مہاراشٹر سیاست : صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں

0
0

 

      شھاب مرزا
                                                      9595024421
 ایک بکری نے انڈہ دیا جس میں سے اونٹ کا بچہ باہر آیا اور بلوغت سے قبل ہی آسمانوں میں اڑنے لگا آپ کو شاید اس بات پر یقین نہ ہو لیکن اس ملک کی صحیح تصویر یہی ہے ممکن ہے کہ مریخ پر بھی بی جے پی کی حکومت قائم ہوئی ہو اور دو روز قبل فڑنویس گورنمنٹ کا حلفیہ تقرر ہوا جس کی ہمیں کانوں کان خبر نہیں کیا یہ ممکن نہیں کیونکہ یہ ملک ایک ایسا راز بن چکا ہے جس پر دنیا کے ماہرین سیاستدان انگوشت بدنداں ہے
کیونکہ اس ملک میں پلاسٹک سرجری سے گنپتی تیار ہو سکتا ہے اور ٹیسٹ بےبی سے کورو تیار ہو سکتے ہیں تو کیا بعیت ھیکہ ریاست مہاراشٹر میں شردپوار جیسے سیاست کے بھیمشاچاریہ کا شطرنج کا اونٹ کبھی بھی کسی بھی کروٹ بیٹھ جائے اور گورنر ریاست کے حکم کے مطابق 30 نومبر سے قبل حکومت حلف بردار ہونے کے دوران ایسا کارنامہ انجام پذیر ہو کے فرنویس حکومت کو پھر سے ایک مرتبہ منہ کی کھانی پڑے اور پھر دوبارہ سسپنس برقرار رہے اور سیاست کی یہ گتھی تا قیامت نہ سلجھے گزشتہ گزشتہ ایک ماہ سے موسم گرما میں بارش رات میں سورج کا طلوع ہونا دن میں ستارے دیکھنا سمندر سے آگ پھوٹ پڑنا اور اس جیسے بے شمار حیرت انگیز کرشمہ کاریاں دیکھنے کو مل رہی ہے
لیکن سیلاب زیادہ کاشتکار سرکاری امداد کے لیے ترس رہے ہیں بےروزگار روٹی کے ٹکڑوں کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں معصوم بچے عدم تقضیے کا شکار ہو کر تڑپ کر مررہے ہے لیکن شردپوار، دیویندر فڑنویس، ادھو ٹھاکرے، احمد پٹیل جیسے سیاست کے چانکیہ کو اقتدار کے حصول کی خاطر ریاست کی عوام کو یرغمال بنا چکے ہیں انتہایہ ھیکہ عوام الناس ان شردپوار پر بھروسہ کر رہی ہے جنہوں نے ان یشونت راؤ چوہان کے دور میں عدم اعتماد کی تحریک چلا کر تخت حکومت سے بے دخل کیا تھا جن کے انگلی پکڑ کر انہوں نے سیاست کی راہ پر لاکھڑا کر قدم رکھنا سیکھا تھا شردپوار ایک ایسی شخصیت ہے جنکی نہ کا مطلب ہاں ہوتا ہے اور ہاں کا مطلب نہ جن کی دوستی دشمنی اور رشتے داری کا اعتبار بھی ایسے ممکن ہو جیسے دن میں تاروں کا چمکنا ببہر کیف شرد پوار نے ہی اودین راجے بھوسلے جیسے 11 قداور سیاستدانوں کے روبرو ایسے صورتحال تیار کی کے وہ بغاوت پر مجبور ہوگئے اور پھر انہیں کا گیم شردپوار نے کیا جیسے انھوں نے 2014 میں بیک وقت بی جی پی کو کامیابی کی گھڑی دکھاکر ملحق کیا اور کانگریس کے جس ہاتھ میں راکھی کے رکشا بندھن کی طرح گھڑی باندھ کر ہاتھ کاٹ دیا اور کے کمان کو تیروں سے محروم کیا عین اسی طرح اپنی بھتیجے اجیت پوار کو پیچھے کی راہ سے بغاوت کا ملامہ چڑھا کر بی جے پی کا کنول ہاتھ میں تھما دیا اور دیویندر فڑنویس کی گردن سے کانگریس کی پنجے کی گرفت ڈھیلی کر دیں یہ تو کسی ڈرامے کی نظر کڑی ہوسکتی لیکن کیا معلوم کے پھر دن میں ستارے نظر آۓ اور فرنویس کی حلف برداری کے عین موقع پر بی جے پی کو دن میں ستارے نظر آ جائے اور پھر سے ریاست کی بھوکی پیاسی عوام ایک نئی سیاسی بھونچال کی ناظرین بن جائے…
خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا