’تاریخ کو بدلا نہیں جا سکتا‘

0
0

تقسیم کے لیے کانگریس نہیں بلکہ ہندومہاسبھا۔مسلم لیگ ذمہ دار:آنند شرما
یواین آئی

نئی دہلی؍؍راجیہ سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما نے بدھ کے روز شہریت (ترمیمی) بل کا مکمل شدومد کے ساتھ مخالفت کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا کہ ملک کی تقسیم کے لیے کانگریس ذمہ دار ہے بلکہ دو قومی نظریہ سب سے پہلے ہندو مہاسبھا اور مسلم لیگ نے پیش کیا تھا اور اس میں برطانوی حکومت کا کردار تھا۔انہوں نے ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں وزیر داخلہ امت شاہ کی جانب سے پیش کیے گئے اس بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس بل کا محض سیاسی طور پر نہیں بلکہ اس لیے اس کے خلاف ہیں کیونکہ یہ آئین کی بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے بلکہ یہ اس کی روح کو ٹھیس پہنچانے والا ہے اور یہ ہندوستانی جمہوریہ پر حملہ ہے ۔مسٹر شرما کہا کہ 1937میں احمدآباد میں ہندومہاسبھا کے اجلاس میں دو قومی نظریہ پہلی بار پیش کیا گیا تھا جس کی صدارت ساورکر نے کی تھی۔ بعد ازاں 1938میں مسلم لیگ کے اجلاس میں تقسیمِ ہند کی تجویز پاس کی گئی تھی۔ تقسیم کے پیچھے انگریزوں کا ہاتھ تھا۔ مسٹر شاہ ان باتوں کا ذکر کیوں نہیں کرتے ؟وہ تقسیم کا ٹھیکرا کانگریس پر کیوں پھوڑ رہے ہیں؟ یہ غلط ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ کو بدلا نہیں جا سکتا۔کانگریس کے رہنما نے کہا کہ آئین کے معماروں نے شہریت کے مسئلے کو بے حد سنجیدگی سے لیا تھا اور اس پر وسیع تر بحث کی گئی تھی۔ اس کے بعد آئین میں اس سے متعلق التزامات کیے تھے ۔ انہوں نے شہریت کے معاملے میں مذہب کو بنیاد نہیں بنایا تھا اور کیا وہ سمجھ بوجھ والے نہیں تھے ؟مسٹر شرما نے کہا کہ 1955میں بننے والے شہریت قانون میں اب تک نو مرتبہ ترمیم ہوچکی ہے لیکن آئین کے بنیادی ڈھانچے میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور کبھی بھی مذہب کی بنیاد پر اس میں کوئی التزام نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کی مدت کار میں بھی اس پر بحث ہوئی لیکن جب بھی ترمیم ہوئی تو حکومت ہند نے مذہب کو بنیاد نہیں بنایا۔ کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنندشرما نے کہا کہ یہ ترمیمی بل آئین کی دفعہ 14 اور 15 کی التزامات کی خلاف ورزی کرتا ہے جن میں شہریوں کو برابری کا حق دیا گیا ہے ۔ مذہب، نسل اور ذات کی بنیاد پر کوئی تفریق نہیں کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کی وجہ سے آسام جل رہا ہے ، بچے سڑکوں پر ہیں اور اس بل کے نافذ ہونے کے سبب پورے ملک میں کیا یورپ کی ڈیٹینشن کیمپ کی طرز پر پناہ گزیں کیمپ بنا دیے جائیں گے ؟ انہوں نے مسٹر شاہ سے اپیل کی کہ وہ اپنی ضد چھوڑیں اس بل کو وسیع پیمانے پر بحث کے لیے ازراہِ غور و خوض پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھیجے کیونکہ 2016 میں پیش کی گئی شہریت ترمیمی بل میں کافی تبدیلیاں کی گئی ہیں اور ان پر کوئی بحث نہیں ہوئی ہے ۔ کانگریس کے رہنما نے کہا کہ تقسیم کے بعد لاکھوں افراد ملک میں پناہ گزیں بن کرآئے جن میں تمام مذاہب کے افراد تھے ۔ انھیں نہ صرف شہریت دی گئی بلکہ ان کو پورا وقار اور حق دیا گیا۔ ان میں سے دو شخصیتیں بھی اندر کمار گجرال اور ڈاکٹر منموہن سنگھ ملک کے وزیر اعظم بنے ۔مسٹر شرما نے کہا کہ نریندر مودی حکومت سے پارٹی کی سیاست سے اوپر اٹھ کر اور عام اتفاق رائے بنا کر اس بل کو پاس کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ وہ گاندھی جی کے چشمے کی محض تشہیر(ایڈورٹیزمینٹ) میں استعمال نہ کریں بلکہ اس چشمے سے پورے ہندوستان اور انسانیت کو دیکھیں اور جلد بازی میں اس بل کو پاس نہ کروائیں۔انہوں نے سوامی وویکانند کے شکاگو میں عالمی مذہبی کانفرنس میں دی گئی تقریر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان شروع سے ہی دنیا کے تمام مذہب کے افراد کو پناہ دیتا رہا ہے ۔ انہوں نے بابائے قوم گاندھی جی کے مشہورقول کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے دروازے اور کھڑکیوں کو کھول کر رکھنا چاہیے اور اپنی تہذیب کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے تمام ثقافتوں کا خیرمقدم کرنا چاہیے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا