جموں سرینگر شاہراہ مسلسل ٹریفک کی آمدورفت کیلئے بند۔ سات ہزار مسافر اور ڈرائیور شاہراہ پر درماندہ ، فاقہ کشی پر نوبت کئی مسافروں نے اپنی جانوں کی بازی لگا کر پیدل ہی پُر خطر پہاڑی راستہ طے کیا ،شاہراہ کو قابلِ آمدورفت بنانے کیلئے کام جاری سرینگر16 نومبر//یو پی آئی // جموں سرینگر شاہراہ مسلسل تیسرے روز بھی ٹریفک کی آمدورفت کیلئے بند رہی ۔ شاہراہ پر درماندہ سات ہزار کے قریب مسافروں اور ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ اُنہیں فاقہ کشی پر نوبت پہنچ گئی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ کئی مسافروں نے پیدل ہی پُر خطر پہاڑی راستے طے کرکے اس طرف آئے۔ ادھر حکام کا کہنا ہے کہ شاہراہ کو قابلِ آمدورفت بنانے کی خاطر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی یو پی آئی کے مطابق تین سو کلومیٹرلمبی جموں سرینگر شاہراہ تیسرے روز بھی ٹریفک کی آمدورفت کیلئے بند رہی جس وجہ سے درماندہ مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔ نمائندے نے بتایا کہ ڈگڈول رام بن کے نزدیک مسلسل اراضی دھنس جانے کے باعث شاہراہ کو نقصان پہنچا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ بیکن اہلکار وں کی جانب سے شاہراہ کی مرمت کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کیا گیا ہے تاہم پہاڑی سے مسلسل پتھر نیچے گر آرہے ہیں۔ نمائندے کے مطابق تین سو کلومیٹر لمبی شاہراہ پر سات ہزار کے قریب مسافر اور ڈرائیور درماندہ ہے جبکہ پیسے ختم ہونے کے باعث مسافروں کو فاقہ کشی پر نوبت پہنچ گئی ہے۔ طاہر رفیقی نامی ایک طالب علم نے بتایا کہ وہ پچھلے دو دنوں سے شاہراہ پر درماندہ ہے ،کھانے پینے کی اشیاء کی عدم دستیابی کے نتیجے میں اُن کی حالت متغیر بنی ہوئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ انتظامیہ کی جانب سے اُنہیں راحت فراہم کرنے کے حوالے سے کچھ بھی نہیں کیا جارہا ہے۔ ادھر سنیچر کے روز اُس وقت مسافروں کے پیروں تلے زمین کھسک گئی جب کئی مسافروں نے پیدل ہی پُر خطر پہاڑی راستے طے کرکے اس طرف آئے۔ حکام نے لوگوں سے تلقین کی ہے کہ پیدل سفر کرنے سے مسافروں کی جا ن و مال کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں لہذا لوگ ایسی حرکت سے باز آجائے کیونکہ پہاڑی سے مسلسل پتھر نیچے گر رہے ہیں۔