ڈپٹی کمشنرجموں نے مبینہ طورپروقف اراضی کو ’مفت پارکنگ‘میں تبدیل کرکے نہ صرف وقف املاک پہ ڈاکہ ڈالابلکہ جموں کی اقلیت کے جذبات کوبھی شدیدٹھیس پہنچائی ہے کیونکہ اس اراضی پر اوقاف اسلامیہ اسکول چلایاکرتاتھااورعمارت غیرمحفوظ ہونے کے بعد اسکول کو چواہدی میں ایک نجی عمارت میں کرائے پہ منتقل کرناپڑااور یہاں پھر سے اسکولی عمارت بنانے کامنصوبہ تھا، اوقاف اسلامیہ کی غفلت اور سست روی پالیسی کے چلتے کافی عرصہ سے ایک طرح سے سنسان پڑی اراضی پرڈپٹی کمشنر واس کی انتظامیہ کی نگاہیں اٹکی ہوئی تھیں، پہلے بھی اس اراضی کوہتھیانے اوراپنے لئے سہولیت پیداکرنے کی کوششیں ہوئیں لیکن جموں کی مسلم تنظیموں کی شدیدمخالفت نے یہ حربے کامیاب نہ ہونے دئیے، تاہم اب جموں وکشمیرکے مرکزکازیرانتظام علاقہ بن جانے کے بعد ضلع ترقیاتی کمشنر جموں سشما چوہان کے حوصلے اس قدر بلندہوگئے کہ اُنہوں نے بغیرکسی صلاح مشورے، بغیر کسی معاہدے، کے اراضی کی دیوارکرانے کافرمان جاری کیا، اوربعد ازاں وہاں بلڈوزچلاکرزمین کو ہموارکیاگیاتاکہ پارکنگ کی جگہ بنائی جائے،اوراب یہ پارکنگ بن گئی ہے،جبری قبضہ کرتے ہوئے اوقاف کی اس اراضی ہوہتھیانے کیخلاف جموں میں کافی غصے کی لہرپائی جارہی ہے،نہ صرف جموں بلکہ مسلم نمائندہ تنظیموں کی دیگراضلاع کی اکائیاں بھی شدید ردِعمل کامظاہرہ کررہی ہیں، ریاست میں تاریخی تبدیلی یعنی 370کاخاتمہ ہوا، ریاست سے جموں وکشمیر اور لداخ کو دوالگ الگ مرکزی زیرانتظام علاقوں میں تبدیل کیاگیا، عوام نے ہرممکن تعاون پیش کیا،امن وامان بنائے رکھا، حکومتی احتیاطی اقدامات بھی قابل ستائش رہے اور کسی کے جذبات کیساتھ چھیڑ چھاڑ نہ ہوئی، لیکن ڈپٹی کمشنر جموں نے جموں کی مسلم آبادی کے صبرکاامتحان لینے کامن بنالیا اور انتہائی افسوسناک طریقے سے یہ اراضی ہتھیانے کی کوشش کی ہے، عارضی طورپرجب تک اوقاف اسلامیہ اسکولی عمارت کی تعمیرکاسلسلہ شروع نہیں کرتاتب تک اگرپارکنگ کی اجازت دینے کاکوئی تحریری سلسلہ ہوتاتویقینا کوئی مسئلہ پیدا نہ ہوتالیکن معلوم ہواہے کہ یہ جبری قبضہ کیاگیاہے جوخود ڈپٹی کمشنر جموں کی سرگرم مداخلت سے ہواہے تویہ انتہائی افسوسناک اور عوامی جذبات کیساتھ کھلواڑ جیساہے، ضلع ترقیاتی کمشنر وقف املاک پرقبضہ کرنے والوں کو نکال باہرکرنے کی ذمہ دارہیں لیکن اگروہ خود ایساکریں گی تواُ ن سے کیاتوقع کی جاسکتی ہے، لیفٹیننٹ گورنرجی سی مرمو، انکے مشیرفاروق خان کو چاہئے کہ وہ ڈپٹی کمشنر جموں کے اس حیران کن قدم کاسنجیدہ نوٹس لیں اور وقف اراضی کو تحفظ فراہم کریں تاکہ وہاں مستحق غریب بچوں کیلئے اسکولی عمارت تعمیرہوسکے اور شہرسے دور چواہدی میں 1لاکھ20ہزار روپے ماہانہ کرائے پر لی گئی عمارت سے نجات پاکراسکول کو مزیدمعیاری دانشگاہ بناسکیں۔یہاں اوقاف اسلامیہ،وقف کونسل، کمشنر سیکریٹری روینیوکی بے بسی بھی انتہائی افسوسناک ہے۔یہاں سے جموں کی مسلم آبادی میں یہ احساس جگنے لگاہے کہ وہ کِتنے بے بس،بے یارومددگارہیں اوران کاسوال یہی ہے کہ کیامرکزکازیرانتظام علاقہ بننے کے انہیں یہی ثمرات ملنے ہیں، کیاوزیراعظم مودی وان کی جماعت کے نعرے’سب کاساتھ،سب کاوِکاس،سب کاوشواس‘یہی ہے؟۔