کشمیر: انٹرنیٹ کی معطلی کا شاخسانہ

0
0

صحافی و طلبا گوگل سیرچ کی سہولیات سے محروم
یواین آئی

سرینگر؍؍وادی میں پانچ اگست سے انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات کی مسلسل معطلی کی وجہ سے صحافیوں اور طلبا کو ‘گوگل’ کے توسط سے ضروری معلومات حاصل کرنے کے لئے بیرون ریاست مقیم اپنے دوستوں کے ساتھ رابطہ کرنا پڑرہا ہے۔بتادیں کہ وادی کشمیر میں پانچ اگست سے تمام طرح کی انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات مسلسل معطل ہیں جس کی وجہ سے وادی کے صحافیوں، طالب علموں اور تاجروں کو گوناگوں مسائل و مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔سری نگر نشین ایک صحافی نے یو این ا?ئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے گوگل کے ذریعے ایک ضروری جانکاری کو حاصل کرنے کے لئے بیرون ریاست اپنے ایک دوست کے ساتھ رابطہ کرنا پڑا۔انہوں نے کہا: ‘مجھے گوگل سیرچ کے ذریعے ایک اہم جانکاری حاصل کرنا تھی لیکن یہاں انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے میں ایسا کرنے سے قاصر تھا،بہت پریشان تھا، کیونکہ معاملہ انتہائی اہمیت کا حامل تھا پھر میں نے دلی میں مقیم اپنے ایک دوست کے ساتھ رابطہ کیا اور اس نے وہاں گوگل پر سیرچ کرکے مجھے ضروری معلومات فراہم کیں’۔موصوف صحافی نے کہا کہ انٹرنیٹ کی معطلی سے گوگل کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے صحافیوں کو گوناگوں مشکلات در پیش ہیں۔انہوں نے کہا: ‘صحافیوں کا پیشہ ایسا ہے کہ گوگل کے توسط سے اہم معلومات حاصل کرنے کی کافی ضرورت پڑتی ہے کیونکہ کسی اہم معاملے کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لئے گوگل کی ضرورت ہر ا?ن پڑتی ہے لیکن یہاں گزشتہ زائد از چار ماہ سے انٹرنیٹ کی معطلی سے ہماری گوگل تک رسائی ناممکن بن گئی ہے جس سے ہمارا کام کافی حد تک متاثر ہورہا ہے’۔مسابقتی امتحان کی تیاری میں مصروف ایک طالب علم کا کہنا ہے کہ گوگل کی عدم دستیابی سے میری تیاریوں میں جگہ جگہ پر اڑچنیں ا?رہی ہیں۔انہوں نے کہا: ‘میں ایک مسابقتی امتحان کی تیاریوں میں مصروف ہوں اس میں گوگل مجھے کافی مدد دیتا تھا اور کسی بھی موضوع پر تفصیلی جانکاری صرف ایک کلک دور تھی جو مجھے کئی کتابوں کی ورق گردانی سے بچاتی تھی جس سیمیرا وقت بھی بچتا تھا اور جانکاری بھی کماحقہ حاصل ہوجاتی تھی لیکن اب یہاں یہ سہولیت نایاب ہے جس کی وجہ سے میری تیاریاں براہ راست متاثر ہورہی ہیں’۔محمد زاہد نامی ایک طالب علم کے والد نے کہا کہ میں نے اپنے بیٹے کو ا?ئی اے ایس مسابقتی امتحان کی تیاریوں کے لئے بیرون ریاست بھیجا ہے کیونکہ یہاں انٹرنیٹ بند ہیانہوں نے کہا: ‘میرا بیٹا ا?ئی اے ایس مسابقتی امتحان کی تیاریوں میں مصروف ہے وہ گھر میں ہی امتحان کے لئے تیاریاں کررہا تھا اور انٹرنیٹ کی بحالی سے اس کو کسی قسم کی کوئی رکاوٹیں نہیں ا?رہی تھیں لیکن جب سے یہاں انٹرنیٹ سہولیات بند ہوئیں تو اس کی تیاریوں میں مختلف النوع اڑچنیں ا?نا شروع ہوئیں جس کی وجہ سے میں اس کو دلی بھیجنے پر مجبور ہوگیا’۔کشمیر یونیورسٹی میں تحقیق کرنے والے ایک اسکالر کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ خدمات پر جاری پابندی سے گوگل سیرچ کے ناپید ہونے سے ہمارا تحقیقی کام بھی متاثر ہورہا ہے۔انہوں نے کہا: ‘ہم گوگل سیرچ کے ذریعے اپنے تحقیقی مواد کو مزید معتبر اورمستحکم بناتے تھے اور تحقیقی عمل میں بھی زیادہ دشواریوں کا سامنا نہیں کرنا پڑتا تھا کیونکہ کسی بھی موضوع پر کماحقہ جانکاری حاصل کرنے کے لئے ہم گوگل کی طرف رجوع کرکے ایک ہی کلک سے معلومات کی ایک دنیا میں داخل ہوتے تھے لیکن اب یہ سلسلہ ہی یہاں بند ہے جس سے ہمیں مشکلات کا سامنا ہے’۔قابل ذکر ہے کہ وادی میں زائد از چار ماہ سے انٹرنیٹ سہولیات مسلسل معطل ہیں جس کے باعث جہاں ای کامرس سے وابستہ ہزاروں نواجوانوں کا روزگار ختم ہوا ہے وہیں طلبا کو اسکالر شپ فارم، داخلہ اور امتحانی فارم جمع کرنے میں متنوع مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا