جموں وکشمیرسگریٹ نوشی میں چھٹے پائیدان پر

0
0

20فیصد شہری تمباکونوشی میں مبتلا، 10فیصد بالغ سگریٹ نوش
کے این ایس
سرینگر؍؍ملکی سطح پرجموں وکشمیرسگریٹ نوشی میں چھٹے پائیدان پر ہیں،جبکہ عالمی تمباکوں نوشی جائزہ برائے بالغان (گلوبل اڈلٹ تمباکوں سروے) کے مطابق ہر چوتھا انسان یہاں پر دھویں کی لت میں مبتلا ہے ۔ وادی میں سگریٹ پینے والے لوگ اپنی اس بری عادت پر ماہانہ اوسطاً 700 روپے سے زیادہ خرچ کرتے ہیں ۔ کشمیر نیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق ریاستی انتظامیہ میں کورپشن کی طرح ہی ریاست میں سگریٹ نوشی وبائی شکل اختیار کر چکی ہے کیونکہ قومی سطح کے اعداد و شمار کے مقابلے میں ریاست میں سگریٹ نوشوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔ عالمی تمباکوں نوشی جائزہ برائے بالغان(گلوبل اڈلٹ تمباکوں سروے) کی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ جموں کشمیر میں19.4فیصد شہری تمباکوں نوشی کی لت میں مبتلا ہیں،جبکہ دیگر1.4فیصد تمباکوں نوشی کے علاوہ بغیر دھویں کے تمباکوں کی لت میں مبتلا ہیں۔اس رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ جموں کشمیر میں صرف2.9فیصد لوگ بغیر دھویں کے تمباکوں نوش کرتے ہیں،تاہم76.3 فیصد کسی بھی نشے میں مبتلا نہیں ہیں۔ممبئی نشین انٹرنیشنل انسٹی چیوٹ آف پاپولیشن سائنس نے مرکزی وزارت صحت و خاندانی بہبودی کے اشتراک سے تیار کی گئی رپورٹ میں کہا ہے کہ جموں کشمیر میں تمباکوں مصنوعات کیلئے سیگریٹ،بیڈی اور حقہ، عام استعمال میں لائے جاتے ہیں،اعداد شمار میں کہا گیا ہے کہ بالغوں میں10.4فیصد لوگ سیگریٹ کا نشہ کرتے ہیں،جبکہ6.3فیصد حقہ کا استعمال کرتے ہیں اور9.2فیصد تمباکوں نوشی کیلئے بیڑی پر منحصر ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے’’ طبی اداروں اور معالجین کی طرف سے50.1فیصد نشہ کرنے والے لوگوں کو نشے کی لت سے چھٹکارا حاصل کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے،جبکہ38.8فیصد بغیر دھویں کے تمباکوں مصنوعات کا استعمال کرنے والوں کو بھی طبی شعبے سے وابستہ ماہرین کی طرف سے اس لت سے خود کو الگ کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔اعداد شمار میں کہا گیا ہے کہ تمام بالغین میں سے57.5فیصد لوگوں کو جو کہ اندرون میں کام کرتے ہیں، جائے کام پر اس دھویں کا شکار ہوتے ہیں،جبکہ عوامی مقامات پر35.3فیصد لوگ دوسرے کے دھویں سے متاثر ہوتے ہیں۔ جائزے میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ سیگریٹ کے نشے میں مبتلا55.4فیصد اور بیڑی کے نشے میں مبتلا24.4فیصد سیگریٹ و بیڑیوں کے ڈبے پر تنبیہ اور تصویر کی وجہ سے اس لت سے چھٹکارا حاصل کرنے کا سوچ رہے ہیں،جبکہ اسطرح سے26.2فیصد ایسے لوگ جو بغیر دھویں کے تمباکوں کے دیگر مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں اس نشے سے دور رہنے کا من بنا رہے ہیں۔ عالمی تمباکوں نوشی جائزہ برائے بالغان(گلوبل اڈلٹ تمباکوں سروے) کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ35.2فیصد مردوں کے علاوہ5.1فیصد خواتین بشمول 20.8فیصدلوگ فی الوقت تمباکوں نوشی کی لت میں مبتلا ہے،جبکہ6.8فیصد مردوں کے علاوہ1.5فیصد بشمول43.3فیصد بالغ یا تو تمباکوں نوشی کرتے ہیں یا تمباکوں کے دیگر مصنوعات کا ستعمال کرتے ہیں۔کے این ایس کے مطابق رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ39.7فیصد مرد اور6.2فیصد خواتین اور23.7فیصد بالغ یا تو تمباکوں نوشی کرتے ہیں یا تمباکوں کے دیگر مصنوعات میں مبتلا ہیں۔گلوبل اڈلٹ تمباکوں سروے کی رپورٹ میں تاہم اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ8برسوں کے دوران قریب3فیصد تمباکو نوشی ریاست میں کم ہوئی ہیں۔ عالمی تمباکوں نوشی جائزہ برائے بالغان دوئم(گلوبل اڈلٹ تمباکوں سروے) کے مطابق کسی بھی قسم کے تمبالوں مصنوعات میں2009-10 میں26.6سے 2.3فیصد تنزلی کا شکار ہوگیا اور2016-17میں23.7فیصد تک پہنچ گیا۔سروئے میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ عالمی بالغ تمباکو جائزے اول سے عالمی بالغ تمباکو جائزے دوئم تک تمباکو نوشی میں1.1فیصد کم ہوا،تاہم یہ کمی قابل اطمنان نہیں ہے۔تاہم قومی خاندانی صحت سروئے کے مطابق جموں کشمیر میں38.2 فیصد لوگ تمباکوں مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں۔ نیشنل فیملی ہیلتھ سروئے کے تازہ جائزے میں دھویں اور بغیر دھویں کے تمباکوں مصنوعات کو زمروں میں تقسیم نہیں کیا گیا ہے۔عالمی سروئے کے مطابق جموں کشمیر بھارت میں تمباکوں مصنوعات استعمال کرنے میں چھٹے پائیدان پر ہے،اور جموں کشمیر سے آگے شمالی مشرق کی5ریاستیں ہی ہے،جن میں میزورم،میگھالیہ،اروناچل پردیش،تری پورہ اور منی پورہ ہے۔ سروئے کے مطابق تاہم بغیر دھویں کے تمباکوں مصنوعات استعمال کرنے میں جموں کشمیر فہرست کی دم پر ہے۔سروئے میں اس بات کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا کہ بڑے پیمانے پر جموں کشمیر میں تمباکوں مصنوعات استعمال کرنے سے ریاست بھارت کی تمباکوں نوشی کی دارالحکومت بھی بن سکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں اوسطاً800روپے ماہانہ سیگریٹ نوشی پر خرچ ہوتے ہیں،جبکہ بھارت بھر کی ریاستوں میں اس کی قوامی شرح قریب500روپے ماہانہ ہیں۔محکمہ صحت کے ایک افسر نے بتایا کہ محکمہ تمباکوں مصنوعات کو قابومیں کرنے کیلئے مرکزی اسکیم’’ تمباکوں کنٹرول پروگرام‘‘ کے تحت تمام اضلاع کو اس کے دائرے میں لانا چاہتے ہیں۔ایک اور افسر نے بتایا کہ اس سلسلے میں عوام بالخصوص تمباکوں نوشی کرنے والے لوگوں میں بیداری مہم بھی چلائی جائے گی۔ان کا کہنا تھا’’ ہم نے عوامی مقامات اور اسپتالوں میں سگریٹ نوشی کرنے والوں میںکونسلنگ بھی کی۔‘‘ سیگریٹ و دیگر تمباکوں مصنوعات قانون(کوپٹا)2003کے مطابق کھلے سیگریٹ فروخت کرنا ممنوع ہیں،تاہم بازاروں میں کمسنوں اور نابالغوں میں اس کی خرید و فروخت معمول ہے،تاہم محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ عوامی مقامات پر کھلے میں دھواں اڑانے اور کھلے میں سیگریٹ فروخت کرنے والوں کے خلاف مہم بھی چلائی گئیں۔محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا ہے’’ اس قانون کو موثر بنانے کیلئے ہمیں فوڑ اینڈ ڈرگ کنٹرول محکمہ کے تعاون کی ضرورت ہے۔‘‘ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت میں قریب75فیصد سیگریٹوں کی فروخت کھلے میں ہوتی ہیں،جبکہ کوپٹا قانون کے مطابق ہر کوئی گزیٹیڈ افسر کو یہ اختیار حاصل ہیں کہ اگر وہ کسی بھی شخص کو عوامی مقامات پر سیگریٹ پیتا دیکھے تو اس پر جرمانہ عائد کریں۔محکمہ صحت کے افسر نے بتایا کہ محکمہ صحت کے تمام سربراہوں کو چالان بک دیں گئے ہیں،جبکہ ان مقامات پر’’علامتی بورڑ بھی نصب کئے گئے تاہم کوئی خاص فرق زمینی سطح پر نظر نہیں آرہا ہیں۔‘‘ ذرائع کا تاہم کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی اور اس کی خرید و فروخت پر قابو پانے کیلئے سال 2003 میں ریاست میں COTPA قانون لاگو کیا گیا تھا ، جس کے تحت عوامی مقامات کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں کے گردونواح میں سگریٹ کے استعمال اور اس کی خرید و فروخت کو ممنوعہ قرار دینے کے ساتھ ساتھ خلاف ورزی کی مرتکب سگریٹ نوشوں اور دکانداروں پر جرمانہ عائد کرنے کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے لیکن مسافر بسوں ، مصروف ترین عوامی مقامات بشمول ہوٹلوں ، ریستوران ، سرکاری و نجی دفتروں اور یہاں تک کہ اسپتالوں میں بھی بغیر کسی ڈر یا خوف کے لوگ سگریٹ پیتے نظر آتے ہیں

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا