لکھنٔو؍؍ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی)کی صدر نے شہریت ترمیم ایکٹ کے خلاف ملک میں ہورہے پرتشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی ایس پی پارلیمانی پارٹی نے صدر جمہوریہ سے ملاقات کا وقت مانگا ہے تاکہ انہیں موجودہ حالات سے واقف کرایا جاسکے ۔محترمہ مایاوتی نے منگل کے روز یہاں جاری بیان میں کہا کہ شہریت ترمیم قانون کے سلسلے میں پوری ریاست میں زبردست مظاہرے اور تشدد واقعات ہورہے ہیں۔ پورے ملک کے کئی تعلیمی ادارے بھی اس کی زد میں آگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصل حالت سے واقف کرانے کے لئے بی ایس پی پارلیمانی پارٹی نے صدر سے ملنے کا وقت مانگا ہوا ہے ۔ اترپردیش اسمبلی میں بی ایس پی خواتین کو ہراساں کئے جانے اور قانون و انتظام کی ناقص حالت کے ساتھ ساتھ اس قانون کے خلاف بھی کھل کر آواز اٹھائیں گی۔انہوں نے کہا کہ ‘‘میں مرکزی حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ اس تقسیم کرنے والے اور غیر آئینی شہریت ترمیمی قانون کو واپس لے لے ۔ یہی ملک اور آئین کے مفاد میں صحیح ہوگا۔ آگے چل کر اس کے کافی مضر اثرات برآمد ہوسکتے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ اگلے لوک سبھا عام انتخابات میں ان کی حالت بھی کہیں 1977 کی طرح کانگریس جیسی انتہائی خراب نہ ہوجائے ۔محترمہ مایاوتی نے کہا کہ حکومت اپنے مفا میں ملک کے آئین کو بھی طاق پر رکھ کر کسی ایک فرقے و مذہب کے لوگوں کو نظرانداز کررہی ہے ۔ نئے قانون میں مسلم برادری کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے جس سے ہماری پارٹی قطعی طور پر متفق نہیں ہے ۔