جموں وکشمیر میں تیسرے محاز کے قیام کی خاطر نئی دہلی سے لے کر سرینگر میں سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئی تیسرے محاز میں این سی ، پی ڈی پی اور کانگریس لیڈران کو شامل کرنے کے حوالے سے خفیہ مذاکرات کا سلسلہ شروع
سرینگر یو پی آئی // جموں وکشمیر میں تیسرے محاز کے قیام کی خاطر نئی دہلی سے لے کر سرینگر میں سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ کئی سرکردہ لیڈران نئی دہلی میںاس حوالے سے مہم چلا رہے ہیں اور تیسرے محاز میں نیشنل کانفرنس ، پی ڈی پی اور کانگریس لیڈروں کو شامل کرنے کر حوالے سے بھی خفیہ مذاکرات شروع کئے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نظر بند سیاسی لیڈروں کے ساتھ بھی اس سلسلے میں رابطے بڑھا ئے گئے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی یو پی آئی کے مطابق لفٹنٹ گورنر گریش چندر مرمو کی جانب سے کئے جانے والے یہ اعلان کہ جموںوکشمیر میں بہت جلد انتخابات ہونگے کے بعد دہلی سے لے کر سرینگر میں سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جموںوکشمیر میں تیسرے محاز کے قیام کی خاطر سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئی ہے اور کئی لیڈران نئی دہلی میں لیڈران کے ساتھ اس بارے میں گفت وشنید کر رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تیسرے محاز میں نیشنل کانفرنس ، پی ڈی پی اور کانگریس کے سینئر لیڈروں کی شمولیت کو یقینی بنانے کی خاطر خفیہ مذاکرات کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق نئی دہلی میں کئی سرکردہ لیڈران پچھلے ایک ماہ سے بات چیت کر رہے ہیں کہ کس طرح سے اس تیسرے محاز میں لیڈران کو شامل کیا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں تیسرے محاز کا ایک اہم رول ہوگا کیونکہ بھاجپا چاہتی ہے کہ جموںوکشمیر میں نئی پارٹیاں معروض وجود میں آئے اور نوجوانوں کو سیاست میں آنے کا موقع فراہم کیا جاسکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس تیسرے محاز کے قیام کی خاطر کئی سطحوں پر کام ہو رہا ہے اور اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو انتخابات میں اس تیسرے محاز کی غیر معمولی اہمیت ہوگی۔ ادھر جموںوکشمیر نو منتخب ایکٹ کے تحت اسمبلی الیکشن سے قبل حد بندی کا عمل شروع کرنے کی بات کئی گئی ہے۔ جانکار حلقوں کے مطابق اسمبلی نشستوں میں اضافہ کرنے کے عمل میں چار سے پانچ ماہ کا وقت چاہئے اس لئے عین ممکن ہے کہ جموںوکشمیر میں مئی جون میں انتخابات ہو سکتے ہیں۔ جانکاری حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ مرکزی حکومت چاہتی ہے کہ اسمبلی انتخابات میں زیادہ سے زیادہ لوگ شامل ہو جائے اس کیلئے وقت درکار ہے