راجیہ سبھا : لوگو ں میں ایل آئی سی کے تئیں عد م اطمینان

0
0

یو این آئی

نئی دہلی//کانگریس پارٹی کے رکن دگ وجے سنگھ نے جمعرات کو راجیہ سبھا میں الزام لگایا کہ لائف انشورنس کارپوریشن ( ایل آئی سی) کے تئیں لوگوں میں عدم اطمینان بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے اس کے انشورنس پالیسی لینے والوں کی تعداد گھٹ رہی ہے ۔مسٹر سنگھ نے وقفہ صفر کے دوران کہا کہ ایل آئی سی میں غریب اور متوسط طبقہ کے لوگ اپنی بچت سرمایہ کاری کر کے انشورنس پالیسی خریدتے ہیں جس کا فائدہ بھی انہیں ملتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سال 2014 سے 2019 کے دوران اس کے پالیسی ہولڈرز کی تعداد 33 کروڑ سے گھٹ کر 29 کروڑ رہ گئی ہے ۔ اس دوران انشورنس ایجنٹوں کی تعداد 13 لاکھ سے کم ہوکر 11 لاکھ رہ گئی ہے ۔ کارپوریشن نے پالیسی ہولڈرز کے بونس بھی پہلے کے مقابلے میں کم کر دیا ہے اور جو لوگ اس سے قرض لیتے تھے ان سے سود کی شرح بھی بڑھا دی گئی ہے ۔ پہلے قرض پر نو فیصد سود لیا جاتا تھا جسے بڑھاکر ساڑھے دس فیصد کر دیا گیا ہے اور دیر سے قرض کی رقم لوٹانے والوں سے جی ایس ٹی بھی لیا جا رہا ہے ۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ ایل آئی سی کے پاس 11 لاکھ کروڑ روپے کا ریزرو فنڈ ہے ۔ایل آئی سی کو پالیسی ہولڈر کا خیال کرنا چاہئے ۔راشٹریہ جنتا دل کے احمد اشفاق کریم نے ملازمین پرویڈنٹ فنڈ(ای پی ایف)میں بغیر دعویٰ کی جمع رقم کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس میں جمع 55000 کروڑ روپے کا کوئی دعویدار نہیں ہے ۔ یہ ملازمین کا پیسہ ہے اور اس کا فائدہ انہیں ملنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیسہ جن ملازمین کا ہے اس کی نشاندہی کی جانی چاہیے اور اس کے اکاؤنٹ میں رقم جمع کرائی جانی چاہیے ۔پی ایف میں بے ضابطگی برتنے والی کمپنیوں پر جو جرمانہ لگاتی ہے اس کا فائدہ بھی ملازمین کو ملنا چاہئے ۔کانگریس کی وپلو ٹھاکر نے مڈ ڈے میل میں بچوں کو وٹامنز نہ ملنے کی شکایت کرتے ہوئے اس سلسلہ میں ریاستوں سے رپورٹ منگانے کی درخواست کی۔ بچوں کو متناسب غذا فراہم کرنے اور پڑھائی جاری رکھنے کو لے کر حکومت نے اس منصوبہ کو شروع کیا تھا۔ مڈ ڈے میل اسکیم کے تحت بچوں کو صحیح کھانا نہیں مل رہا ہے لہذا اس کا جائزہ لیاجانا چاہئے ۔نامزد رکن نریندر جادو نے پارلیمانی کیلنڈر جاری کرنے کی مانگ کی اور کہا کہ اس سے رکن بہتر تیاری کر سکیں گے اور ایوان کی کارروائی میں آسانی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے بہت سے ممالک میں سال کے آغاز میں پارلیمانی کیلنڈر جاری کیا جاتا ہے

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا