ملک میں سبھی خود کفیل ہوں

0
0

جموں و کشمیر اور لداخ کا حمایت پروگرام کوشل وکاس اور روزگار سے منسلک :مودی
یو این آئی

نئی دہلی؍؍ وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے تمام شہریوں کو خود کفیل بننے اور عزت کے ساتھ زندگی بسر کرنے پر زور دیتے ہوئے اتوار کو کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں جاری’حمایت پروگرام‘سرکاری مشنری، تربیت پارٹنر، کام دینے والی کمپنیاں اور جموں و کشمیر کے لوگوں کے درمیان تال میل کی ایک بہترین مثال ہے ۔مسٹر مودی نے ریڈیو پر اپنے ماہانہ پروگرام’من کی بات‘ کے ساتویں قسط میں ملک کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خود کفیل اور احترام کے ساتھ زندگی سب کے لئے اہم ہے ۔ اس کے لئے انھوں نے جموں کشمیر کے حمایت پروگرام اور اترپردیش میں پھول پور میں خواتین تربیت کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا‘‘بہت اہم ہے کہ ملک کے شہری، خود کفیل بنیں اور عزت کے ساتھ اپنی زندگی گزاریں’’۔وزیر اعظم نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے حمایت پروگرام کوشل وکاس اور روزگار سے منسلک ہے ۔ اس میں، 15 سے 35 سال تک کے نوجوانوں اور نوعمر شامل ہوتے ہیں۔ اس میں جموں و کشمیر کے وہ لوگ ہیں، جن کی پڑھائی، کسی وجہ سے مکمل نہیں ہو پائی اور درمیان میں ہی اسکول کالج چھوڑنا پڑا۔ اس پروگرام کے تحت، گزشتہ دو برسوں میں،18 ہزار نوجوانوں کو 77 مختلف علاقے میں تربیت دی گئی ہے ۔ان میں سے ، تقریباً پانچ ہزار لوگ تو، کہیں نہ کہیں نوکری کر رہے ہیں اور بہت سارے خود روزگار کی طرف آگے بڑھے ہیں۔وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں تمل ناڈو کے ترپور کی ملبوسات کی ایک فیکٹری میں کام کرنے والی کارگل کی پروین فاطمہ، پنجاب میں کام کرنے والے ڈوڈہ کے فیاض احمد اور کارپوریٹ کمپنی میں کام کرنے والے اننت ناگ کے رقیب الرحمن کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا’’ حمایت پروگرام، حکومت، ٹریننگ پارٹنر، کام دینے والی کمپنیاں اور جموں و کشمیر کے لوگوں کے درمیان بہترین تال میل کی بہترین مثال ہے ۔ اس پروگرام نے جموں و کشمیر میں نوجوانوں کے اندر ایک نیا اعتماد پیدا کیاہے اور آگے بڑھنے کا راستہ بھی ہموار کیا۔مسٹر مودی نے اترپردیش کے پھول پور کی کچھ خواتین کا ذکر کیا اور کہا کہ خواتین نے ثابت کیا ہے کہ اگر یکجہتی کے ساتھ کوئی عزم لے تو پھر حالات کو تبدیل کرنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔ ان خواتین نے ، قاضی پور کے از خود اس گروپ کے ساتھ جڑ کر موزے بنانے کا ہنر سیکھا۔ دیہی ذریعہ معاش مشن کی مدد سے اب تو یہاں موزے بنانے کا پلانٹ بھی قائم ہو گیا ہے

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا