وادی کشمیر کے بیشتر سرکاری ہسپتالوں میں ویٹنگ روم سہولیات کے فقدان کے باعث مریضوں کو او پی ڈی میں ڈاکٹروں سے ملاحظہ کرانے کے لئے گھنٹوں تک لمبی لمبی قطاروں میں انتظار کرنا پڑتا ہے جو ان کے لئے مرض سے بھی زیادہ تکلیف دہ ثابت ہوجاتا ہے۔مریضوں کے ایک گروپ نے یو این ائی اردو کو بتایا کہ برزلہ میں واقع ہڈیوں اور جوڑوں کے ہسپتال میں مریضوں جن کی ہڈیاں ٹوٹ گئی ہوتی ہیں، کے لئے ویٹنگ روم کا کوئی خاطر خواہ بندوبست نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں تکلیف دہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا: ‘برزلہ سری نگر میں قائم بون اینڈ جوائنٹ ہسپتال جو کشمیر میں ہڈیوں اور جوڑوں کا واحد ہسپتال ہے، جہاں وہی مریض آتے ہیں جن کی ہڈیاں ٹوٹ گئی ہوتی ہیں اور جو کھڑا نہیں رہ سکتے ہیں، کے لئے بھی ملاحظہ کرنے کے لئے اپنی بھاری کا انتظار کرنے کے دوران بیٹھنے کے لئے ویٹنگ روم میسر نہیں ہے’۔ایک مریض نے کہا کہ ڈاکٹر کے کمرے کے باہر ایک یا بنچ لگے ہوئے ہیں جن پر زیادہ سے زیاہ دس مریض بیٹھ سکتے ہیں باقی مریضوں کو لمبی قطار میں گھنٹوں کھڑا رہنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا: ‘گھنٹوں تک لمبی قطار میں کھڑا رہنے سے میرا تکلیف بڑھ گیا بلکہ دوسرے کئی امراض نے بھی جنم لیا’۔شری مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال سری نگر میں بھی مریضوں کو ملاحظہ کرانے کے لئے ووٹنگ روم کی خاطر خواہ سہولیات میسر نہ ہونے کے باعث لمبی قطاروں میں کھڑا رہنا مرض سے بھی درد ناک ہے۔ایک خاتون مریض نے کہا کہ ڈاکٹر کا ملاحظہ کرانے کے لئے مجھے لمبی قطار میں رہنے کا ڈر مرض سے بھی زیادہ ستاتا ہے۔انہوں نے کہا: ‘مجھے مہینے میں دو بار ایس ایم ایچ ایس ہسپتال ملاحظہ کرانے کے لئے آنا پڑتا ہے لیکن ہروقت مجھے وہاں ایک لمبی قطار میں گھنٹوں تک کھڑا رہنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے مجھے ہسپتال جانے کا ڈر رہتا ہے اور قطار میں گھنٹوں تک کھڑا رہنا میرے لئے مرض سے بھی زیادہ تکلیف دہ ہے’۔سونہ سری نگر میں بچوں کے ہسپتال میں بھی یہی حال ہے جہاں بچوں کو ڈاکٹر سے ملاحظہ کرانے کے لئے لمبی قطار میں گھنٹوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔ سری نگر کے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز، رعناواری ہسپتال، ہسپتال برائے امراض سینہ ڈل گیٹ اور دیگر سرکاری ہسپتالوں میں بھی مریضوں کو او پی ڈی میں اپنی باری کے لئے گھنٹوں تک قطار میں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ وسطی ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والی ایک حاملہ خاتون نے کہا کہ بڈگام میں واقع ضلع ہسپتال میں حاملہ خواتین کو بھی ملاحظہ کرنے کے لئے قطار میں ہی گھنٹوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا: ‘ضلع ہسپتال بڈگام میں حاملہ خواتین کو ملاحظہ کرنے کے لئے لمبی قطار میں گھنٹوں کھڑا رہنا پڑتا ہے، وہاں بیٹھنے کے لئے اگر کوئی بنچ ہوتا ہے تو اس پر دو تین خواتین بیٹھتی ہیں باقی کھڑا ہی ہوتی ہیں جن کو پیچیدگیاں بڑھ جانے کے خطرات لاحق ہوجاتے ہیں’۔مریضوں کا کہنا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان مریضوں کو پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔غلام محمد نامی ایک مریض نے کہا کہ جب سرکاری ہسپتال میں ملاحظہ کرانے کے لئے لمبی قطار میں گھنٹوں کے انتظار سے مریض اکتاجاتے ہیں تو وہ پرائیویٹ ہسپتالوں کی طرف رخ کرنے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔دریں اثنا سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں مریضوں کو لمبی قطاروں میں گھنٹوں تک انتظار کرنے کی بنیادی وجہ ڈاکٹروں اور جگہ کی قلت ہے۔انہوں نے کہا کہ وادی کے بڑے ہسپتالوں بشول ایس ایم ایچ ایس وغیرہ میں مریضوں کا کافی رش ہوتا ہے، دور افتادہ علاقوں جیسے چناب اور پیر پنچال سے بھی مریض ان ہسپتالوں میں علاج ومعالجہ کے لئے آتے ہیں جو مریضوں کے لئے مختلف مسائل کا سب بن جاتے ہیں۔ذرائع نے کہا کہ اگر ضلع صدر مقامات کے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں اور دیگر بنیادی ضروریات کو منظم کیا جائے گا تو بڑے ہسپتالوں میں رش مدھم پڑجاتا جس سے مریضوں کو لاحق مشکلات کا بھی ازالہ ہوجاتا۔