نئی دہلی (یواین آئی)شہر حیدرآباد کے سائبر آباد پولیس کمشنریٹ کے حدود میں 26سالہ وٹرنری ڈاکٹر کی اجتماعی عصمت دری کے بعد قتل اور لاش کو جلادینے کے خلاف پارلیمنٹ بلڈنگ کی گیٹ کے قریب خاموش احتجاج کرنے والی لڑکی کے احتجاج ختم کرنے سے انکار پر پولیس نے اسے حراست میں لے لیا اور پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن منتقل کردیا۔بعد ازاں اس لڑکی کو رہا کردیاگیا۔یہ لڑکی، حیدرآبادمیں پیش آئے اس سفاکانہ واردات کے خلاف آج صبح ہی سے تنہا احتجاج کررہی تھی۔دہلی اس لڑکی جس کی شناخت انو دوبے کے طورپر کی گئی ہے ،نے بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عصمت دری کی شکار خواتین اور لڑکیوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے ساتھ ہوئے جنسی زیادتی اور جنسی تشدد کے واقعات سے اس کو واقف کرواے ۔وہ ان کے لئے احتجاج کرے گی۔اس نے کہاکہ اس کا احتجاج نہ صرف حیدرآباد واقعہ کے خلاف ہے بلکہ 2012 سے جو ایسے واقعات پیش آرہے ہیں ان کے خلاف ہے ۔دوبے اس احتجاج کے موقع پر رو رہی تھی۔دہلی پولیس کے عہدیداروں نے پہلے اس کو سمجھانے کی کوشش کی اور اس سے درخواست کی کہ وہ وہاں سے ہٹ جائے یا پھر جنتر منتر پر احتجاج کرے تاہم لڑکی کے انکار پر اس کو پولیس نے حراست میں لے کر پولیس اسٹیشن منتقل کردیا۔