جوینائل جسٹس ایکٹ سے متعلق ایک روزہ اورنٹیشن پروگرام سے خطاب کیا؛ سری نگر کورٹ کمپلیکس میں کریش کا اِفتتاح کیا
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍جموںوکشمیر ہائی کورٹ کی چیف جسٹس ، جسٹس گیتا متل نے کہا ہے کہ قانون کے ساتھ تضاد میں بچوں کی طرف خصوصی توجہ اور انہیں تحفظ دینے کی ضرورت ہے ۔ چیف جسٹس آج یہاں جوینائل جسٹس ایکٹ 2015 کی عمل آوری سے متعلق ایک روزہ اورنٹیشن اور مشاورتی پروگرام کے دوران خطاب کر رہی تھیں۔اِس پروگرام میں جسٹس دھیرج سنگھ ٹھاکر،جسٹس سندھو شرما، پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج سر ی نگر عبدالرشید ملک ،ڈپٹی کمشنر سری نگر ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری ، لأ یونیورسٹی دلّی کی ڈاکٹر وید کمار ی اور یونیسف سے تعلق رکھنے والے بچوں کے ماہر ہلال احمد بٹ بھی موجود تھے۔ اس تقریب پرنسپل مجسٹریٹ اور جوینائل جسٹس بورڈس کے ارکان ، سری نگر کے جوڈیشل افسران ، پروبشن اَفسران ،پولیس اَفسران اور کئی دیگر اَفسران بھی موجود تھے۔چیف جسٹس نے اِس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اِس طرح کے بچو ںکے ساتھ نمٹنے میں کئی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ہمیں انتہائی حساس اور ذمہ دارانہ طریقے پر اِن بچوں کے معاملات سے نمٹنا چاہیئے ۔ اُنہوں نے کہا کہ قانون کے ساتھ تضاد میں بچوں کی طرف خصوصی توجہ دی جانی چاہیئے۔ چیف جسٹس ،جسٹس گیتا مِتل نے کہا کہ سماج کو اس تعلق سے روشناس کرانے اور بچوں کو بااختیار بنانے میں ہمہ تن کوششیں کی جانی چاہیئے اور ان پر یہ باور کرایا جانا چاہیئے کہ جرائم میں ملوث ہونے سے ان کے لئے مشکلات پیدا ہوسکتے ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ بچے غلط طریقے سے سوشل میڈیا کا اِستعمال کرتے ہیں اور اس طرح وہ جرائم میں ملوث بھی ہوسکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جموں کے سکولوں میں جے اینڈ کے لیگل سروسز اتھارٹی کے تعاون سے ایک عمل شروع کیا گیا ہے جس میں بچوں کو جرائم کے مختلف پہلوئوں سے آگاہ کیا جارہا ہے۔عدالتی طوالتوں کے تعلق سے چیف جسٹس نے کہا کہ ان پر قابو پانے کے لئے تمام متعلقین کو روشناس کرانے کی اشد ضرورت ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ اس طرح کے بچوں کو بورڈ کے سامنے پیش نہ کئے جانے سے عدالتی طوالت میں اضافہ ہوتا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ بورڈ س اور ہومز کے درمیان ویڈیو کانفرنسنگ کو یقینی بنانے کے لئے اختراعی اقدامات کئے جارہے ہیں ۔اُنہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹیشن بھی ایک بڑا چیلنج ہے جس پر غور کیا جارہا ہے۔جسٹس متل نے جوینا ئل کمیٹی اور دیگر متعلقین کا اس طرح کا اہم ورکشاپ منعقد کرانے کے لئے تعریف کی۔اُنہوں نے جوڈیشل افسروں اور دیگر افسروں پر زور دیا کہ وہ جوینائل جسٹس اور چائیلڈ کیئریر کے مختلف مدوں کو اُجاگر کریںتاکہ جامع انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔اس سے قبل چیف جسٹس ، جسٹس گیتا مِتل نے ضلع کورٹ کمپلیکس سری نگر میں اوک ٹری فائونڈیشن یوکے کے ساتھ منسلک آرچرڈ گرین سکول کی طرف سے قائم کئے گئے اپنے نوعیت کے جدید کریش کا بھی اِفتتاح کیا ۔یہ سہولیت سرگرم وکلأ والدین اور کورٹ کے عملے کے لئے شروع کی گئی ہے ۔واضح رہے کہ جسٹس گیتا مِتل نے اس برس اپریل مہینے میں پرائمری ہیلتھ سینٹر چھانہ پورہ میں جموں وکشمیر کے معزز شہریوں کے لئے اِحاطہ وقار نامی ڈے کیئر اور تفریحی مرکز کا بھی اِفتتاح کیا تھا۔ جسٹس دھیرج سنگھ ٹھاکر جو جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی جوینائل جسٹس کمیٹی کے ممبر بھی ہیں نے اپنے خطبے میں قانون کے ساتھ تضاد میں بچوں کو مختلف ہنروں اور لازمی تعلیم سے بااختیار بنانے کی ضرورت کو اُجاگر کیا تاکہ کامیابی کے اہداف کو حاصل کیا جاسکے۔اُنہوں نے اس طرح کے بچوں جو جوینائل جسٹس کے ساتھ جڑے افسروں تک نہیں پہنچ سکتے تک پہنچنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ پرنسپل اینڈ سیشنز جج سر ی نگر عبدالرشید ملک نے شکریہ کی تحریک پیش کی ۔اُنہوں نے جموں وکشمیر اور لداخ یوٹی میں جوینائل جسٹس نظام کو ایک حقیقت میں بدلنے کے لئے جسٹس گیتا متل کی رہنمائی کی ستائش کی۔اُنہوں نے جوینائل جسٹس ایکٹ کی مؤثر عمل آوری کے لئے کی جارہی کوششوں کے لئے متعلقین کا شکریہ ادا کیا۔ اِس پروگرام کے دوران مختلف اجلاسوں میں ماہرین نے جوینائل جسٹس ایکٹ کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی۔چائیلڈ پروٹیکشن سپیشلسٹ یونیسف اِنڈیا ۔ جے اینڈ کے ہلال احمد بٹ نے اپنے اِستقبالیہ خطبے میں شرکأ کے سامنے اِس پروگرام کا ایک مختصر خاکہ پیش کیا۔