احتجاجی مظاہرے کے دوران تشدد

0
0

کانگریس نے پولیس کاروائی کی عدالتی جانچ کا مطالبہ کیا
یو این آئی

لکھنؤ؍؍اترپردیش میں شہریت( ترمیمی)قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران پھوٹ پڑنے والے تشدد کے معاملے میں پیر کو یوپی کانگریس کے ایک وفد نے ریاست کی گورنر آنندی بین پٹیل سے ملاقات کر کے انہیں میمورنڈ م سونپا اور مظاہرے کے دوران پولیس کے کردار کی عدالتی انکوائری کا مطالبہ کیا۔گورنر کے سونپے گئے اپنے میمورنڈ میں کانگریس نے احتجاج کے دوران پولیس پر جانبدارانہ کاروائی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پولیس کا کام نظم ونسق کو برقرار کھنے کا ہے ۔لیکن اس کے برعکس احتجاجی مظاہرے کے دوران پولیس کی کاروائی دہشت پھیلانے والی تھی۔کانگریس نے احتجاج کے دوران پولیس کے ساتھ شامل‘پولیس متروں’ پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے بڑے پیمانے پر اس کے لئے بی جے پی کارکنوں اور آر ایس ایس کے رضا کاروں کو شامل کیا تھا۔میمورنڈم میں ریاست کے وزیر اعلی کے ‘بدلہ لینے ’ جیسے عوامی جملے کو افسوسناک بتاتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ حکومت ‘رول آف لائ’کو نافذ کرنے میں پوری طرح سے ناکام رہی ہے ۔علاوہ ازیں حکومت نے ایسے ڈھنگ سے کام کیا ہے جو ناصرف جانبدارانہ ہے بلکہ غیرقانونی ہے اور آئین کی جانب سے دئیے گئے شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی بھی کرتا ہے ۔کانگریس نے مختلف میڈیا ہاوسز کی گراونڈ رپورٹ،متأثرین کی جانب سے بنا کر ڈالی گئی ویڈیوز اور دیگر فلاحی تنظمیوں کی گراونڈ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ مظاہرے کے دوران حکومت اور پولیس کی کاروائی سپریم کورٹ کے فیصلوں کے منافی ہے بلکہ پورے معاملے میں پولیس کی کاروائی کی جانچ ضروری ہے ۔میمورنڈ میں ریاست کے ڈی جی پی او پی سنگھ کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا گیا ہے کہ جس میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ پولیس نے ایک بھی گولی مظاہرین پر فائر نہیں کی ہے ۔ڈی جی جے پی کے بیان کا حوالے دیتے ہوئے میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ کس طرح اتنے بڑے عہدے دار کے بیان کے برعکس مختلف اضلاع میں پولیس کے سینئر افسران نے مظاہرین پر گولی چلانے اور ان کی گولی سے کئی کی موت کی بھی تصدیق کی ہے ۔میمورنڈم میں دعوی کیا گیا ہے کہ ڈی جی پی اور دیگر سینئر افسران کے گولی نہ چلانے اور چلانے کے متضاد بیان کی حقیقت بغیر انکوائر کے سامنے نہیں آسکتی ہے ۔میمورنڈ میں پوری ریاست میں فائرنگ سے 23 افراد کے ہلاک ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان افراد کی موت پولیس کی یک طرفہ کاروائی کی وجہ سے ہوئی لہذا ایسے میں یہ ضروری ہے کہ پولیس کی کاروائی کی اعلی سطحی عدالتی جانچ کرائی جائے ۔کانگریس نے میمورنڈم میں ہر ضلع میں ہونے والے تشدد کے بارے میں علیحدہ علیحدہ ذکر کرتے ہوئے پولیس کی کاروائی پر سوال اٹھائے ہیں۔میمورنڈم میں کانگریس لیڈر صدر جعفر اور سماجی کارکن وریٹائرڈ آئی پی ایس افسر ایس دارا پوری کا بھی خاص ذکر کیا گیا ہے ۔کانگریس نے ریاست میں ضلع انتظامیہ کی جانب سے 500 سے زیادہ افراد کو ریکوری کی نوٹس جاری کے جانے پر بھی سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے اسے عدالتی فیصلوں کے منافی قراردیا ہے

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا