جموں وکشمیر کے تعلق سے دہلی کی غلطیوں پر پارلیمنٹ کی توجہ ضروری:پروفیسر بھیم سنگھ

0
0

لازوال ڈیسک

جموں؍؍نیشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلی پروفیسر بھیم سنگھ نے آج جموں سے پریس کے لئے جاری بیان میں کہا کہ دہلی میں حکمرانوں کی طرف سے جموں وکشمیر میں کی گئی تازہ غلطیاں فوری طورپر ہندستان کے صدر رامناتھ کووند کی توجہ کی مستحق ہیں۔ پروفیسر بھیم سنگھ نے جموں وکشمیر کو مرکز کے زیرانتظام علاقہ میںتبدیل کیا جانا ناپسندیدہ، ناقابل قبول اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے صدر پر زور دیا کہ وہ جموں وکشمیر کی تاریخ اور آئین میں حالیہ تبدیلی پر قومی یکجہتی کونسل کی ایک میٹنگ منعقد کریں جس میں ملک کے تمام حصوں کے سیاسی لوگوں کو اپنے رائے رکھنے اور سمجھنے کا موقع مل سکے۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کو مرکز کے زیرانتظام علاقہ میں تبدیل کیا جانا جموں وکشمیر کے ان لوگوں کی توہین کے مترادف ہے جنہوں نے 1947میں محمد علی جناح کی پاکستان کے ساتھ جانے کی پیشکش کو مسترد کردیا تھا۔انہوں نے کہاکہ صدر اگر تاریخداں اور دانشوروں کو اعتماد میں لیں تو جموں وکشمیر کے گورنر کی طرف سے جموں وکشمیر کی تاریخ ، حقائق اور رائے کو چیلنج کرنے والا جلد بازی میں لئے گئے فیصلہ کے فائدے اور نقصانا ت کا پتہ چلے گا۔انہوں نے کہاکہ این ڈی ااے حکومت ترجیحی بنیاد پر نظام کو ہمواکرنے سے متعلق امور اٹھانے میں ناکام رہی ہے۔دوسری بات یہ کہ ریاست کوایک مرکز کے زیرانتطام خطہ میں تبدیل کرنا اور نوکر شاہ کو لیفٹننٹ گورنر /ریاست کے سربراہ کی حیثیت سے رکھنا کسی بھی سیاسی جماعت./مفکر کو ہضم نہیں ہوگا۔ جموں وکشمیر کی تاریخ کے یادگار دنوں کو مسمار کرنے والا آرڈی ننس/کلینڈر لوگوں نے قبول نہیں کیا ہے۔قومی قیادت یہ سمجھنے میں ناکام رہی کہ کسی بھی طاقت یا تانا شاہ کو تاریخ کو مسمار کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔پروفیسر بھیم سنگھ نے پارلیمنٹ پر زوردیا کہ وہ جموں وکشمیر میں لوگوں کی بجلی کی فراہمی اور قومی شاہراہوں کے برف باری اور تودے گرنے کی وجہ سے بند ہوجانے والی سڑکوں کو ترجیحی بنیاد پر کھولا جائے۔ انہوں نے کہاکہ سری نگر سے دہلی یا جموں تک کا فضائی کرایہ بہت زیاد ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وہ خود جموں سے دہلی کا سفر نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ جو کرایہ زیادہ سے زیادہ 4000ہونا چاہئے تھا اس وقت 19000رو پے تک ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ تمام ضروری اشیا کی قیمتیں اتنی بڑھ چکی ہیں کہ عام آدمی بازار سے سبزی خریدنے کا بھی متحمل نہیں ہے۔جموں وکشمیر میں تمام مواصلات کنٹرول سے باہر ہوچکے ہیں اور انٹرنیٹ تو ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ جموں وکشمیر میں انٹرنیٹ کیوں بند کیا گیا ہے ؟ امن و امان کہاں ہے ؟ سول سکریٹریٹ میں کام کہاں ہے؟ ۔ صدر کو ریاست کے درجہ کی بحالی اور جموں اور کشمیر کی ایک کنفیڈریشن تشکیل کے لئے فوری طورپر کارروائی کرنی چاہئے۔جموںوکشمیر کے لوگوں خاص طورپر نوجوانوں کو روزگار کے سلسلہ میںتحفظ فراہم کرانا بھی ضروری ہے۔ جو آرٹیکل 371کے تحت ہمالیائی ریاستوں جیسے ہماچل اور تمام شمال مشرقی ریاستوں کو دیا گیا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا