کانگریس کیلئے زمین تنگ،سیاسی سرگرمیوں پہ قدغن

0
0

غلام احمد میر ، تارا چند ، رمن بھلا خانہ نظر بند ؛بھاجپا کیلئے سرخ قالین ، اپوزیشن کیلئے قید خانے جمہوریت کے منافی : میر کاتیر
لازوال ڈیسک

جموں؍؍پولیس و انتظامیہ نے اودھمپور میں کانگریس کے مجوزہ یک روزہ پارٹی کنونشن پر روک لگاتے ہوئے پارٹی کے جموں و کشمیر صدر ، غلام احمد میر سمیت کئی لیڈڑان کو خانہ نظر بند رکھا ۔ غلام احمد میر نے سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کو غیر جمہوری عمل سے تعبیرکرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ اور پولیس بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کیلئے سرخ قالین بچھا رہی ہے جبکہ حزب اختلاف کے لیڈران کی سیاسی سرگرمیوں پر بندشیں عائد کی جاتی ہیں ۔تفصیلات کے مطابق کانگریس نے ایک روزہ پارٹی کنونشن ادھمپور جموں میں بلایا تھا ، تاہم انتظامیہ نے اس کی اجازت نہیں دی اور پارٹی کے جموں و کشمیر صدر سمیت کئی سینئر لیڈران کو خانہ نظر بند رکھا گیا ۔خبررساں اِدارے ’کے این ایس ‘کے ساتھ بات کرتے ہوئے غلام احمد میر نے بتایا کہ پارٹی کے سینئر لیڈران پر مشتمل ایک وفد کو ادھمپور ، رام بن اور بانہال کا دورہ کرنا تھا اور اس حوالے سے ضلع انتظامیہ اور سیکورٹی ایجنسیوں کو سوموار کے روز ہی آگاہ کیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے یک روزہ کنونشن اور دیگر سرگرمیوں کے حوالے سے تحریری طور انتظامیہ اور سیکورٹی ایجنسیوں کو آگاہ کیا گیا ۔ غلام احمد میرنے کہا کہ سوموار کی شب 9 بجے سیکورٹی ایجنسیوں نے اس کی اجازت دی اور منگلوار کی صبح ان کی سیاسی سرگرمیوں پر روک لگاتے ہوئے انہیں ( غلام احمد میر ) ، سابق نائب وزیر اعلیٰ تارا چند اور کانگریس کے سینئر لیڈر رمن بھلہ کو ان کی رہائشگاہوں واقع جموں میں نظر بند رکھا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف انتظامیہ نے انہیں سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دی لیکن دوسری جانب سیاسی لیڈران کو گھروں میں نظر بند رکھ کر باہر قدم رکھنے کی اجازت نہیں دی گئی جو کہ قابل مذمت اور افسوسناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ دوروزہ دورہ تھا اور اس دورے کے دوران انہیں اننت ناگ اور سرینگر میں پارٹی کارکنان سے ملاقاتیں بھی کرنی تھی جبکہ شیڈول میں کسی ریلی کا انعقاد نہیں کیا گیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ معلوم نہیں کہ انتظامیہ نے کیوں کر کانگریس کی سیاسی سرگرمیوں پر بندشیں عائد کی ۔ یاد رہے کہ غلام احمد میر کو پہلے بھی گھر میں نظر بند رکھا گیا اور انہیں98 روز کے بعد رہا کیا گیا تاہم ان کی سیاسی سرگرمیوں پر ہنوز بندشیں عائد ہیں ۔ غلام احمد میر نے اس پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں انتظامیہ اور سرکار تضاد کی شکار ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ معلوم نہیں کہ یہاں کون فیصلے لیتا ہے ۔ غلام احمد میر کا کہنا تھا کہ ایک طرف مودی حکومت کشمیر میں حالات کو نارمل قرار دے رہی ہے لیکن دوسری طرف ان کے ان دعوئوں سے پردہ سرک جاتا ہے جب وہ اپنے حزب اختلاف کے لیڈران کو گھروں میں مقید رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک قومی پارٹی کو جموں و کشمیر میں سیاسی سرگرمیوں پر قدغن لگائی جارہی ہے جبکہ بی جے پی کو اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کے حوالے سے کھلی چھوٹ ہے ۔ غلام احمد میر نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات جمہوری اقدار اور جمہوری نظام کو منافی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ کشمیر وادی میں سیاسی سرگرمیاں بحال ہوگئی ہے اور صورتحال بھی معمول پر ہے لیکن زمینی سطح پر حقائق کچھ اور ہی بیان کر رہے ہیں ۔ غلام احمد میر نے کہا کہ انتظامیہ بھارتیہ جنتا پارٹی کیلئے سرخ قالین بچھارہی ہے جبکہ وہ اپنے حزب اختلاف جماعتوں کے لیڈران کو گھروں میں مقید رکھ رہی ہے ۔ یاد رہے کہ سوموار کے روز 5 اگست کے بعد نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سے وابستہ 5 لیڈران کو رہا کیا گیا ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا