے ہیں تو یہ ان کیلئے باعث پریشانی بن جاتا ہے کیوں کہ اسپتال میں علاج و معالجہ کرانے کے بعد بھی ان کو دوائیوں پر خطیر رقم خرچ کرنی پڑرہی ہے ۔ ذرائع کے مطابق اکثر یہ دیکھا جاتا ہے کہ اسپتال میں ڈاکٹر جو دوائی بازاروں سے خریدنے کیلئے لکھتے ہیں ان کو مریضوں کو خریدنے کے بعد دکھانے کیلئے کہا جاتا ہے تاکہ ڈاکٹر وں کو یہ اطمینان رہے کہ ادویات کمپنیوں کے نمائندوں نے جو دوائی لکھنے کیلئے کہا ہے یہ دوائی وہی ہے کہ نہیں ۔ اس طرح سے ڈاکٹر دواساز کمپنیوں کے مال کو زیادہ سے زیادہ نکالنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ دواساز کمپنیوں سے مہنگے تحائف حاصل کئے جاسکیں ۔ دواساز کمپنیوں کی جانب سے ڈاکٹر وں کو ایل سی ڈی، فریج، واشنگ مشنین، اعلیٰ قسم کے سمارٹ فون و دیگر چیزوںکے علاوہ دوائیاں زیادہ نکالنے کے عوض بیرون ملک و بیرون ریاست سیر سپاٹے کیلئے ہوٹل کی ٹکٹیں اور ہوائی سفر کی ٹکٹیں بھی دی جاتی ہے۔ ایسے ڈاکٹر صاحبان ایسے غریب مریضوں کے خون پسینے کی کمائی سے اپنے لئے عیش و عشرت کا سامان حاصل کرتے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق ایسے ڈاکٹر ایسی ہی کمپنیو ں کی دوائیاں تفویض کرتے ہیں جن کا منافع بہت زیادہ ہوتا ہے اس سے دکانداروں کو بھی فائدہ ملتا ہے اور دواساز کمپنیوں کے ساتھ ساتھ ڈاکٹروں کی بھی چاندی ہوتی ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا