ماسکو؍؍وکی لیکس نے کچھ دستاویزات جاری کر کے کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم-آرگنائزیشن فار دی پروہبیٹیشن آف کیمیکل ویپنز (اوپي سي ڈبلیو)’ کے گزشتہ سال اپریل میں شام کے ڈوما میں ہوئے کیمیائی حملہ کی اطلاع پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ کو لکھنے والے نے شام میں کام نہیں کیا۔گزشتہ جولائی میں اوپي سي ڈبلیو کے لئے روس کے سفارتکار الیگزینڈر شلگن نے کہا تھا کہ تنظیم کی حقیقت کا پتہ لگانے والے مشن کے سربراہ نے ڈوما میں کیمیائی حملہ کے دعوؤں کا اس شہر میں کبھی دعویٰ نہیں کیا گیا تھا۔ اس درمیان ہفتہ کو وکی لیکس نے ایک سائنسداں کی تحریر پرایک میمو پوسٹ کیا، جو اوپي سي ڈبلیو کے ڈائرکٹر جنرل فرنانڈو ایریس کو حقائق کی معلومات کے لئے قائم مشن کے حصے کے طور پر حملے کی تحقیقات کرنے کے لئے بھیجا گیا تھا۔پریس ریلیز کے مطابق ‘‘مندرجہ بالا یادداشت میں کہا گیا ہے کہ تقریبا 20 انسپکٹرز نے آخری ایف ایف ایم (حقائق کی معلومات کے لئے قائم مشن) رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے جو انہیں لگتا ہے کہ ڈوما میں تعینات ٹیم کے ارکان کے خیالات کا تجزیہ نہیں کیاجاتا تھا’’۔ریلیز میں کہاگیا ہے ‘‘ ایف ایف ایم کا صرف ایک رکن ڈوما گیا تھا اور اس نے آخری رپورٹ بنانے میں کردار ادا کیا ہے ۔ اس ایک شخص کے علاوہ مکمل طور پر نئی ٹیم کو حتمی رپورٹ کو جمع کرنے کے لئے اکٹھا کیا گیا تھا جسے اایف ایف ایم کور ٹیم کہا جاتا ہے ’’۔ریلیز میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس رپورٹ کو لکھنے والوں نے شاید شام میں کام کیا ہی نہیں ہے ۔ ریلیز میں کہا گیا ہے کہ میمو کے مطابق اس نئی ٹیم کو ان کے ساتھ شامل کر دیا گیا جنہوں نے کسی اور ملک میں کام کیا تھا۔ یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ یہ کون سا ملک تھا لیکن اتنا ضرور ہے کہ یہ شام نہیں ہے ۔گزشتہ سال اپریل میں مشرقی غوطۃ ڈوما میں مبینہ کیمیائی حملے کے بارے میں رپورٹ سامنے آئی تھی۔ یوروپی یونین اور امریکہ نے شام پراس حملے کا الزام لگایا تھا جبکہ شامی حکومت نے اس معاملہ میں کسی کے بھی ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔