انٹرنیٹ کے زمانے میں

0
0

تفریحی سامان کے لئے سی ڈیز کی خرید اری
یواین آئی

سرینگر؍؍وادی کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات کی مسلسل معطلی سے لوگوں بالخصوص نوجوانوں کا تفریحی سامان جیسے موبائل فونوں پر ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب کے ذریعے فلمیں، ڈرامے وغیرہ دیکھنا، ختم ہوا ہے جس کے نتیجے میں کمپیکٹ ڈسکس (سی ڈیز) کی خرید و فروخت کے رجحان کو فروغ حاصل ہوا ہے۔بتادیں کہ وادی کشمیر میں پانچ اگست سے تمام طرح کی انٹرنیٹ سہولیات تواتر کے ساتھ معطل ہیں جس کے نتیجے میں لوگوں بالخصوص صحافیوں، طلبا اور تاجروں کو متنوع مسائل و مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ وادی میں سینما گھروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے نوجوان طبقہ اب موبائل فونوں پر ہی یوٹیوب کے ذریعے فلمیں وغیرہ دیکھ کر اپنے لئے تفنن طبع کا سامان فراہم کرتے تھے۔نوجوانوں کے ایک گروپ، جنہوں نے سری نگر کے مشہور سنڈے مارکیٹ میں چار چار پانچ پانچ سی ڈیز خریدی تھیں، نے وادی میں تفنن طبع کے لئے میسر تفریحی سامان کی قلت کے متعلق بات کرتے ہوئے یو این آئی اردو کو بتایا: ‘وادی میں تفریحی سامان کی از حد کمی ہے، نہ سینما گھر ہے اور نہ ہی دوسرے تفریحی وسائل میسر ہیں اب یہاں کے نوجوان موبائل فونوں پر ہی یوٹیوب کے ذریعے فلمیں، ڈرامے اور دیگر تفریحی پروگراموں سے لطف اندوز ہورہے تھے لیکن جب سے انٹرنیٹ بند ہوا تو ہم اس سے بھی محروم ہوئے ہیں لہٰذا اب ہم سی ڈیز خریدنے پر مجبور ہوئے ہیں’۔سری نگر کے تجارتی مرکز لالچوک میں قائم سی ڈی سٹال کے ایک مالک نے کہا کہ وادی میں انٹرنیٹ پر جاری پابندی سے میرے روزگار میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا: ‘میں یہاں برس ہا برس سے سی ڈیز بیچ رہا ہوں لیکن انٹرنیٹ اور موبائل فونوں کی آمد اور ان کا زیادہ سے زیادہ فروغ میرے کاروبار کے لئے باعث زوال بن گیا تھا لیکن وادی میں جب سے انٹرنیٹ بند ہے میرا کام کافی بڑھ گیا ہے اور نوجوانوں کی بڑی تعداد سی ڈیز خریدتے ہیں’۔موصوف نے کہا کہ سی ڈیز خریدنے والوں میں سے زیادہ تعداد ان کی ہوتی جن کے پاس کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ ہیں۔انہوں نے کہا: ‘سی ڈیز خریدنے والوں میں سے زیادہ تعداد کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ والے لوگوں کی ہے جو پھر ان سی ڈیز کو اپنے کمپیوٹروں یا لیپ ٹاپوں میں محفوظ کرکے نوجوانوں کے موبائل فونوں میں ٹرانسفر کرتے ہیں۔ بعض جگہوں پر ٹیلی فون بوتھ مالکان فلموں کو موبائل فونوں میں ٹرانسفر کرنے کے عوض لوگوں سے پیسہ وصولتے ہیں’۔ ایک نوجوان جس کے ہاتھ میں بالی ووڈ فلموں کی چار سی ڈیز تھیں نے کہا کہ موجودہ حالات میں تففن طبع کے لئے زیادہ سے زیادہ تفریحی سامان میسر ہونے کی ضرورت ہے لیکن یہاں سی ڈیز ہی تفریحی سامان کا اب لگ بھگ واحد ذریعہ ہے۔انہوں نے کہا: ‘موجودہ حالات میں وادی میں زیادہ سے زیادہ تفریحی سامان کی ضرورت ہے کیونکہ یہاں نفسیاتی بیماریوں کا گراف ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ یہاں اب سی ڈیز ہی تفریحی سامان کا تقریباً واحد ذریعہ ہے اور یہاں کے نوجوان سی ڈیز خرید کر ہی اب فلمیں وغیرہ دیکھ کر پریشانیوں اور مایوسیوں کو سی ڈیز دیکھنے میں ہی بھلا دیتے ہیں’۔لوگوں کا کہنا ہے کہ وادی میں سینما گھروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے یہاں کے نوجوان اب موبائل فونوں پر ہی یوٹیوب کے ذریعے فلمیں وغیرہ دیکھ کر اپنے لئے سامان تفنن طبع پیدا کرتے تھے لیکن انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی سے ان کا یہ سامان تفریح بھی ختم ہوا ہے۔یہاں پر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر کے سابق گونر ستیہ پال ملک یہ بات بار بار کہتے تھے کہ کشمیر میں بچوں کو پانچ بجنے کے بعد کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے کیونکہ یہاں تفریحی ساز وسامان کی قلت ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا